گھر کے دینی ماحول سے مدد ملے گی
گھر میں اگر ابتدا سے ہی دینی ماحول ہو، گھر کے سبھی افراد نماز اور روزے کے پابند ہوں تو بچے بھی بچپن سے نماز اور روزے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ ماؤں کو چاہئے کہ بچوں کو روزہ رکھنے کے دنیاوی و روحانی نیز اخروی فوائد سے آگاہ کریں۔ انہیں بتائیں کہ جنت کے دروازوں میں ایک دروازہ ہے جس کا نام ’’باب الریان‘‘ ہے جس سے صرف روزہ دار داخل ہوں گے۔ بچوں کو یہ بتائیں کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو مشک سے زیادہ پسند ہے۔ بچوں کو بتایا جائے کہ روزہ رکھنے سے جسم صحتمند اور چاق و چوبند رہتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی گوش گزار کریں کہ جس دن روزہ رکھو ںگے اس دن آپ کی پسندیدہ ڈش بناؤں گی۔ گھر میں دو سے تین بچے ہیں تو سبھی روزہ رکھیں گے تو ایک دوسرے کو زیادہ حوصلہ ملے گا۔ غرض یہ کہ گھر میں مذہبی ماحول ہو تو بچوں کو روزے کی ترغیب دلانا بالکل مشکل نہیں۔
رضوی نگار (اندھیری، ممبئی)
روزہ کی اہمیت سے بچوں کو واقف کرائیں
رمضان کا مہینہ اتنی برکت والا ہوتا ہےکہ اس میں کسی کو بھی ترغیب دینے کی ضرورت ہے نہیں۔ بچے ہر طرف نماز، سحری، افطار، تراویح سب کی تیاری دیکھ کر خود ہی مرغوب ہو جاتے ہیںاور روزہ رکھنے کی ضد کرنے لگتے ہیں بلکہ روزہ کیا نماز کے وقت بھی بڑوں کے ساتھ کھڑے ہو کر ان کی پیروی کرتے ہیں، کچھ نہ کھا پی کر اپنے آپ کو روزہ دار ظاہر کرتے ہیں۔ ہاں بس ماؤں کو تھوڑا بہت یہ ضرور بتانا چاہئےکہ روزہ کی کیا اہمیت ہے، ہم روزہ رکھ کر دوسرے کی بھوک اور پیاس کو سمجھیں، روزہ دار کے سامنے نہ کھا پی کر اس کے روزہ کا احترام کریں، افطار کے وقت کافی گھنٹے بعد جب کھائیں پئیں تو اس کھانے کی کیا اہمیت ہے؟ اس کو جانیں اور اس کی قدر کریں۔ اور اپنے روزہ کو حضورﷺ کی سنتوں اور روزہ کی شرائط کا ساتھ پورا کریں۔ دل سے دوسروں کے کام آئیں یہی مکمل روزہ ہے۔
فرح حیدر (اندرا نگر،لکھنؤ)
ماہ رمضان ایمان اور تقویٰ کی ٹریننگ ہے
مائیں بچوں کی پہلی درسگاہ ہوتی ہیں، ان کی تربیت کی سب سے بڑی ذمےدار ماں ہے۔ اس حیثیت سے ان پر کئی فرائض عائد ہوتے ہیں، مثلاً ان کو صغر سنی سے بلوغت تک دین اسلام کا درس دینا، اسلام کی بنیادی باتوں سے ان کو آگاہ کرنا وغیرہ۔ لہٰذا ماؤں کو چاہئے کہ بچوں کو اپنے ساتھ نماز پڑھائیں، ماہ رمضان میں روزہ رکھنے کی ترغیب دیں، ان کو رمضان کے فضائل و برکات سے آگاہ کریں، نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام کے واقعات ان کے سامنے بیان کریں کہ کیسے انہوں نے حالت صوم میں کفار سے جنگ لڑی اور انہیں شکست دی، ان کے ایمان اور تقویٰ کا تذکرہ خوبصورت انداز میں پیش کریں اور بتائیں کہ یہ ماہ رمضان اسی ایمان اور تقویٰ کی ٹریننگ ہے، اس طرح ان شاءاللہ تعالیٰ ان کے اندر روزے کا جذبہ پیدا ہوگا۔ نیز بچوں کو اپنے ساتھ افطار کی تیاری میں ساتھ رکھیں، وہ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
وازظہ عبد الحمید فلاحی (سدھارتھ نگر، یوپی)
بچوں کو انعام دیں
بچوں کو روزہ رکھنے کا شوق تو ہوتا ہے لیکن اس کو پورا دن سنبھالنا مشکل ہوتا ہے۔ شروع میں آدھے دن کا روزہ رکھنے دیں جسے کھانا پیتا روزہ کہا جاتا تھا۔ جس سے بچے کو لگے گا کہ روزہ رکھنا آسان ہے۔ اس کے بعد پورے دن کا روزہ رکھوائیں۔ چھٹی کے دن کا انتخاب کریں۔ ۴؍ بجے کے بعد ان کو سونے یا گھر میں کوئی کھیل کھیلنے دیں۔ ان کو بطور انعام کچھ دیں جس سے وہ خوشی خوشی روزہ رکھنے کے لئے آمادہ ہوگا۔ انتہائی کم عمر میں روزہ نہ رکھوائیں اور بچوں پر روزہ رکھنے کا دباؤ نہ ڈالیں۔
رضوانہ رشید احمد (امبرناتھ)
ان کی پسند کے کھانے بنائیں
بچے پیدا ہوتے ہی گھر کے ہر فرد سے کچھ نہ کچھ سیکھتے رہتے ہیں۔ ماں اگر اطاعت گزار، عبادت گزار اور نیک عادات و اطوار کی مالک ہے تو یقیناً بچوں کے ذہن پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے اور بچہ بھی نیک و صالح بن کر زندگی گزارے گا۔لہٰذا ایک ماں کیلئے ضروری ہے کہ بچوں کو روزہ کی ترغیب دلانے کیلئے اپنا صالحیت سے پر عملی نمونہ پیش کرے، بچوں کی صغار صحابہ کے واقعات سنائے، ان کی پسند کے کھانے بنائے اور بسا اوقات ان کیلئے انعام متعین کرکے بھی ان کو روزہ رکھنے پر رغبت دلائی جا سکتی ہے۔
سحر جوکھن پوری (جوکھن پور،بریلی)
یاد رہے بچہ سب کچھ آپ سے سیکھا ہے
رمضان آتے ہی اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہر طرف نظر آتا ہے۔ اس ماہ کی سب سے زیادہ خوشی بچوں کو ہوتی ہے۔ چونکہ بچہ والدین کی عکاسی کرتا ہے خاص طور پر والدہ کی، جو دن بھر ان کے ساتھ ہوتی ہے۔ ہمارے عمل ہی سے بچوں میں خودبخود دینی رجحان بڑھتا جاتا ہے۔ روزے کی فضیلت، اس کی اہمیت اور اللہ رب العزت کی طرف سے اس کے ملنے والے انعامات جیسی باتوں کے ذریعے بچوں کو روزے سے جوڑا جاسکتا ہے۔ ایمان کی طاقت مضبوط کرنا اشد ضروری ہے۔
قمرالنساء جمیل احمد (مالونی، ملاڈ)
بچہ جو دیکھتا ہے وہی سیکھتا ہے
ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو دین اسلام کے اہم ارکان کی اہمیت سے آگاہ کریں۔ خصوصاً کم عمری سے ہی روزہ رکھنے کی تاکید کریں، خود گھر کے افراد فرض کے ساتھ نفل روزوں کا بھی اہتمام کریں کیونکہ بچے جو دیکھتے ہیں اسی پر عمل کرتے ہیں۔ روزہ کیا ہے؟ صرف بھوکے پیاسے رہنا ہی نہیں بلکہ ہمارے جسم کے ہر عضو کا روزہ ہوتا ہے، سمجھائیں۔ روزہ رکھنے کا اجر اور اس کی اہمیت اور فضیلت بتائیں۔ہمارے نبیﷺ اور صحابہ کرام نے جو ۷۲؍گھنٹوں کے روزے رکھے انہیں بتائیں۔
رحمانی کاشفہ عرفان احمد (مالیگاؤں، مہاراشٹر)
ان کے سوالات کے جواب دیجئے
مائیں بچوں کی تربیت اور کردارسازی کے حوالے سے، اس مبارک مہینے کی اہمیت کو اجاگر کریں اور روزہ کے اصل مقصد سے واقف کروائیں۔ ۵؍ سال کا شاذ ان رمضان کے شروع ہوتے ہی کئی سوالات کرنے لگتا ہے، امی یہ رمضان کیا ہوتا ہے؟ امی سب لوگ اتنی صبح کیوں اٹھ گئے؟ اتنی جلدی ناشتہ کیوں کر رہی ہیں؟ امی افطار کیا ہوتا ہے؟ وغیرہ دیکھا جائے تو ان جنت کے پھولوں کے ذہن میں ابھرنے والے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے آپ ان کی بہترین انداز میں تربیت کر سکتی ہیں۔
ترنم پروین محمد الیاس (مئوناتھ، بھنجن، یو پی)
گھر کا دینی ماحول معاون ہوگا
بچوں کو روزہ رکھنے کی ترغیب دینے کے لئے گھر میں ماہ صیام کا ماحول بنائیں۔ گھر کے افراد کے ساتھ افطار و سحری میں نہایت اہتمام اور خوش دلی کے ساتھ روزانہ اپنے ساتھ لیکر بیٹھیں گھر میں نماز، تلاوتِ قرآن اور دعا کا اہتمام کریں۔ بچوں کو بتائیں روزے کے فرض ہونے اور اس سے حاصل ثواب کے علاوہ روزے کی افادیت جسم انسانی پر کس طرح مرتب ہوتی ہے؟ اور روزے سے جسم کئی بیماریوں دور رہتا ہے، جسم کو توانائی حاصل ہوتی ہے اور ذہنی و قلبی سکون میسر آتا ہے، یہ بھی بتائیں۔
نرگس شہیر مومن (زیڈعابد روڈ، بھیونڈی)
حوصلہ افزائی کا نسخہ آزمائیں
بچے بڑوں سے ہی سیکھتے ہیں۔ جس گھر میں بڑے روز دار، پرہیز گار اور نمازی ہوتے ہیں اس گھر کے بچوں میں بھی شوق پیدا ہوتا ہے اور دھیرے دھیرے ان کی عادت میں شمار ہو جاتا ہے۔ بچےجب بھی روزہ رکھیں، ان کو شاباشی دیں اور ان کیلئے پسندیدہ پکوان بنائیں جس سے بچے کو بھی خوشی محسوس ہوگی اور وہ پورے روزے رکھنے کا خواہشمند ہوگا۔ سحری اور افطار سب ساتھ مل کر کریں، اس سے بھی بچوں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کو دینی تعلیم بھی دینی ضروری ہے۔ہما انصاری (مولوی گنج، لکھنؤ)
صحت کو بنیاد بنائیں
بچّے کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے، اِس وجہ سے ماں کی ذمہ داریاں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ماں بچّے کی رول ماڈل ہوتی ہے۔ ماں کی بات بچّے ٹالتے نہیں ہیں۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ صحت کے تعلق سے بچوں کو ترغیب دے سکتی ہیں مثلاً روزے سے امنیاتی نظام مضبوط ہوتا ہے، جسم کو برداشت کرنے کی قوت بڑھتی ہے، روزہ رکھنے والے کم بیمار پڑ تے ہیں اور بھوک پیاس پر اپنا اختیار ہوتا ہے۔ بچوں کو سرورِ کائناتﷺ کے روزہ سے متعلق باتیں بتائیں، اس ان کا اراہ پختہ ہوگا اور انہیں روزہ رکھنے کے لئے ترغیب ملے گی۔ بچوں کا روزہ رکھنے پر انہیں انعام سے نوازیں تاکہ انہیں مزید حوصلہ ملے۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
روزہ رکھنے پر حوصلہ بڑھائیں
رمضان المبارک جہاں بڑوں کیلئے تزکیہ نفس اور نیکیاں کرنے کا درس دیتا ہے وہیں بچوں کی تربیت اوردینی علم میں اضافہ کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔ بحیثیت والدہ ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنی ذاتی نمونہ سے اس مبارک ماہ کی برکتیں اور فضائل حاصل کرنے کی طرف بچوں کو توجہ مرکوز کرانا چاہئے۔ کم عمر میں ہی بچوں کی تربیت اور کردارسازی کی جانب توجہ دیں، اور یاد رکھئے ماہ رمضان تربیت اور کردارسازی کا مہینہ ہے اس سے جہاں بڑے فیض یاب ہوتے ہیں وہیں بچوں کی تربیت کے لئے بھی یہ ایک مبارک اور بابرکت مہینہ ہے، پہلی بار روزہ رکھنے والے بچوں کی خوب حوصلہ افزائی کریں۔
عابدہ خاتون محمد الیاس(مئوناتھ بھنجن، یو پی)
روزے کے فوائد بتائیں
ہر کام کے لئے ٹریننگ ضروری ہوتی ہے۔ دس سے بارہ سال کی عمر کے بچوں کے لئے روزہ رکھنے کی ترغیب دینے کے لئے ضروری ہے کہ ان کو روزے کی اہمیت اور فوائد بتا نے ہوں گے کہ روزے سے جسم کی صفائی ہوجاتی ہے، گندگی دور ہوجاتی ہے، یہ ایک قسم کی سالانہ مشق ہے اور جسم کی سالانہ سروسنگ اور اوورہالنگ (مرمت) کیلئے قطعی ضروری ہے تاکہ اگلے سال کیلئے جسم بہترین زندگی گزارنے کیلئے تیار ہو جائے۔ روزہ پہلی امتوں کیلئے بھی فرض کیا گیا تھا۔ اسے ہر حال میں رکھنا ہے۔ مسافر اور مریض کے لئے چھوٹ ہے جس کی قضا بعد میں ضروری ہے۔ علاوہ ازیں، روزے دار بچے کی کہانی سنا کر بچوں کو روزہ رکھنے کی کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
بچوں کو شاباشی دیں
رمضان المبارک بچوں کی تربیت کا بہترین مہینہ ہے، جس میں اللہ اپنی خصوصی رحمتوں اور برکتوں کا نزول فرماتا ہے، جس کی وجہ سے اچھے اعمال کرنا آسان ہوجاتاہے، جہاں بڑوں کیلئے گناہوں کی بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے وہیں بچوں کی تربیت کا بہترین مہینہ بھی۔ اگرہم نے بچپن ہی سے ان کی تربیت کا خیال رکھاتوان کی آئندہ کی زندگی کے لئے بہترین لائحہ عمل تیار ہو جائے گا۔
رمضان کا مہینہ ان کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ انہیں روزہ رکھوائیں اور ان کی ترغیب کے لئے روزہ کے صلہ میں ملنے والی نعمتوں کا تذکرہ کریں، حدیثیں سنائیں اور خاص طور سے ان نعمتوں کا تذکرہ کریں۔
طوبیٰ مطیع الرحمٰن،(پرتاپ گڑھ یوپی)
افطار میں اپنے ساتھ بٹھائیں
بچے اپنے والدین کو اپنا رول ماڈل مانتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ مائیں خود روزہ دار ہوں، نماز پابندی سے پڑھیں، افطار کے وقت انہیں اپنے ساتھ بٹھائیں تاکہ اس وقت کی فضیلت کو بچے سمجھیں۔ اگر بچے کوئی بہانہ بازی کریں تو انہیں جبر سے نہیں بلکہ صبر سے راغب کریں۔ ان کے پسندیدہ پکوان بنا کر یا کوئی خوبصورت تحفہ دے کر یا پھر سیر و تفریح کے لئے اس کے پسندیدہ مقام لے جانے کا وعدہ، انہیں قرآن مجید کی آیات کی تلاوت اور تفسیر سمجھائیں جس میں نماز،روزہ اور زکوٰۃ کا ذکر ہے۔
اس طرح سے بچے اپنے گھر کے ماحول کو محسوس کرکے خود بخود روزہ رکھنے کا پابند ہو جائیںگے۔
نور رضوی(لکھنؤ، یوپی)
روزہ کی اہمیت بتا کر ترغیب دیں
یوں تو زیادہ تر بچے خود ہی روزہ رکھنے کے لئے خواہش مند ہوتے ہیں۔ اور خود ہی سحری میں اٹھنے اور روزہ رکھنے کی فرمائش کرتے ہیں۔ ہمارے نبیﷺ کا فرمان ہے کہ سحری کھایا کرو، چاہے وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔ اور مائیں سب سے پہلے بچوں کو روزے کی اہمیت و فضیلت کے بارے میں بتائیں۔ انہیں یہ بھی سمجھائیں کہ روزہ صرف کھانے پینے سے رک جانے کا نام نہیں ہے بلکہ ان تمام کاموں کو ترک کر دیں جو الله اور رسول کی نظر میں ناپسندیدہ ہیں۔بچوں کو کچھ اس طرح کی دینی باتیں بتا کر مائل کیا جا سکتا ہے۔ انہیں بتائیں کہ افطار کے وقت جب روزہ دار دعا کرتا ہے تو اس کی دعا رد نہیں ہوتی۔