ہنڈن برگ کے انکشافات کی وجہ سے سامنے آئے اڈانی گروپ کے گھوٹالے کے سلسلے میں بدھ کو اپوزیشن پارٹیوں نے مثالی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہائوس سے ای ڈی کے دفتر تک زبردست مارچ نکالا۔ اس مارچ میں اپوزیشن کی ۱۷؍ پارٹیوں کے ۲۰۰؍ اراکین نے شرکت کی اور اپنے اتحاد سے یہ واضح کردیا کہ ملک کو درپیش مسائل پر اپوزیشن بھی متحد ہونا جانتا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بڑی تعداد میں پارلیمنٹ ہاؤس سے ای ڈی دفتر کے لئے مارچ شروع تو کیا لیکن وجئے چوک پر ہی دہلی پولیس نے ان کو دفعہ ۱۴۴؍ کا حوالہ دیتے ہوئے روک دیا۔ وجئے چوک پر روکے جانے سے ناراض اراکین نے وہیں پر نعرہ بازی شروع کر دی۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کی قیادت میں نکالا گیا یہ مارچ اس لحاظ سے اہم تھا کہ حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو موضوعات اٹھانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اسی لئے یہ مارچ نکال کر حکومت پر دبائو بنانے کی کوشش کی گئی ۔ ان اراکین پارلیمنٹ کو وجئے چوک پر روکے جانے پر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ۲۰۰؍اراکین پارلیمنٹ کو روکنے کے لئے ۲؍ ہزار سے زائدپولیس والے تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ کھرگے کا کہنا تھا کہ وہ سبھی اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ ای ڈی دفتر پہنچ کر ایک میمورنڈم دینا چاہتے تھے لیکن پولیس ان کو آگے نہیں جانے دے رہی اور پارلیمنٹ میں حکومت ان کو بولنے نہیں دے رہی ۔ ساتھ ہی کھرگے نے کہا کہ مودی جی ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں جن کی ملکیت کم تھی اور اب مودی جی کے رحم و کرم سے ان کی دولت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ان کو آخر پیسے کون دے رہا ہے؟ اس کی جانچ ہونی چا ہئے۔ کانگریس صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اڈانی اور مودی کے درمیان موجود رشتے کی جانچ ہونی چاہئے۔ بس اسی کے لئے ہم سب ای ڈی دفتر جا کر اپنی بات رکھنا چاہتے تھے لیکن سرکار کو اس میں بھی خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔ اسی لئے انہوں نے ہمارے پُر امن مارچ کو روکنے کے لئے اتنی بڑی تعداد میں فورس لگادی۔
ای ڈی دفتر کی طرف آگے بڑھ رہے مارچ میں شامل راجیہ سبھا رکن اور آر جے ڈی کے سینئر لیڈر پروفیسر منوج جھا نے کہا کہ بی جے پی کی یہ حکومت تاناشاہی کی حکومت ہے۔ ہم حکومت کو جھکائیں گے، ہم مارچ کے مہینے میں مارچ نکال رہے ہیں، ملک کو حکومت سے سوال پوچھنا چا ہئے کہ ایوان کیوں بار بار ملتوی ہو رہا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب اڈانی نام کا شخص جیل کے اندر ہوگا۔
جب وجئے چوک پر اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو پولیس نے روکا تو لیڈروں نے نعرے بازی شروع کر دی۔ اپوزیشن لیڈران کے شدید احتجاج کے باوجود پولیس نے انہیں ای ڈی دفتر کی طرف بڑھنے نہیں دیا۔ اس سے ناراض ہو کر اراکین پارلیمنٹ نعرہ لگاتے ہوئے واپس پارلیمنٹ کی طرف لوٹ گئے۔ اس بارے میںکانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ہم اڈانی گروپ کے معاملے کی تحقیقات کے لئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم بی جے پی اس کی اجازت نہیں دینا چاہتی کیونکہ اس کا کرپشن بے نقاب ہو گا اور بی جے پی کا اصلی چہرہ سب کے سامنے آجائے گا۔مارچ میں حصہ لینے والے دیگر لیڈروںمیں ونے وشوم، ایلارام کریم، ٹی آر بالو، رام گوپال یادو،سنجے سنگھ، سنجے رائوت اور کیشو راؤ شامل تھے جبکہ اس مارچ میں این سی پی کے لیڈران نظر نہیں آئے جبکہ ترنمول کانگریس نے حصہ نہیں لیا۔
دوسری طرف اپوزیشن کی جانب سے کھرگے نے ای ڈی سربراہ کو خط لکھ کر اڈانی معاملے میں تفتیش کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ہنڈن برگ کے انکشافات کی روشنی میں اڈانی گروپ کی جانچ انتہائی اہم ہوجاتی ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے ملک کی معیشت کے ساتھ ساتھ جمہوریت پر بھی آنچ آرہی ہے اسی لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ ای ڈی اس معاملے میں غیرجانبداری کے ساتھ تفتیش کرے۔