اڈانی کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پارلیمنٹ میں بحث اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے تحقیقات کے مطالبہ پر لگاتار احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس معاملہ میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بھی تعطل جاری ہے۔ دریں اثنا، اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کی عمارت باہر انسانی زنجیر بنا کر احتجاج کیا۔اس احتجاج میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بھی شرکت کی۔ ان کے علاوہ پروفیسر رام گوپال یادو ، پروفیسر منوج جھا، جیا بچن ، فارق عبداللہ ، شفیق الرحمان برق، سنجے سنگھ اور اپوزیشن کے تقریباً ۷۰؍ سے زیادہ اراکین پارلیمنٹ نے انسانی زنجیر بنانے میں حصہ لیا۔
کانگریس صدرملکارجن کھرگے نے مرکز پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا مودی حکومت جے پی سی سے کیوں ڈررہی ہے۔ جس مطالبے کے لیے ہم نے کل احتجاج کیا تھا آج بھی وہی ہے۔ ہمارا جے پی سی کا مطالبہ ہے لیکن یہ حکومت نہیں مان رہی، اس لئے آج ہم نے انسانی زنجیر بنائی۔ جب ان کے پاس اکثریت ہے تو وہ جے پی سی سے کیوں ڈرتے ہیں۔ اس بارے میں رکن پارلیمنٹ جیا بچن نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے طور پر مسلسل یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ اڈانی معاملے میں تفتیش کے لئے جی پی سی بنوائی جائے ۔ اگر سرکار کو یہ مطالبہ تسلیم نہیں کرنا ہے تو وہ اس تعلق سے بتائے کہ وہ کیوں نہیں مان رہی ہے اور اگر ماننا ہے تو فوراً تیار ہو جائے۔ پارلیمنٹ کا وقت اس طرح سے برباد کرنے کا کیا فائدہ ؟ انسانی زنجیر بنانے میں شامل فاروق عبداللہ نے بھی حکومت کی نااہلی اور بے حسی پر نشانہ لگایا اور واضح طور پر کہا کہ اڈانی معاملے میں جانچ نہ کرواکے حکومت خود واضح کررہی ہے کہ کوئی نہ کوئی بات ہے جسے چھپانا ضروری ہے اور اسی لئے جانچ نہیں کروائی جارہی ہے۔
ادھر، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے حکومت پر الزام لگایا کہ بی جے پی کے وزراء اور اراکین پارلیمنٹ انہیں اپنی بات رکھنے کا موقع نہیں دے رہے۔ قبل ازیں، ہم خیال اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران نے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے کے چیمبر میں ملاقات کی، جس میں ڈی ایم کے، این سی پی، آر جے ڈی، بی آر ایس، سی پی ایم، سی پی آئی، شیو سینا ادھو گروپ اور عام آدمی پارٹی سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران نے شرکت کی۔
میٹنگ کے بعد کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کو کام کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہتی ہے تاکہ اڈانی مسئلہ پر پارلیمنٹ میں بحث نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کو کام کرنے کی اجازت نہ دینا اور اڈانی کیس کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تحقیقات کے ہمارے مطالبے کو نظر انداز کرنا ان کی سازش ہے۔ وہ بے روزگاری اور مہنگائی کے مسائل پر بات نہیں کرنا چاہتے۔اس سے قبل پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے چوتھے دن حزب اقتدار اور اپوزیشن کے اراکین نے جمعرات کو بھی ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے مسلسل چوتھے دن بھی کوئی کام نہیں ہو سکا اور ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کر دی گئی۔پریزائیڈنگ آفیسر کریٹس سولنکی نے ایک بار ملتوی کرنے کے بعد دوپہر دو بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع کی توحکمراں جماعت اور اپوزیشن کے اراکین ہنگامہ کرنے لگے۔ ایوان میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی پر طرح طرح کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور وہ ایوان میں اپنی بات رکھنا چاہتے تھے لیکن پریزائیڈنگ افسر نے ایک نہیں سنی اور آدھے منٹ کے اندر ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کر دی۔اس سے قبل صبح ایوان کے جمع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے نشست کے قریب جاکر نعرے بازی شروع کردی تھی جس کے جواب میں حکمراں جماعت کے اراکین بھی اپنی جگہ پر کھڑے ہوگئے اور راہل گاندھی کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے جس کے بعد کارروائی ملتوی ہو گئی ۔