ریاستی کی ثقافتی راجدھانی پونے میں اتوار کی دیر رات ایک اندوہناک سڑک حادثہ پیش آیا۔ اطلاع کے مطابق یہاں نولے پل علاقے میں ۴۸؍ گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں۔ حادثے کے سبب موقع پر افراتفری مچ گئی۔ اطراف میں بھیڑ جمع ہو گئی۔ آنا فاناً میں پولیس کا اطلاع دی گئی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور فائر بریگیڈ کی ٹیمیں مقام پر پہنچ گئیں۔
اطلاع کے مطابق حادثات کیلئے مشہورنولے پل پونے ۔بنگلور شاہراہ پر واقع ہے۔ یہاں بنگلور کی جانب سے آنے والی گاڑیوں کیلئے ایک طویل سرنگ ملتی ہے ۔ سرنگ کے بعد راستہ ڈھلوان ہے۔ یہاں اکثر گاڑیاں قابو سے باہر ہو جاتی ہیں حتیٰ کہ بریک بھی کام نہیں کرتے۔ اتوار کی رات بھی یہی ہوا جب اطلاع کے مطابق ایک ٹرک کا بریک فیل ہو گیا اور وہ کچھ گاڑیوں سے ٹکرا گیا جس کے بعد دیگر گاڑیاں ایک دوسرے سے ٹکرانے لگیں۔ ایک افراتفری سی مچ گئی۔ کئی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہو گئے۔ جبکہ کچھ گاڑیاں آگے یا پیچھے کی جانب سے اندر کو دب گئیں۔ ظاہر کہ اس کی وجہ سے کئی لوگوں کو چوٹیں بھی لگی ہوں گی۔ اتوار کی رات اس کی کوئی اطلاع نہیں ملتی تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ایک جم غفیر سڑک کے پاس جمع ہو گیا اور لوگ گاڑیوں میں پھنسےلوگوں کی مدد کرنے لگے۔
پیر کی صبح آر ٹی او نے اطلاع دی کہ جس ٹرک نے گاڑیوں کو ٹکر ماری تھی اس کا بریک فیل نہیں ہوا تھا بلکہ گاڑی ڈرائیور کے ہاتھوں بے قابو ہو گئی تھی۔ حادثے کے بعد ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا تھا جسے اب پولیس تلاش کر رہی ہے۔ اطلاع کے مطابق اس حادثے میں ۲۰؍ لوگ زخمی ہوئے جن میں سے ۶؍ کو اسپتال داخل کرنا پڑا جبکہ بقیہ کو ابتدائی طبی امداد دے کر گھر بھیج دیا گیا۔ آپس میں ٹکرانے والی ۴۸؍ گاڑیوں میں سے ۲۴؍ بری طرح ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں۔ خیر سے حادثے میں کسی کی موت واقع نہیں ہوئی۔ جو لوگ بچ گئے ہیں وہ اسے اپنے لئے قدرت کا کرشمہ قرار دے رہے ہیں۔ جن افراد کی گاڑیاں حادثے کا شکار ہوئی ہیں، ان میں سے بیشتر کا کہنا ہے کہ ’’ یہ ہماری قسمت تھی جو ہم بچ گئے ورنہ گاڑیوں کو ٹکراتا دیکھ کر ہم اتنے خوفزدہ تھے کہ لگتا تھا ہمارا آخری وقت آگیا ہے۔ ‘‘
پولیس کے مطابق مفرور ٹرک ڈرائیور کی شناخت منی لال چھوٹے لال یادو ہے۔ اس کا تعلق مدھیہ پردیش سے ہے۔پولیس نے اس کے خلاف موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ جبکہ تعزیرات ہند کی بھی کئی دفعات عائد کی گئی ہیں۔ سینہہ گڑھ ڈیویژن کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس سنیل پوار نے بتایا کہ ’’ آر ٹی او افسران کی تفتیش کے مطابق ٹرک کا بریک فیل نہیں ہوا تھا بلکہ ڈرائیور نے ڈھلان پر سے اترتے وقت گاڑی کو نیوٹرل پر ڈال دیا تھا تاکہ ایندھن بچا سکے۔ لیکن جب ڈھلان کے سب گاڑی نے رفتار پکڑ لی تو وہ بریک نہیں مار سکا اس لئے دیگر گاڑیوں سے ٹکرا گیا۔‘‘ پیر کو این سی پی کی رکن پارلیمان اور سپریہ سلے جائے حادثہ پر پہنچیں جہاں رات میں حادثے کا شکار ہونے والی گاڑیاں جوں کی توں پڑی تھیں۔ ان گاڑیوںکی حالت دیکھ کر خود سپریہ سلے بھی حیران رہ گئیں اور انہوں نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا۔ این سی پی لیڈر نے زخمیوں کے صحتیاب ہونے کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ مذکورہ سڑک حادثوں کیلئے مشہور ہے۔ اطلاع کے مطابق اس جگہ پر ۲۰۱۴ء سے لے کر اب تک ۱۸۵؍ حادثات ہو چکے ہیں۔ کچھ مہینوں پہلے بھی یہاں ایسا ایک واقعہ پیش آچکا ہے جس میں تقریباً ۲۴؍ گاڑیاں آپس میں ٹکر گئی تھیں۔ اس سڑک پر سفر کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ڈھلان سے اترتے وقت پھسلن کے سبب گاڑیوں کے بریک بھی ٹھیک سے کام نہیں کر پاتے۔