منی پور میں تشدد پر قابو پانے میں مرکز اور ریاستی حکومت کی ناکامی کے بیچ کوکی سماج سے تعلق رکھنےو الے بی جےپی کے رکن اسمبلی پاؤلیئین لال ہاؤکِپ نے تشدد کے جاری رہنے کا الزام براہ راست وزیراعلیٰ بیرین سنگھ پر عائد کردیا ۔ ’نیوز لانڈری‘کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے وزیراعظم کو بھی نہیں بخشا اوران پر ’’غلط ترجیحات‘‘کو اپنانے کا الزام عائد کیا۔ اس بیچ سنیچر کو دیر رات امپھال میں پھر تشدد پھوٹ پڑا۔اس دوران دو گروہوں کے درمیان فائرنگ ہوئی نیز چند مکانات اور ایک اسکول کو نذر آتش کردیاگیا۔
امپھال میں تشددکی تازہ وارداتیں
کوکی سماج کی ۲؍ خواتین کو سرعام برہنہ کرکے اُن کی پریڈ کرانے کے ویڈیو کے بعد منی پور میں جاری احتجاج کے بیچ سنیچر کو امپھال میں پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ تازہ تشدد بشنو پور ضلع کے تروبنگ گرام پنچایت میں پیش آیا۔ایک رپورٹ کے مطابق یہاں سنیچر کو دیرشام ۲؍گروہوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جبکہ خواتین نے سڑک بلاک کر کے ٹائر جلائے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کوکی خواتین کا ویڈیو منظر عام پر آنے کےبعد مذکورہ برادری کے۱۰۰؍ سے زائد افراد نے اپنا غصہ نکالتے ہوئے میتئی برادری سے تعلق رکھنے والے کچھ مکانات اور ایک اسکول کو نذر آتش کر دیا۔ سیکوریٹی فورسیز نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔ کمبی کے بی جے پی کے ایم ایل اے سناسم پریم چندر سنگھ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ’’ اچانک حملہ کرنے والے یہ سبھی چوراچاند پور ضلع سے آئے تھے۔‘‘
بی جے پی کے کوکی ایم ایل اے کی وزیراعظم پر تنقید
بی جےپی کے رکن اسمبلی پاؤلیئین لال ہاؤکِپ جو کوکی سماج سے تعلق رکھتے ہیں، نے ریاست میں تشدد سے نمٹنے کے معاملے میں حکومت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کی ترجیحات پر سوال اٹھائے ہیں۔ ۲؍ خواتین کی پریڈ کے ویڈیو پر وزیراعظم کے مختصر بیان کو ناکافی قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بیان بھی صرف اس لئے آیا کہ ویڈیو وائرل ہوگیا تھا۔ وزیراعظم کی خاموشی کو تشویشناک قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’۷۹؍ دن چھوڑیئے، اس طرح کے تشدد کیلئے ایک ہفتے کا وقت بھی بہت زیادہ ہے۔‘‘یاد رہے کہ منی پور میں تشدد کے ۷۹؍ دنوں تک خاموش رہنے کے بعد جب کوکی خواتین کا ویڈیو منظرعام پر آگیا اور چہار سو رسوائی ہوئی تب کہیں جاکر وزیراعظم نےایک مختصر سا بیان جاری کیا جو مذکورہ ویڈیو تک محدود تھا۔ نیوزلانڈری کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بی جے پی کے رکن اسمبلی نے وزیراعظم کو اس حوالے سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ درخواست کے باوجود منی پور کے ایم ایل ایز کو ملاقات کیلئے وقت نہ دینے کا حوالہ دیتے ہوئے پاؤلیئین نے وزیراعظم کی ترجیحات کو پوری طرح سے غلط قراردیا۔
ملاقات کیلئے وزیراعظم نے وقت نہیں دیا‘
انہوں نے بتایا کہ مودی کے امریکہ دورے سے قبل ہی انہوں نے اُن سے ملاقات کی کوشش کی تھی مگر کامیابی نہیں ملی۔ پاؤلیئین نے کہا کہ ’’بین الاقوامی تعلقات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتامگرجہاں لوگ مارے جارہے ہیں وہاں معاملے کو سلجھانے پر دھیان دینا چاہئے۔ یہی انسانیت ہے جس کی کمی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’عوام کے نمائندے کی حیثیت سے میں نے وزیراعظم سے ملنے کیلئے وقت مانگا مگر کوئی جواب ہی نہیں ملا۔ میں اب بھی حالات کی سنگینی سے وزیراعظم کو آگاہ کرنے کے موقع کا انتظار کررہا ہوں۔‘‘پاؤلیئین ہاؤکِپ کوکی سماج سے تعلق رکھنے والے منی پور کے اُن ۱۰؍ اراکین اسمبلی میں شامل ہیں جنہوں نے ایک خط لکھ کر این بیرین سنگھ کی قیادت والی منی پور سرکار کو قبائلی سماج کے تحفظ میں پوری طرح ناکام قرار دیتے ہوئے الگ انتظامیہ کی مانگ کی ہے۔پاؤلیئین ہاؤکِپ نے یہ سنسنی خیز الزام بھی لگایا کہ ۳؍ مئی ۲۰۲۳ء سے کوکی سماج کے خلاف شروع ہونےوالے تشدد کی منی پور کی موجودہ سرکار تائید کررہی ہے۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد حکومت کے ردعمل پر رکن اسمبلی نے خواتین پرمظالم کے ۴؍ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا وزیراعلیٰ، وزیراعظم، وزیر داخلہ کو ایسے واقعات کی اطلاع کیلئے ویڈیوز کی ضرورت ہوگی؟ (کیاانہیں پہلے سے اس کا علم نہیں ہوگا) ساتھ ہی پاؤلیئین نے سوال کیا کہ ’’کیا ریاستی حکومت کو ایسے غیر مظالم پر کارروائی نہیں کرنی چاہئے؟‘‘