اورنگ آبادکا نام تبدیل کئے جانے کےبعد شہر میں اتوار کو مہا وکاس اگھاڑی کی پہلی ریلی کے اسٹیج سے شیوسینا اُدھو بالا صاحب ٹھاکرے کے سربراہ اُدھو ٹھاکرے نے بی جےپی اور وزیراعظم مودی پر چوطرفہ حملے کئے۔ ساتھ ہی شندے گروپ کو بھی للکارا کہ اگر ہمت ہے تو وہ بال ٹھاکرے کی تصویر کی جگہ وزیراعظم مودی کی تصویر کو استعمال کرکے الیکشن لڑیں۔ اُدھو ٹھاکرے نے وزیراعظم مودی کی ڈگری سے لے کر بی جےپی میں بدعنوانی تک ہر موضوع پر زعفرانی پارٹی کو نشانہ بنایا۔
بی جےپی کو’بھرشٹ وادی جنتا پارٹی‘ کا نام دیا
’ورج موٹھ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ریلی میں حالانکہ این سی پی اور کانگریس کے لیڈر بھی موجود تھے مگر سب کی توجہ کا مرکز اُدھو ٹھاکرے ہی رہے۔ انہوں نے بی جےپی میں موجود بدعنوان لیڈروں کا حوالہ دیتے ہوئے پارٹی کو ’بھرشٹ وادی جنتاپارٹی‘ کے نام سے نواز دیا۔ اُدھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’چونکہ بی ےپی بدعنوانی کو بڑھاوا دیتی ہے اس لئے اسے اپنا نام بدل کر ’بھرشٹ وادی جنتاپارٹی رکھ لینا چاہئے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت عدلیہ کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہے۔اس کے ساتھ ہی اُدھو ٹھاکرے نے زعفرانی پارٹی اور مرکزی حکومت کو متنبہ کیا کہ ’’انہیں دھیان رکھنا چاہئے کہ(عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش پر) اسرائیل میں کیا ہورہاہے۔‘‘
وزیراعظم مودی کو ان کی ڈگری کے حوالے سے نشانہ بناتے ہوئے اُدھو ٹھاکرے نے پوچھا کہ ’’یہ کیسی ڈگری ہے کہ وہ کسی کو دکھا بھی نہیں سکتے؟‘‘شیوسینا سربراہ نے حیرت کا اظہار کیا کہ ’’مودی کو چھوڑیئے اُس کالج کو فخر کا اظہار کرنا چاہئے جہاں سے انہوں نے تعلیم حاصل کی ہے مگر کوئی کالج سامنے آکر یہ نہیں کہتا کہ مودی جی نے ان کے ہاں پڑھائی کی ہے۔‘‘
بلدیاتی اور لوک سبھا الیکشن مل کر لڑنے کا اعلان
انہوں نے راہل کی رکنیت ختم کرنے اور عدلیہ کے کاموں میں مداخلت پر بھی تنقید کی۔ اسی دوران اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے اعلان کیا کہمہاوکاس اگھاڑی آنے والے بلدیاتی اور لوک سبھا انتخابات میں مل کر الیکشن لڑے گی۔انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ کارکن جو مہا وکاس اگھاڑی کی ریڑھ کی ہڈی ہیں وہ آخری دم تک لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب آپ کو اٹھنا ہے، ایک ہاتھ میں پنجہ ، اور مشعل دیکھنا ہے۔ ہم اس ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کو تیار ہیں۔‘‘
شندے گروپ پر شدید حملہ
ادھو ٹھاکرے نے بالا صاحب کا نام استعمال کرنے پر ایک بار پھر شندے پر شدید لفظوںمیں تنقید کی اورکہا کہ ’’ تم نے پارٹی چرائی، نشان چرایا، اب میرے والدکو بھی چوری کرنے والے ہو، باپ بھی دوسرے کا درکار ہے۔اب میں خاموش نہیں رہوں گا۔‘‘ ادھو ے نے للکارا کہ اگر ان(شندے گروپ اور بی جے پی ) میں ہمت ہو تو وہ مودی کا نام لے کر مہاراشٹر میں چناؤ لڑیں اور مَیں اپنے والد کانام لے کر مقابلہ کروں گا۔
حکومت سے سوال کیا تو ان کی رکنیت چھین لی!
ادھوٹھاکرے نے کہاکہ’’ ہینڈن برگ نے جو رپورٹ جاری کی تھی اس کے بارے میں جب راہل گاندھی نے حکومت سے سوال کیا تو ان کی رکنیت ختم کر دی گئی ۔انہیں سزا دی جارہی ہے کہ کیونکہ انہوں نے حکومت سے سوال کیا تھا۔ کچھ پوچھ لو تو سی بی آئی ، ای ڈی اور دیگر ایجنسیوں کو پیچھے لگا یاجارہا ہے۔ گھنٹوں جانچ کی جارہی ہے۔انل دیشمکھ کے نواسے سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔لالو پرساد یادو کی بہو سے بےہوش ہونے تک پوچھ تاچھ کی گئی۔‘‘ ریاست بھر میں ’’ ہندو جن اکروش مورچہ‘‘ کے ذریعہ شرانگیزیوں پر اُدھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’ اس کا مطلب یہی ہے کہ مودی اس ملک کی وزیر اعظم ہیں مگر ہندوؤں کو آکروش مورچہ نکالنے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔مہا وکاس اگھاڑی حکومت کےدور میں کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو اس طرح سڑک پر اترنے کی نوبت نہیں آئی۔‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر بالا صاحب تھورات، اشوک چوہان، این سی پی لیڈر دھننجے منڈے اور شیوسینا لیڈر ابا صاحب دانوے اور دیگر نے بھی ریلی سے خطاب کیا۔
اس موقع پر این سی پی لیڈر اجیت پوار نے کہا کہ ’’ریاست میں صنعتیں آ رہی تھیں لیکن انہیں درکار تعاون نہیں ملا اور تمام صنعتیں یہاں سے چلی گئی ہیں۔۷۵؍ ہزار ملازمین کو بھرتی ہونے والی تھی اب تک کتنے لوگوں کو ملازمت دی گئی؟ پیاز سبسیڈی کا اعلان ہوا لیکن شرائط کے ساتھ، ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے ساورکر کے نام پر کی جارہی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اگر آپ میں ہمت ہے تو ساورکر کو بھارت رتن دے کر دکھائیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری سے توجہ ہٹانے کے لئے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ‘‘ اورنگ آباد میں ریلی کی اجازت منسوخ کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے این سی پی لیڈر نے کہا کہ ’’مہاوکاس اگھاڑی کی میٹنگ کو روکنے کے لئے کئی بہانے تلاش کئے جارہےتھے۔‘‘