پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ مطلقہ مسلم خاتون کو اپنے سابقہ شوہر سے نہ صرف عدت کے دوران بلکہ اس کے دوبارہ شادی کرنے یا اپنی باقی زندگی کے لیے نفقہ حاصل کرنے کا حق ہے۔ کفالت ایسی ہونی چاہئے کہ وہ وہی زندگی گزار سکے جیسی طلاق سے پہلے گزار رہی تھی۔عدالت نے کہا کہ مسلم خواتین (طلاق پر حقوق کے تحفظ) ایکٹ 1986 کے سیکشن 3(2) کے تحت مطلقہ مجسٹریٹ کے سامنے اپنے سابقہ شوہر سے گزارا بھتہ کے لیے درخواست دائر کر سکتی ہے۔عدالت نے پرنسپل جج فیملی کورٹ، غازی پور کے حکم کو ایک طرف رکھ دیا، جس میں صرف عدت کی مدت کے لیے گزارا بھتہ دینے کو غیر قانونی قرار دیا گیا اور کہا کہ عدالت نے یہ حکم قانونی دفعات اور شواہد کو درست طریقے سے دیکھے بغیر دیا تھا۔عدالت نے مجاز مجسٹریٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر اندر ضابطہ کے مطابق گزارہ بھتہ اور مہر کی واپسی کا حکم دے اور اس وقت تک سابق شوہر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی مطلقہ بیوی کو ماہانہ 5000 روپے کا عبوری گزارا بھتہ ادا کرے۔یہ فیصلہ جسٹس ایس پی کیسروانی اور جسٹس ایم اے ایچ ادریسی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے زاہد خاتون کی اپیل کو منظور کرتے ہوئے دیا ہے۔ فیملی کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق سابق شوہر نور الحق خان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ماتحت عدالت میں دائرہ اختیار پر اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔ہائی کورٹ نے واضح کیا ہے کہ عدت کے بعد بھی مسلم خاتون اپنے سابقہ شوہر سے نفقہ کی حقدار ہے۔ اگر اسے بھتہ نہیں دیا جا رہا ہے تو اسے مجسٹریٹ کے پاس درخواست دینے کا حق ہے