وزیر اعظم مودی نے دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے سے متعلق وزراء کی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف کئی اہم باتیں کہیں بلکہ انہیں عملی جامہ پہنانے کا راستہ بھی دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک آرام نہیں ہے کیوں کہ یہ عالمی امن کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ مودی کے مطابق ہندوستان نے دہشت گردی کی خوفناک شکل ایسے وقت میں دیکھی جب دنیا نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔ہم نے ہزاروں قیمتی جانیں ضائع کی ہیں لیکن ہم نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ بھی کیا ہے۔
مودی نے اس کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کلیدی خطبے میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کا ایک واقعہ کئی لوگوں پر حملہ ہے، ایک جان کا نقصان کئی لوگوں کا نقصان ہے۔ اس لئے ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا نہیں جاتا۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں کسی کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ دہشت گردی کے خطرات کیا ہیں لیکن آج بھی کچھ لوگ دہشت گردی کے بارے میں کچھ غلط فہمیاں رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کو اسی وقت شکست دے سکتے ہیں جب ہم اس کے خلاف ’زیرو ٹالرنس‘ کا مشترکہ اور متحد ویژن اپنائیں گے۔
واضح رہے کہ اس کانفرنس میں دنیا بھر کے ممالک سے داخلی سلامتی کے وزراء اور حکام جمع ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بدلتے وقت کے ساتھ دہشت گردی کی جہتیں بھی بدل رہی ہیں اور اب یہ چیلنج بہت بڑا ہو گیا ہے۔ دہشت گرد تنظیمیں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہیں، اس لئے عالمی برادری کو بھی ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھا دینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری متحد ہو کر دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے والی رقوم کے بہاؤ کو روکنے کے لئے ’ٹریک، ٹریس اور ٹیکل‘ کی پالیسی اپنائے تو اس پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے دہشت گردی کی ریڑھ کی ہڈی کو توڑنے کے لئےمنظم جرائم اور بنیاد پرستی کے نظریے کے خاتمے پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ ٹیرر فنڈنگ روکنے کے لئے دہلی میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس شروع ہوئی ہے جس میں ۷۲؍ ممالک کے نمائندے شرکت کررہے ہیں۔ ہندوستان نے چین کو بھی دعوت نامہ بھیجا ہے۔ ان کی آمد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے، جبکہ پاکستان اور افغانستان کو دعوت نامے نہیں بھیجے گئے ہیں۔ اس کانفرنس سے وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے دہشت گردی کی مالی امداد کو دہشت گردی سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے متحد ہو کر اسے روکنے کی اپیل کی۔ انہوں نے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی، بلاشبہ، عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہےلیکن وہ سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کی مالی معاونت خود دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ دہشت گردی کے ذرائع اور طریقے اسی سرمایہ سے چلتے ہیں۔ اس کے ساتھ دہشت گردی کی مالی معاونت کرکے دنیا کے تمام ممالک کی معیشت کو کمزور کرنے کا کام بھی کیا جاتا ہے۔دہشت گردی کی تمام شکلوں کی مذمت کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ معصوم جانیں لینے کے عمل کو جائز قرار دینے کی کوئی وجہ قبول نہیں کی جا سکتی۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہے اور نہ اسے کسی مذہب سے جوڑنا درست ہے۔ یہ عالمی مسئلہ ہے اور اسے ہم سب کو مل جل کر سلجھانا ہو گا۔