17 دن گزر نے کے بعد بھی پولیس پریاگ راج میں راجوپال قتل کیس کے گواہ امیش پال کو گولی مارنے والوں کا پتہ نہیں لگا سکی۔ بجٹ اجلاس کے دوران پیش آنے والے اس واقعہ کے باوجود ابھی تک کسی کی ذمہ داری طے نہیں کی گئی ہے۔ اس واقعہ کے باوجود جس نے ریاست کی سیاست میں ہلچل مچا دی، کسی اعلیٰ افسر نے پریاگ راج یا دونوں شہید بندوق برداروں کے گھر جانے کی زحمت نہیں کی۔ پریاگ راج پولس اور ایس ٹی ایف امیش پال قتل کیس میں ملوث تقریباً 15 لوگوں کی تلاش میں ہے۔ واقعہ کو انجام دیتے ہوئے سی سی ٹی وی میں قید مافیا عتیق کے بیٹے اسد سمیت پانچ اہم شوٹروں کے بارے میں پولیس کو کوئی سراغ نہیں ملا۔ اسے تلاش کرنے کے لیے انعام اور دباؤ بڑھانے کی پولیس کی حکمت عملی بھی ناکام رہی ہے۔ عتیق کے دو نابالغ بیٹوں کا ٹھکانہ معمہ بنا ہوا ہے۔ نامزد ملزم عتیق کی اہلیہ شائستہ کی گرفتاری پر 25 ہزار روپے کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔ پولیس عتیق کے اہل خانہ اورفیملی کے دیگر افراد پر بھی قانون کی گرفت مضبوط کر رہی ہے۔
امراجالا نے اپنی رپورٹ میں کئی سوال اٹھائے ہیں۔اس کا کہنا ہے کہ دن دہاڑے امیش پال کے قتل کا ذمہ دار کون ہے، یہ سوال آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں سلگ رہا ہے۔ راجوپال قتل کیس جیسے مشہور کیس میں گواہ کی حفاظت میں کس طرح کوتاہی ہوئی اس پر افسر خاموش ہیں۔ واقعہ کے 17 دن گزرنے کے بعد بھی پریاگ راج پولس اور انٹیلی جنس یونٹ کی لاپرواہی کی جانچ نہیں ہو سکی ہے۔ یہ بھی جاننے کی کوشش نہیں کی گئی کہ ایس ٹی ایف کی متعدد وارننگ کے بعد بھی عتیق گینگ پر کوئی سختی کیوں نہیں کی گئی اور محکمہ میں عتیق کو تحفظ کون دے رہا ہے۔
اس واقعے میں ملوث شوٹروں کی تلاش میں سرویلنس اب کام نہیں کر رہی ہے۔ صرف مخبری نظام ہی کامیابی دلا سکتا ہے حالانکہ اس میں کچھ وقت لگے گا۔ یہ شوٹر زیادہ دیر تک چھپنے والے نہیں ہیں۔ یہ سچ ہے کہ دو بندوق برداروں سمیت تین افراد کو دن دہاڑے بموں اور گولیوں سے ہلاک کر دینا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ یہ پولیس کے لیے براہ راست چیلنج ہے۔