گزشتہ کچھ مہینوں سے عام آدمی پارٹی (آپ) اوراس کے لیڈران بی جے پی اور مودی حکومت کے خلاف کھل کر بولتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ خاص کر اُس وقت سے جب سے منیش سیسودیا کو جیل ہوئی ہے۔ اسی سلسلے میں مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے منگل کو وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے اسمبلی میں ایک نظم پڑھی۔
کیجریوال نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اس کائنات کی تخلیق ۲۰۱۴ء میں اُس وقت ہوئی جب مرکز میں بی جے پی برسراقتدار آئی۔ اسی دوران انہوں نے کہا کہ دہلی میں پڑھے لکھوں کی اور مرکز میں جاہلوں کی سرکار ہے۔ انہوں نے ایک طنزیہ نظم پڑھی جس میں انہوں نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں ایک ناخواندہ حکومت ہے، جس کا نعرہ ہے
گھر گھر نالی، گھر گھر گیس:جس کی لاٹھی، اس کی بھینس
بنے گا پکوڑا، بنے گی چائے:اسکول اسپتال بھاڑ میں جائے
عام آدمی سے من کی بات:اپنے بھائی سے دھن کی بات
واہ رے شاسن تیرا کھیل:ایماندار کو ہو گئی جیل
دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت میں پڑھے لکھے لوگ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ َان پڑھ حکومت کو اسکول اور کالج بنانے میں دلچسپی نہیں بلکہ تاجروں سے پیسے کی بات کرنے میں دلچسپی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی دہلی ہے جو سی ڈبلیو جی گھوٹالے اور سی این جی گھوٹالے کیلئے جانی جاتی تھی، لیکن ’آپ‘ کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پوری طرح بدل گیا ہے اور گزشتہ۸؍ برسوں میں یہ اسکولوں اور اسپتالوں کیلئے جانا جاتا ہے۔
جس وقت اروند کیجریوال اپنی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کر رہے تھے تو بی جے پی اراکین اسمبلی نے اس میں مداخلت کی اور قومی راجدھانی دہلی کی ترقی میں مرکزی حکومت کے کردار کا حوالہ دیا۔ اس پر طنز کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ ’’ ہاں، ہاں!کائنات کی تخلیق ہی ۲۰۱۴ءمیں ہوئی تھی۔ سورج اور چاند آپ کی وجہ سے ہیں۔ یہ سب آپ ہی کی وجہ سے ہے۔‘‘
دریں اثنا، وزیر اعلیٰ نے یہ مسئلہ بھی اٹھایا کہ کس طرح بی جے پی ای ڈی اور سی بی آئی کے چھاپوں کے ذریعہ ایماندار وزیروں کو گرفتار کرکے ’جمہوریت‘ کا قتل کر رہی ہے اور احتجاج کی آوازوں کو دبا رہی ہے۔منیش سیسودیا اور ستیندر جین کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کیجریوال نے کہا ’’واہ رے شاسن تیرا کھیل، ایماندار کو ہو گئی جیل۔‘‘