نئی دہلی: پولیس نے آج وجے چوک پر اڈانی گروپ کے خلاف الزامات کی جانچ کا مطالبہ کرنے والی اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین کے مارچ کو روک دیا اور انہیں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جانے کی اجازت نہیں دی۔ کانگریس سمیت 18 اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین نے پارلیمنٹ ہاؤس کامپلکس سے احتجاج شروع کیا تاکہ ڈائریکٹوریٹ کے ہیڈکوارٹر میں اڈانی گروپ کے خلاف الزامات کی تحقیقات کیلئے ڈائریکٹوریٹ آف انفورسمنٹ کو میمورنڈم پیش کیا جاسکے۔ تاہم پولیس نے دفعہ 144کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں وجے چوک پر ہی روک دیا۔ راجیہ سبھا کے اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے بعد میں کہا کہ اپوزیشن قائدین پرامن طریقے سے اڈانی اسکام کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو میمورنڈم پیش کرنا چاہتے تھے ، لیکن پولیس نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ہم اڈانی گروپ کے معاملے کی تحقیقات کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم بی جے پی اس کمیٹی کے قیام کی اجازت نہیں دینا چاہتی کیونکہ کرپشن بے نقاب ہوگا اور بی جے پی کا اصلی چہرہ سب کے سامنے آجائے گا۔مارچ میں حصہ لینے والے دیگر قائدین میں مارکسی ونے وشوام، ایلارام، کریم، ڈی ایم کے پارٹی کے ٹی آر بالو، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، شیو سینا کے سنجے راوت اور بھارت راشٹرا سمیتی کے کیشو راؤ شامل تھے ۔واضح رہے کہ اپنے مطالبات پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پارلیمنٹ تعطل کا شکار ہے اور بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں گزشتہ تین دنوں میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کارروائی ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے۔ جہاں اپوزیشن پارٹیاں اڈانی گروپ کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کر رہی ہیں، وہیں حکمران جماعت کانگریس لیڈر راہول گاندھی سے لندن میں ہندوستان کے بارے میں ان کے بیانات کو قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہی ہے ۔