شندے حکومت پر سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کا الزام،کہا: اس کے بجائےمندر میں منت پوری کرنے کیلئے گوہاٹی پہنچ گئے،گورنر بھگت سنگھ کوشیاری پر بھی تنقید خطاب کرتے ہوئے بی جےپی،ایکناتھ شندے اور دیویندر فرنویس پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی امپورٹ لیڈروں کی غلام پارٹی ہے، فرنویس نے کسانوں کو بجلی کے بل معاف کرنے کا چیلنج کیا تھا۔ آج یوم شہدا اور یوم آئین ہے۔ لیکن کیا آج آئین محفوظ ہے؟انہوںنےالزام لگایاکہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے زیادہ بارش کی وجہ سےفصلوں کے نقصان سے دوچار کسانوں پرزیادہ توجہ نہیں دی اور اس کے بجائے اپنی حکومت کے تحفظ کیلئےکا مکھیامندر میں منت پوری کرنے کیلئے گوہاٹی روانہ ہو گئے۔ شندےنے سنیچرکو چمبور میں کچھ پروگرام منسوخ کر دیے اور اپنے ایم ایل اے کے ساتھ گوہاٹی چلےگئے۔طویل عرصے بعد شہر سے باہر نکلتے ہوئے ٹھاکرے نے بلڈھانہ میں کسانوں کی ایک ریلی سےخطاب کیا۔سویابین کے ایک کاشتکار کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے جسے فصل بیمہ کمپنی نے معاوضےکے طور پرمحض ۳۳؍ روپےادا کیے تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ یکم جولائی (شندے کی قیادت والی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد) سے تقریباً ایک ہزارکسان خودکشی کر چکے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ نےناسک ضلع میں شندے کے ایک نجومی سےحالیہ ملاقات پرطنز کرتے ہوئےکہا’’ان کا مستقبل دہلی والوں کے ہاتھ میں ہے۔ جب وہ اپنے مستقبل کو نہیں جانتےتو ہم پرحکومت کیسےکر سکتے ہیں؟‘‘ٹھاکرے نے ایک ویڈیو بھی چلایا جس میں نائب وزیر اعلی دیویندر فرنویس کوسینا لیڈروں پر تنقید کرتے اور کسانوں کے قرض معاف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔لیکن سنیچر کےروز اس ریلی کے فوراً بعد، بی جے پی لیڈرنےٹویٹ کیا’’بقایا بلوں کومعاف کرنے کا حکم ۲۲؍نومبر کو ہی جاری کیا جاچکاہے۔‘‘ ٹھاکرے نے گورنرکوشیاری کو بھی نہیں بخشا جنہیں وہ کچھ عرصے سے چھترپتی شیواجی کے بارےمیں مؤخر الذکر کے متنازعہ ریمارکس پر نشانہ بنا رہےہیں۔انہوں نے کہا ’’میں اسعہدے کا احترام کرتا ہوں، لیکن میں اس شخص کا احترام نہیں کر سکتا جو اس کالی ٹوپی کے نیچے ہے۔ہمارے بتوں کی توہین نہ کرو۔ مرکز کو گورنر کو واپس بلانا چاہیے۔‘‘ بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرکی صنعتوں کو گجرات کی طرف موڑ دیا گیا تاکہ وہاں کےانتخابات جیت سکیں اور اب وہ اگلے سال وہاں انتخابات جیتنے کیلئےاگلے سال کرناٹک میں ہونے والےانتخابات جیتنے کیلئے وہ شولاپور اور اکل کوٹ کوکرناٹک کے حوالے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا’’کیاہم برداشت کرتے رہیں گے کہ ہمیں پنڈھر پور (شولاپور ضلع میں)کے بھگوان وٹھل یا سوامی سمرتھ (اکل کوٹ میں) سے ملنے کیلئے کرناٹک کو پار کرنا پڑے؟‘‘کرناٹک کے کچھ لیڈروںنےشولاپور اور اکل کوٹ کو اپنی ریاست میں ضم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جب کہ مہاراشٹر بیلگام، نپانی اور کاروار کے الحاق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ٹھاکرے کی سنیچرکی ریلی ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد ودربھ خطے میں پہلی ریلی تھی۔ بی جے پی اور کانگریس کاگڑھ ودربھ، زرعی بحران سے سب سےزیادہ متاثر ہے اور اس میں سب سے زیادہ کسانوں کی خودکشی کی اطلاع ہے۔ کسانوں تک پہنچنے کا ٹھاکرے کا اقدام ان کی حکمت عملی کا حصہ ہے کیونکہ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کی رائے ہے کہ وہ محض لوگوں کی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی حمایت کو نہیں بڑھا سکتے