نئی دہلی:ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیے جانے کے ساڑھے تین سال بعد مرکزی حکومت وادی کشمیر کے اندرونی حصوں سے وہاں تعینات فوج کو نکالنے پر غور کر رہی ہے۔ یہ بات انڈین ایکسپریس میں آج 20 فروری کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ اگر فوج کی یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو فوج کی موجودگی صرف لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر رہے گی۔ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتیں طویل عرصے سے کشمیر کے اندرونی علاقوں سے فوج کے انخلاء کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ریاست میں انتظامیہ کی تبدیلی کے بعد تمام عہدیدار حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ جموں و کشمیر میں حالات نارمل ہونے کا دعویٰ اسی وقت کیا جاسکتا ہے جب وہاں فوج نہ ہو۔
اس معاملے سے جڑے حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر کے اندرونی علاقوں سے فوج کو واپس بلانے کی تجویز پر تقریباً دو سال سے تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔ یہ تجویز اب وزارت دفاع، وزارت داخلہ، جموں و کشمیر پولیس کے پاس ہے۔ اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ فوج کو ہٹا کر اس کی جگہ سی آر پی ایف کو تعینات کیا جائے گا۔ امن و امان کے علاوہ سی آر پی ایف دہشت گردی کی صورتحال کو بھی سنبھالے گی۔
ایک سینئر سیکورٹی اہلکار نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ یہ معاملہ کئی وزارتوں کے پاس ہے، جس پر سنجیدگی سے بات کی جا رہی ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس پر ایک طرح سے فیصلہ لیا گیا ہے۔ لیکن کب اس کا اعلان ہوتا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے۔ اب جو کچھ ہونا ہے وہ سیاسی سطح پر ہونا ہے یعنی بی جے پی حکومت کو فیصلہ لینا ہے۔ انڈین ایکسپریس نے اس سلسلے میں سی آر پی ایف، جموں و کشمیر پولیس اور فوج سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن کسی نے بھی کال یا پیغامات کا جواب نہیں دیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق جموں و کشمیر میں فوج کے تقریباً 1.3 لاکھ اہلکار تعینات ہیں جن میں سے 80,000 سرحد پر تعینات ہیں.