ناگالینڈ تریپورہ اور میگھالیہ میں بی جے پی کا ڈنکا بج گیا،یہ ملک نے بغور دیکھا لیکن وہاں جو اصل غیرمعمولی واقعہ رونما ہوا ہے، اس کی طرف لوگوں کی توجہ بہت کم مبذول ہوئی ہے۔ وہ غیرمعمولی واقعہ یہ ہے کہ جن پارٹیوں نے الیکشن میں ایک دوسرے کی سخت مخالفت کی، انہوں نے بھی مل جل کر اب نئی حکومت بنائی ہے۔ اتنا ہی نہیں، وہ چھوٹی پارٹیاں، جو قومی سطح پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخالفت کرتی رہی ہیں، انہوں نے بھی ناگالینڈ میں ایسی حکومت بنائی ہے، جیسی دنیا کے کسی بھی جمہوری ملک میں بھی نہیں ہے۔ ناگالینڈ کی نئی حکومت ’نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی‘کی قیادت میں بنی ہے۔ اس کے لیڈر نیفیو ریو وزیراعلیٰ ہیں۔ ان کی60رکنی اسمبلی میں ایک بھی رکن ایسا نہیں جو کہے کہ میں اپوزیشن میں ہوں یا میں اپوزیشن پارٹی ہوں۔ تو کیا ہم یہ مان لیں کہ ریو نے ساٹھ میں سے ساٹھ سیٹیں جیت لیں؟ نہیں، ایسا نہیں ہوا ہے۔ ان کی پارٹی اور بی جے پی کو سب سے زیادہ سیٹیں ملی ہیں لیکن ان کی کل تعداد 37 ہے۔60میں سے 37 یعنی آدھی سے صرف 7زیادہ! پھر بھی کیا بات ہے کہ ناگالینڈ میں کوئی اپوزیشن پارٹی نہیں ہے۔ جن آٹھ پارٹیوں نے اپوزیشن کے طور پر الیکشن لڑا تھا، ان میں 4پارٹیاں ناگالینڈ کے باہر کی تھیں۔ تمام آٹھوں پارٹیوں کے جیتے ہوئے ایم ایل اے نے کہا ہے کہ ہم حکمراں اتحاد کے ساتھ ہیں۔