ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا نے اپنے ترجمان اخبار ’سامنا‘ کے اداریہ میں بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ اداریہ میں بی جے پی کو ڈھونگی، نوٹنکی باز اور خود غرض قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کے تئیں اس کے سلوک پر بھی نکتہ چینی کی ۔ شیو سینا کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی مسلمانوں سے محبت اصل نہ ہو کر ’پوتنا موسی‘ (کرشنا کے دور کی راکشس) کے جیسی ہے۔
سامنا کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ بی جے پی جیسی ڈھونگی اور نوٹنکی باز پارٹی ہندوستان بھر میں کوئی دوسری نہیں ہوگی۔ سیاسی مفاد پرستی کیلئے یہ کب کیا ڈھونگ رچائیں گے اس کا کوئی بھروسہ نہیں! ایک طرف یہ ہندوتوا کے نام پر مسلم برادری پر حملہ کرواتے ہیں، فساد کرواتے ہیں تو دوسری طرف انتخابات کے موقع پر انہی مسلمانوں کو ساتھ لے کر سیکولرازم کا برقع پہن لیتے ہیں۔اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی کے لوگ مسلم ووٹروں سے ’صوفی مکالمہ‘ کریں گے۔ بی جے پی کے مسلم لیڈران، مرکزی وزراء، وزرائے مملکت، مختلف درگاہوں پر جائیں گے اور وہاں قوالی سنیں گے۔ یہ مہم پورے ملک میں چلائی جائے گی۔ بی جے پی کے اقلیتی شعبہ کی جانب سے ’صوفی سنواد مہا ادھیویشن‘ (صوفی مکالمہ کانفرنس) کے انعقاد کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔ سامنا کے مطابق بی جے پی کی مسلمانوں سے یہ محبت اصلی نہیںہے۔ ایسی قربت مسلم معاشرے کے تئیں نہیں بلکہ مسلم ووٹوں کیلئے ہے۔سامنا کے اداریہ میں کہا گیا کہ ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات میں اب صرف ایک ہی سال رہ گیا ہے جس کی وجہ سے بی جے پی کو ’مسلم پریم‘ کی ہچکی آنے لگی ہے۔ یہ ہچکی ایک سال تک جاری رہے گی اور انتخابات ختم ہوتے ہی ختم ہو جائے گی۔
بی جے پی پر تنقید جونیئر ٹھاکرے یعنی آدتیہ نے بھی کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہندتوا سبھی کو ساتھ لے کر چلنے کاہے جبکہ بی جے پی کا ہندتوا لوگوں کو ان کے کھانے پینے یا لباس کی بنیاد پر زندہ جلانے کا ہے۔ہمیں ریاست مہاراشٹر میں ایسا ہندوتوا قطعی نہیں چاہئے۔