مرکزی وزارت تعلیم کے محکمہ `نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے سیاسیات کی ۱۱؍ ویں جماعت کی نصابی کتابوں سے ملک کے پہلے وزیر تعلیم اور مجاہد آزاد مولانا ابوالکلام آزاد کے حوالہ جات کو حذف کر دیا ہے۔ اس پر اپوزیشن پارٹیوں نے سخت اعتراض کرتے ہوئے بی جے پی پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس اور این سی پی نے اس معاملے میں کھل کر آواز بلند کی اور اسے اپنی تاریخ لکھنے کی بی جے پی کی ناکام کوشش قرار دیا۔ کانگریس کی جانب سے کہا گیا کہ مولانا آزاد ملک کے پہلے وزیر تعلیم تھے، مجاہد آزادی تھے اور وہ تقسیم ہند کے سخت مخالف تھے۔ انہوں نے محمد علی جناح کے دو قومی نظریہ کی سخت مخالفت کی تھی۔ اس کے باوجود آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ ایسے عظیم لیڈر کی قربانیوں کو فراموش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کانگریس پارٹی نے باقاعدہ بیان جاری کرتے ہوئے بی جے پی کو یہ چیلنج بھی دیا کہ وہ اپنی لکیر کو بڑا کرے اس کے لئے دوسری کی کھینچی گئی لکیر کو مٹانے کی کوشش نہ کرے ۔ این سی پی نے بھی اس سلسلے میں بیان جاری کرتے ہوئے بی جے پی کی سخت مذمت کی ہے اور این سی ای آر ٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حذف کئے گئے نام اور حوالوں کو دوبارہ شامل کرے۔
تازہ اقدام کیا ہے؟
پولیٹکل سائنس سے متعلق این سی ای آر ٹی کی نصابی کتاب کے پہلے باب کا عنوان ہے’’آئین، کیوں اور کیسے بنایا گیا ‘‘، اس باب کی ایک سطر میں ترمیم کی گئی ہے اور جہاں دستور ساز اسمبلی کی کمیٹی کے اجلاسوں میں مولانا آزاد کی شمولیت اور ان کے اہم کردار کے لئے ان کا نام کا درج تھا، اب اسے ہٹا دیا گیا ہے۔تازہ نظرثانی شدہ لائن اس طرح ہے’’عام طور پر، جواہر لال نہرو، راجندر پرساد، سردار پٹیل یا بی آر امبیڈکر ان کمیٹیوں کی صدارت کیا کرتے تھے۔ اس سے پہلے اس فہرست میں مولانا آزاد کا نام بھی شامل تھا۔ یہ حوالہ جہاں جہاں بھی موجود ہے وہاں سے مولانا آزاد کا نام ہٹادیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مولانا آزاد نے ۱۹۴۶ءمیں آئین کا مسودہ تیار کرنے کیلئے ہندوستان کی نئی دستور ساز اسمبلی کے انتخابات میں کانگریس کی قیادت کی تھی اور اس میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ مسلسل ۶؍ برس تک کانگریس کے صدر کے طور کام کے دوران انہوں نے برطانوی کابینی مشن کے ساتھ بات چیت کے لئے ایک وفد کی قیادت بھی کی تھی۔
نصاب میں کشمیر سے متعلق بھی تبدیلی
اسی نصابی کتاب سے ہندوستان کے ساتھ جموں کشمیر کے مشروط الحاق سے متعلق حوالے بھی حذف کر د ئیے گئے ہیں۔ کتاب کے دسویں باب میں `آئین کا فلسفہ کے عنوان میں ایک جملہ حذف کر دیا گیا ہے۔ اب ترمیم شدہ لائن کچھ اس طرح لکھی گئی ہے’’مثال کے طور پر بھارتی یونین سے جموں کشمیر کا الحاق، آئین کی دفعہ ۳۷۰؍کے تحت اس کی خود مختاری کے تحفظ کے عزم پر مبنی تھا۔‘‘ اس سے پہلے یہ درج تھا کہ اسی شرط پر کشمیر نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا۔