سوڈان میں ۲۴؍ گھنٹے کی جنگ بندی پر اتفا ق ہوا ہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ نے چین سے اپنے ملازمین کو سوڈان سے نکالنے کا اعلان کیا ۔انتو نیو غطریس کی ایک بار پھر جنگ بندی کی اپیل جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے جنگ بندی کیلئے دونو ں افواج کے سربراہ سے بات چیت کی ۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق منگل کو سوڈان کی فوج کےسربراہ عبد الفتاح البرهان اور سریع الحرکت فوج کے سربراہ جنرل محمد حمدان دقلو نے سوڈان میں جنگ بندی کی تصدیق کی ہے ۔ جنگی بندی منگل کو مقامی وقت کے مطابق شام ۶؍ بجے سے نافذ کی گئی ہے۔ خبر لکھے جانے تک خرطوم میں جنگ بندی ہوچکی ہے لیکن کچھ علاقوں میں تصادم جاری ہے۔
یاد رہےکہ سوڈان میں سنیچر سے باضابطہ فوج اور سریع الحر کت فوج کے درمیا ن خونریز جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں منگل تک تقریبا ً ۲؍ سو افراد لقمۂ اجل بن گئےہیں جبکہ ملک میں خانہ جنگی کے سبب خوراک، ادویات ، دیگر اشیاء کی قلت ہے، مواصلات اور انٹرنیٹ کا نظام شدید متاثر ہے جس سے رابطے محدود ہوگئے ہیں۔میڈیارپورٹس کےمطابق خرطوم اور دیگر شہروں کے ہوائی اڈے بند ہوچکے ہیں جبکہ زمینی راستوں سے بھی گزرنا مشکل ہوگیا ہے۔
سوڈان کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے وولکر پرتھیس نے بتایا کہ وہ ناکام جنگ بندی اور بدامنی کے درمیان سوڈان سے اپنے کچھ عملہ اور ان کے اہل خانہ کو نکالیں گے۔ ایک پریس کانفرنس میںصحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے پرتھیس نے کہا، ’’ہمیں اپنے کچھ ملازمین، غیر ضروری ملازمین اور ان کے رشتہ داروں کو نکالنا ہوگا۔‘‘
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے سوڈان میں بدامنی کی شدید مذمت کی اور فوری طور پر اسے روکنے پر زور دیا ۔ انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو اقوام متحدہ کی ثالثی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا جزوی طور پر احترام کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مطابق امن بحال کیا جائے اور بحران کو حل کرنے کیلئے بات چیت کی جائے۔ یہ لڑائی بند کرنا ضروری ہے، تاکہ اُن افراد کی مددکی جاسکے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے سوڈان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لڑائی کی وجہ سے جانوںکا زبردست نقصان ہوا ہے اور اگر یہ لڑائی مزید بڑھتی ہے تو یہ ملک اور خطے کیلئےتباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔
دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سوڈان میں لڑائی کی قیادت کرنے والے دونوں جنرلز سے ٹیلی فونک رابطے میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نےجی ۷؍ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد سوڈان کے آرمی چیفعبد الفتاح البرهان اور سریع الحرکت فوج کے سربراہ محمد حمدان دقلو سے فون پر بات چیت کر کے ہلاک اور زخمی ہونے والے شہریوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔محکمۂ خارجہ کی جانب سے جار ی کر دہ بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے دونوں جنرلز سے شہریوں، سفارتی عملہ اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔
اس دوران انٹونی بلنکن نے یہ بھی کہا کہ جنگ بندی سے متاثرین افراد تک انسانی امداد پہنچانے میں مدد ملے گی، بچھڑے ہوئے سوڈانی خاندان مل سکیں گے اور خرطوم میں بین الاقوامی برداری خود کو محفوظ تصور کرے گی ۔