کرناٹک اسمبلی انتخاب کے پیش نظر بی جے پی نے جیسے ہی اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کی ویسے ہی پارٹی میں استعفوں کی جھڑی لگ گئی۔ عالم یہ ہے کہ پارٹی میں بھگدڑ جیسے حالات ہیں۔ کئی اہم کارکنان نے ساتھ چھوڑ دیا ہے جبکہ کچھ کھل کر ناراضگی ظاہر کررہے ہیں۔ ناراضگی اس قدر شدید ہے کہ ریاست کےسابق نائب وزیر اعلیٰ سمیت کرناٹک بی جے پی کے تین اراکین اسمبلی نے پارٹی سے کنارہ کر لیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، اب بھی کئی اراکین اسمبلی اور لیڈران ناراض ہیں جو بہت جلد پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔
کون کون پارٹی سے گیا ؟
دراصل کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لئے بی جے پی نے اب تک دو فہرستیں جاری کرتے ہوئے ۲۱۲؍امیدواروں کے نام کا اعلان کیا ہے۔ ان میں کئی موجودہ اراکین اسمبلی کے ٹکٹ کاٹے گئے ہیں۔ اسی سے ناراض سابق نائب وزیر اعلیٰ لکشمن سواڈی اور رکن اسمبلی ایم پی کماراسوامی نے پارٹی چھوڑ دی اور کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ۔ ایک دیگر رکن اسمبلی انگارا نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دے دیا لیکن ابھی انہوں نے کسی دوسری پارٹی میں جانے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
ایشورپا پہلے ہی کنارہ کرچکے ہیں
علاوہ ازیں سابق وزیر کے ایس ایشورپا پہلے ہی ٹکٹ نہیں ملنے کے اشارے ملنے پر فہرست جاری ہونے سے پہلے ہی انتخابی سیاست سے سبکدوشی کا اعلان کر چکے ہیں۔خبر یہ بھی ہے کہ کرناٹک بی جے پی کے قدرآور لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ جگدیش شیٹر بھی ناراض رہے ہیں۔ ہبلی۔دھارواڑ سیٹ سے رکن اسمبلی شیٹر کے نام کا اعلان دوسری فہرست جاری ہونے کے بعد بھی نہیں کیا گیا ہے جس کے بعد انہوں نے کھل کر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ٹکٹ نہیں ملنے پر ناراضگی ظاہر کرنے کے بعد انہیں سمجھانے بجھانے کے لئےدہلی بلایا گیا ہے۔ دوسری طرف اڈیپی سے رکن اسمبلی رگھوپتی بھٹ کو بھی اس بار ٹکٹ نہیں ملا ہے، جس کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ اگر ان کی ذات کی وجہ سے انہیں ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے تو وہ کھل کر بغاوت کریں گے۔
شیموگہ میں پارٹی کی حالت خراب
اس سے قبل سابق وزیر کے ایس ایشورپا کی سبکدوشی کے اعلان کے بعد احتجاج میں شیموگہ میں میونسپل کارپور یشن کے ۱۹؍اراکین نے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ یہاں میئر اور ڈپٹی میئر نے بھی عہدہ چھوڑ دیا ہے۔ شیموگہ کے ضلع صدر نے بھی ایشورپا کی حمایت میں پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ علاوہ ازیں ٹکٹ نہیں ملنے پر سابق نائب وزیر اعلیٰ لکشمن سوادی نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ میں مزید سخت فیصلہ کروں گا۔
بومئی اب بھی پراعتماد
ٹکٹوں کی تقسیم کے بعد پارٹی میں ناراضگی کھل کر سامنے آجانے کے باوجود وزیر اعلیٰ بومئی پراعتماد ہیں کہ ریاست کے عوام ان پر بھروسہ کریں گے ۔ انہوں نے یہ کہہ کر خفت مٹائی کہ کچھ لیڈر بھلے ہی پارٹی چھوڑ کر چلے گئے ہیں لیکن پارٹی کے کارکنان اب بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ اس لئے کچھ لیڈروں کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
کانگریس سبھی کو قبول کرنے کو تیار
کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے جمعہ کو کہا کہ سینئر بی جے پی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ لکشمن ساودی کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں۔ لکشمن ساودی کے ساتھ بند کمرے کی میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے شیوکمار نے کہا کہ آنے والے دنوں میں کئی اور لیڈر کانگریس پارٹی میں شامل ہوں گے۔ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ ہماری گفتگو خوشگوار رہی۔ ان کی مقبولیت اور قد کا پارٹی میں احترام کیا جائے گا۔ وہ کانگریس خاندان میں شامل ہونے پر راضی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام قومی اور ریاستی لیڈران ان کا پرتپاک استقبال کرتے ہیں۔ وہ ہمارے خیالات سے متفق ہے۔ ان کا احترام کرنا ہمارا فرض ہے اور ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔
مزید کئی لیڈر تیار ہیں
ڈی کے شیو کمار نے کہا کہ کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کے لئے اور بھی کئی لیڈر تیار ہیں۔ حالانکہ اس دوران کے پی سی سی کے ورکنگ صدر اور بیلگام ضلع کے سینئر لیڈر ستیش جارکی ہولی کی ناراضگی کے بارے میں پوچھے جانے پر شیوکمار نے کہا کہ ناراضگی کہیں نہیں ہے۔ انہیں کچھ اختلاف ہے جسے دور کرلیا گیا ہے۔ وا ضح رہے کہ لکشمن ساودی کو بی جے پی نے بیلگام کے اتھانی حلقہ سے ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کی جگہ `آپریشن لوٹس کے ذریعے بی جے پی میں شامل ہونے والے مہیش کمتلی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ ساودی نے دعویٰ کیا کہ پارٹی نے ان کے ساتھ ناانصافی کی ہے اور یہ بھی کہا کہ نئی دہلی کے کسی لیڈر نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔