بہار کی سیاست پر نگاہ رکھنے والے اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ گزشتہ دو دہائی سے لالو یادو اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف مختلف جانچ ایجنسیوں کے ذریعہ پوچھ تاچھ کیلئے باربار بلایا جاتا رہا ہے اور ان کی رہائش گاہوں پر چھاپے بھی مارے جاتے رہے ہیں۔
واضح ہو کہ لالو پرساد یادو کو مبینہ طورپر چارہ گھوٹالہ میںملزم قرار دیا گیا اور انہیں جیل بھی بھیجاگیا ہے ۔وہ ایک طویل عرصے تک سلاخوں کے پیچھے رہے اور سزا کاٹتے رہے لیکن ان کے اوپر یکے بعد دیگرے طرح طرح کے الزامات عائد ہوتے رہے ۔ چارہ گھوٹالہ کے بعد ان پر مرکزی وزیر برائے ریلوے کے عہدے کا ناجائز فائدہ حاصل کرنے کا الزام عائد ہوا اور پھر ملک کی مختلف جانچ ایجنسیوں کے ذریعہ کیس در کیس کئے جاتے رہے ۔ ان کی اہلیہ جو بہار کی سابق وزیر اعلیٰ ہیں، ان کے اوپر بھی کیس درج کئے گئے اور ان کی بیٹی میسا بھارتی ممبر راجیہ سبھا کے خلاف بھی جانچ ایجنسیوں نے مقدمے درج کر رکھے ہیں ۔ قارئین جانتے ہیں کہ جس وقت لالو پرساد یادو بہار کے وزیر اعلیٰ تھے یا پھر مرکزی حکومت میں محکمہ ریلوے کے کابینہ وزیر تھے اس وقت تیجسوی پرساد یادو کمسن تھے لیکن ان پر بھی آمدنی سے زیادہ ملکیت حاصل کرنے کا کیس درج ہوا۔اگرچہ لالو پرساد یادو کیس در کیس کا سامنا کرنے کے باوجود بہار کی سیاست میں محور ومرکز بنے رہے اور اب ان کے دونوں صاحبزادے تیج پرتاپ یادو اور تیجسوی پرساد یادوسرگرم سیاست کے رکن ہی نہیں ہیں بلکہ بہار کی کابینہ میں بھی شامل ہیں ۔ تیجسوی پرساد یادو موجودہ نتیش کمار کی قیادت والی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ کے عہدہ پر فائز ہیں۔ اس سے قبل بھی جب جنتا دل متحدہ اور راشٹریہ جنتا دل نے مل کربہار میں حکومت بنائی تھی تو اس وقت بھی تیجسوی پرساد یادو نائب وزیر اعلیٰ بنائے گئے تھے لیکن نتیش کمار نے پھر راشٹریہ جنتا دل سے الگ ہو کر بی جے پی کے ساتھ حکومت بنا کر راشٹریہ جنتا دل کو حزب اختلاف کی صف میں کھڑاکر دیا تھا مگر گزشتہ سال نتیش کمار اپنے سابقہ فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ایک بار پھر راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ مل کر عظیم اتحاد کی حکومت بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
بہرکیف! ان دنوں ایک بار پھر لالو پرساد یادو اور ان کے خاندان کے کئی افراد جانچ ایجنسیوں کے دائرے میں ہیں ۔لالو پرساد یادو حال ہی میں اپنا علاج کرا کر سنگا پور سے واپس آئے ہیں اور دہلی میں اپنی بیٹی میسا بھارتی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ لالو پرساد یادو کی ہندوستان واپسی کے محض ایک ہفتے کے وقفے پر ہی جانچ ایجنسی نے نہ صرف لالو پرساد یادو اور رابڑی دیوی کے خلاف کاروائی تیز کردی ہے بلکہ تیجسوی پرساد یادو کو بھی سی بی آئی کا نوٹس جاری ہوا ہے۔ظاہر ہے کہ ملک کے قانون سے کوئی باہر نہیں ہے لیکن لالو پرساد یادو کے حامیوں کا الزام ہے کہ لالو کے خاندان کے افراد کو بیجا پریشان کیا جا رہاہے اور ان پر طرح طرح کے من گھڑت الزام لگائے جا رہے ہیں۔ تیجسوی پرساد یادو تو بہار قانون ساز اسمبلی کے روا ں اجلاس میں بھی وضاحت کر چکے ہیں کہ ان کے خاندان کو محض سیاسی طورپر نقصان پہنچانے کیلئےاس طرح کی سازش ہو رہی ہے۔
چوں کہ بہار میں نتیش کمار کی جنتا دل متحدہ اور لالو پرساد یادو کی راشٹریہ جنتا دل مشترکہ طورپر حکومت چلا رہی ہے اسلئے عوام میں یہ چہ می گوئیاںہو رہی ہیں کہ تیجسوی یادو کو بیجا پریشان کیا جا رہاہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ جانچ ایجنسی کس نتائج پر پہنچتی ہے اور کون سا اقدام اٹھاتی ہے لیکن جانچ ایجنسیوںکی اس کارروائی سے بہار کی سیاست کا پارہ قدرے بڑھ گیا ہے ۔ ایک طرف عظیم اتحاد میں شامل پارٹیاں تیجسوی کے ساتھ کھڑی ہیں تو دوسری طرف قومی جمہوری اتحاد کی جماعتیں دلیلیں پیش کر رہی ہیں کہ جانچ ایجنسیاں خود مختار ہیں اور وہ اپنے آئینی حقوق کا آزادانہ استعمال کر رہی ہیں اس میں سیاست کو دخل نہیں ہے لیکن ملک کے مختلف حصے میں جس طرح کی سیاسی فضا تیار ہو رہی ہے اس سے یہ اشارہ تو ملتا ہی ہے کہ اس طرح کی کارروائی میں کہیں نہ کہیں سیاست کو دخل حاصل ہے ورنہ صرف اور صرف حزب اختلاف کی پارٹیوں کے خلاف ہی کاروائی کیو ں ہو رہی ہے ۔
سب سے اہم سوال یہ ہے کہ لالو پرساد یادو اور ان کے خاندان کے افراد تقریباً دو دہائیوں سے مختلف ایجنسیوں کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ سب اپنے لئے انصاف کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں۔ ان کے حامیوں کا واضح موقف ہے کہ اگر لالو پرساد اور ان کے خاندان کے افراد کو اسی طرح پریشان کیا جاتا رہے گا تو اس کا بالواسطہ فائدہ راشٹریہ جنتا دل کو ہی ملے گا کیوں کہ اب تک جانچ ایجنسیاں اپنے آخری نتیجے پر نہیں پہنچی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی تیجسوی کے خلاف حالیہ کارروائی کو ایک خاص مقصد کی کاروائی قرار دیا ہے اور انہوں نے اس کارروائی پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔بہار میں ان دنوں سیاسی رسّہ کشی کا ماحول ہے اور اس میں افواہوں کو قدرے زیادہ ہی جگہ دی جا رہی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ آئندہ پارلیمانی انتخابات تک بہار میں اسی طرح کا سیاسی ماحول بنا رہے گا کہ ایک خاص سیاسی جماعت کی سوچ ہے کہ اگر تیجسوی یادو مجرم قرار دئیے جاتے ہیں تو پھر نتیش کمار کو اپنی الگ راہ بنانی ہوگی۔ لیکن اس بار نتیش کمار لالو خاندان کے ساتھ جس چٹانی قوت سے کھڑے ہیں اس سے تو یہ صاف ہوگیا ہے کہ تیجسوی کے خلاف خواہ کیسا ہی ماحول بنایا جائے اس بار نتیش کمار راشٹریہ جنتا دل سے الگ ہونا نہیں چاہتے اور اس کا خاطر خواہ فائدہ عظیم اتحاد کو مل رہا ہے کہ جنتا دل متحدہ اور راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ کانگریس اور بایاں محاذ بھی جانچ ایجنسیوں کی کارروائی کو انتقامی سیاست کا حصہ مان رہے ہیں اور اب تو ذرائع ابلاغ میںبھی بالخصوص سوشل میڈیا میں یہ بحث زورپکڑ رہی ہے کہ تیجسوی کو غلط طریقے سے مختلف کیسوںمیں ملوث کیا جا رہاہے۔
ظاہر ہے کہ جب تک جانچ ایجنسیوں کی حتمی رپورٹ کی روشنی میں قانونی کارروائی نہیں ہوتی ہے اس وقت تک اسی طرح کی سیاسی الزام تراشی کا دور چلتارہے گااور لالو پرساد یادو کا خاندان قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں جگہ پاتے رہیں گے ۔بالخصوص لالو پرساد کے تئیں ان کے حامیوں کی عقیدت میں روز بروز اضافہ ہوتا ہوا نظر آرہا ہے جو ان کی راشٹریہ جنتا دل پارٹی کیلئے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ اب راشٹریہ جنتا دل کے کارکنوں نے دیہی علاقوں میں اپنی مہم تیز کردی ہے اور لوگ باگ کو یہ سمجھانے میں کامیاب بھی ہو تے نظر آرہے ہیں کہ لالو یادو کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہراساں کیا جا رہاہے کیوں کہ لالو یادو پسماندہ طبقے کی سیاست کو پروان چڑھا رہے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بہار کی سیاست میں لالو پرساد یادو اور شروع کے دنوں میں نتیش کمار ، رام ولاس پاسوان، عبدالباری صدیقی اور دیگر سرکردہ لیڈران نے ریاست میں سماجی انصاف کی سیاست کو مستحکم کیا اور غیر کانگریسی حکومت قائم کی ۔یہ اور بات ہے کہ بعد کے دنوں میں کانگریس بھی راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ حکومت میں شامل رہی اور بایاں محاذ بھی بہار کی سیاست کا رخ موڑنے میں لالو کے ساتھ رہا ۔ اگر واقعی یہ اتحاد قائم رہتا تو سبھوں کو اس کا فائدہ ملتا لیکن کبھی کانگریس تو کبھی بایاں محاذ راشٹریہ جنتا دل سے الگ ہوتے رہے اور جس کا خسارہ ان سبھوں کو اٹھانا پڑا لیکن نتیش کمار کی قیادت میں جو عظیم اتحاد قائم ہوا ہے اس میں ایک بار پھر کانگریس اور بایاں محاذ شامل ہے جس کی وجہ سے ریاست میں ایک نئی صف بندی شروع ہوئی ہے۔