چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چُڈ نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ پرضمانت کی عرضیوں کے بوجھ کا حوالہ دیتے ہوےنشاندہی کی ہے کہ ذیلی عدالتوں کے جج خوف کی وجہ سے بڑے معاملات میں ضمانت دینے سے کتراتےہیں۔ انہوں نے عدالتی نظام میں ضلعی سطح کی عدالتوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں اور ذیلی عدالتوں کے ججوں مساوات کا تاثر قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
ذیلی عدالتوں کے ججوں میں خوف
بار کونسل آف انڈیا کے ایک پروگرام میںانہوں نے کہا کہ ’’اعلیٰ عدالتوں پر ضمانت کی عرضیوں کا بوجھ اس لئے بڑھ گیا ہے کہ مقامی عدالتوں کے جج ضمانت دینے سے کتراتے ہیں۔‘‘ چیف جسٹس نے نشاندہی کی کہ ’’ذیلی عدالتوں کے جج اس لئے ضمانت دینے سے نہیں کتراتے کہ ان میں صلاحیت نہیں ہے یاوہ جرائم کی نوعیت کو نہیں سمجھتے۔ ان میں یہ خوف رہتا ہے کہ اگر وہ ضمانت دے دیں گے تو کل انہیںاس کی وجہ سے کوئی نشانہ بنا سکتا ہے۔‘‘ جسٹس چندر چُد نے کہا کہ ’’اس خوف کے تعلق سے کوئی بات نہیں کرتا مگر ہمیں اس کو سمجھنا ہوگا،اگر ہم نے اس جانب توجہ نہ دی تو ہماری ذیلی عدالتیں بے معنی اور اعلیٰ عدالتیں ناکارہ ہوکر رہ جائیں گی۔‘‘
’ضلعی عدالتوں کے ججوں میں اعتماد پیدا کرنا ہوگا‘
چیف جسٹس نے ضلعی عدالتوں میں کام کاج کے طریقے کو بہتر کرنے کی ضرورت پر زور دیا اوران کے تعلق سے نظریہ کو بھی بدلنے کی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں اپنی ضلعی عدالتوں میں اپنی اہمیت کا ادراک اور ا ن کی ذمہ داریوں کے تعلق سے ان میں اعتماد پیدا کرنا ہوگا ۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ذیلی عدالتیں ماتحت عدالتیں نہیں ہیں۔ ملک کےنظام انصاف میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی جتنی اہمیت ہے،اتنی ہی اہمیت ضلعی عدالتوں کی بھی ہے۔ ‘‘
وزیر قانون کی موجودگی میں کالیجیم کا دفاع
پروگرام میں وزیر قانون کرن رجیجو بھی موجود تھے جو ججوں کی تقرری کے کالیجیم نظام کو نشانہ بنا چکے ہیں تاہم چیف جسٹس نے اس کا دفاع کیا اور کہا کہ کالیجیم ’’قومی نقطہ نظر‘‘ کو ملحوظ رکھتے ہوئے فیصلے کرتا ہے۔ وزیر قانون نے ججوں کے تبادلے پر گجرات کے وکیلوں کے احتجاج اور چیف جسٹس سے ملاقات کے ان مطالبے پر تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ ’’یہ ذاتی معاملہ ہو سکتا ہے مگرکالیجیم کے ہر فیصلے پر جسے حکومت کی تائید بھی حاصل ہے، ایسی مثالیں ملتی رہیں تویہ سب کہاں لے جائے گا؟ سارا نظریہ ہی بدل کررہ جائے گا۔‘‘واضح رہے کہ کالیجیم سسٹم پر عرصے سے انگلیاں اٹھ رہی ہیں اور اعتراض کیا جارہاہے کہ جج خود ججوں کی تقرری کا فیصلہ کرتے ہیں۔ وزیر قانون کرن رجیجو بھی کالیجیم نظام پر نظر ثانی کا مطالبہ کرچکے ہیں۔