کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی جانب سے ساورکر کے تعلق سے دئیے گئے متنازع بیان کی مذمت میں بی جے پی اور شندے گروپ کی جانب سے یکم اپریل سے ریاست بھر میں ۳۶؍ مقامات پر ’ویر ساورکر گورو یاترا ‘نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ایسی ہی ایک گورو یاترا اتوار کو دادر میںبھی نکالی گئی ۔ اس یاترا میں بڑی تعداد میں بی جےپی اور شندے گروپ کے لیڈرنے بھگوا ٹوپی پہن کر شرکت کی۔ادھر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اپنے گڑھ تھانے میںساورکر گورویاترا کی قیادت کی جس میںبھگوا ٹوپی پہنے بڑی تعداد میںشیوسینا (بالاصاحب/شندے) کے کارکنان نے شرکت کی ۔
ممبئی میں جب یہ یاتراشیو سینا بھون کے سامنے سے گزررہی تھی اس دوران مظاہرین نے ادھو ٹھاکرے کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں میں ’ می ساورکر‘ کا پلے کارڈ لئے ہوئے تھے اور وہ جو نعرے لگا رہے تھےان میں ’’جواب دو جواب دو ،ادھو ٹھاکرے جواب دو! معافی مانگو معافی مانگو راہل گاندھی معافی مانگو! ساورکر جی کے سمان میں شیو سینا میدان میں،ادھو ٹھاکرے معافی مانگو! جیسے نعرے شامل تھے۔ اس ریلی میں بی جے پی کے ممبئی کے صدر آشیش شیلار اور شندے گروپ کے لیڈر سدا سرونکر اور دیگر لیڈر شامل تھے۔
اس موقع پر آشیش شیلار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’پورے ہندوستان کایہ مطالبہ ہے کہ راہل گاندھی کو معافی مانگنا چاہئے۔ اب مہاراشٹر میں بھی یہ آواز اٹھ رہی ہے کہ ادھو ٹھاکرے اپنے نظریے کی وضاحت کریں اور اسی لئے یہ نعرا لگایا جارہا ہےکہ ادھو ٹھاکرے جواب دو!‘‘
انہوںنے مزید کہا کہ ’’ راہل گاندھی با ربار ساورکر کی توہین کر رہے ہیں اور اس کے باوجود ادھو ٹھاکرے اورآدتیہ ٹھاکرے ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ۔‘‘
سدا سرونکر نے کہا کہ ’’گزشتہ ۲۵؍ برسوں میں ہندوتوا کا نام لے کر اقتدار حاصل کرنے کے بعد ادھو ٹھاکرے نے جس طرح ہندوتوا اور ساورکر کی توہین کی ہے اس کیلئے انہیں معافی مانگنا چاہئے۔‘‘ سنجے راؤت کے تعلق سے انہوںنے کہا کہ انہیں ہم اہمیت نہیں دیتے۔‘‘
سانتاکروز اور باندرہ میں ممبئی صدر آشیش شیلار نے قیادت میں اسی طرح کی گورو یاترا نکالی گی۔
تھانے میںوزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت میں نکالی گئی ریلی میںشامل افراد نے بھگوا ٹوپی پہن رکھی تھی جس پر ’می ساورکر‘ اوردیگر نعرے لکھے ہوئے تھے۔شندے نے یہاںرام گنیش گڈکری رنگایتن سبھاگار میں ساورکر کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی تصویر پر پھول چڑھائے ۔وزیر اعلیٰ کی ریلی تھانے شہر کے ۴؍ اسمبلی حلقوں سے گزری ۔ ہر حلقے میں ریلی کا خیر مقدم کیاگیا اور یاترا میں شامل لوگوں پر پھول برسائےگئے۔ ریلی میں۲۰۰؍ سے زائد موٹر سائیکل سوار اورتقریباً۱۰۰؍ آٹو رکشا شامل تھے۔ ریلی میں بی جے پی لیڈر ڈاکٹر ونئے سہس بدھے ،تھانے سے رکن اسمبلی سنجے کیلکر، تھانے بی جے پی چیف اورقانون ساز کونسل کے رکن نرنجن دیوکھرے ، سابق میئر نریش مہسکے ، شیوسینا کے رکن اسمبلی پرتاپ سرنائیک اوربی جےپی شندے حکومت کے کئی لیڈران شریک تھے ۔
کیا شندے گروپ اور بی جے پی کو ساورکر کا ہندتوا منظور ہے؟ سنجے راؤت
ساورکر گورو یاترا پر شدید تنقید کرتے ہوئے ٹھاکرے گروپ کے رکن پارلیمان سنجے راؤت نےبیان دیاکہ بی جے پی اور شندے گروپ کو پہلے ساورکر کا لٹریچر پڑھنا چاہئے اور پھر گورویاترا نکالنی چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ ساورکر نے ہندوتوا کا اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے ترقی پسندی اور سائنس کا حوالہ دیا ہے ۔ بی جے پی گائے کو گئوماتا کہہ رہی ہے لیکن ساورکر نے اسے قبول نہیں کیا تھا۔ گائے ایک مفید جانور ہے۔ ساورکر کا خیال تھا کہ اگر گائے دودھ دینا چھوڑ دے تو اس گائے کا گوشت کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیا یہ خیال بی جے پی کیلئے قابل قبول ہے؟ساورکر نے کبھی بھی ہندو مذہب کو قبول نہیں کیا کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ یہ شرم کی بات ہے۔ ساورکر کو اپنی ڈاڑھی بڑھانا پسند نہیں تھا۔ کیا ایکناتھ شندے اب اپنی ڈاڑھی کٹوائیں گے؟ ‘‘
اورنگ آباد میں تشدد سے متعلق سنجے راؤت کا سوال
دوسری طرف سنجے راوت نے چھترپتی سمبھاجی نگر میں فسادات کے بارے میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ `حکومت کی ناک کے نیچے رام نومی پر فساد ہوا تھا لیکن جب بہت پُرامن طریقے سے سمبھاجی نگر کا نام تبدیل کیا گیا تو کوئی فساد نہیں ہوا۔ کچھ لوگوں نے احتجاج کیا لیکن یہ جمہوری طریقے سے ہوا تو گزشتہ دنوں یہ ہنگامہ آرائی کیوں؟ ریاست کے عوام کے سامنے تعلیم، مہنگائی، صحت اور کورونا وبا جیسےمسائل پر کئی سوالات ہیں۔ فسادات سے یہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔ پچھلے دو سالوں سے رام نومی کے موقع پر ریاست میں فسادات کا ایک رواج چل پڑا ہے۔