گزشتہ ۹؍مہینے سے مہاراشٹر میں شیوسینا کے سلسلے میں جاری تنازع جو سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے، پر روزانہ کی بنیاد پر شنوائی کے بعد جمعرات کو سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت مکمل ہو گئی ہے اور شندے گروپ اور ادھو گروپ کے وکلاء نے اپنے اپنے دلائل سے کورٹ کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ۔ عدالت عظمیٰ نے دونوں فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے اور سبھی منتظر ہیں کہ فیصلہ کس کے حق میں آتا ہے۔ واضح رہے کہ شیوسینا تنازع سے متعلق سماعت کی شروعات ٹھاکرے گروپ کی طرف سے کپل سبل نے کی تھی اور اس کے بعد ابھشیک منو سنگھوی نے دلیلیں پیش کیں۔ پھر گورنر اور شندے گروپ کے وکیل مہیش جیٹھ ملانی، ہریش سالوے اور نیرج کشن کول کی طرف سے دلیلیں پیش کی گئیں۔
جمعرات کو ایک بار پھر ٹھاکرے گروپ کی طرف سے کپل سبل نے دلیلیں پیش کیں اور اس درمیان وہ جذباتی بھی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس عدالت کی تاریخ آئین اور جمہوریت کے محافظ کی شکل میں قائم رہی ہے۔ سبل نے گورنر کے ذریعہ ایکناتھ شندے حکومت کی تشکیل سے متعلق کئے فیصلے کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت نے مداخلت نہیں کی تو ملک سے جمہوریت کا خاتمہ ہو جائے گا۔سینئر وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ یہ عدلیہ کی تاریخ کا ایک ایسا معاملہ ہے جس پر جمہو ریت کا مستقبل طے ہونے والا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اگر عدالت نے ثالثی نہیں کی تو جمہوریت خطرے میں پڑ جائے گی۔ میں اس امید کے ساتھ اپنی دلیلیں ختم کرتا ہوں کہ آپ گورنر کے حکم کو رد کریں۔واضح رہے کہ اس سے قبل کپل سبل نے مہاراشٹر کے گورنر کے کردار پر سوال کھڑا کیا تھا۔ اس دوران لیکن چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اب ادھو ٹھاکرے کی حکومت دوبارہ قائم نہیں کرسکتے کیوں کہ انہوں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔اس پر سبل نے جواب دیا کہ فوری طور پر الیکشن کروانے کا اعلان تو کیا ہی جاسکتا ہے کیوںکہ گورنر نے من مانے طریقے سے شندے گروپ کے ۳۴؍ اراکین اسمبلی کو حقیقی شیوسینا مان لیا۔ گورنر کا یہ کام آئین مخالف تھا۔ بہر حال جمعرات کو ہونے والی بحث کے بعد چیف جسٹس کی قیادت والی آئینی بنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔