پیر, جون 16, 2025
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق
انگریزی
ہندی
مسلم ٹوڈے
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما
No Result
View All Result
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما
No Result
View All Result
مسلم ٹوڈے
No Result
View All Result
Home بھارت

ایم اے کنول جعفری: ای ڈبلیو ایس کوٹا پرکیوں ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کی اہمیت؟

Rubina by Rubina
نومبر 18, 2022
in بھارت, سیاست
321 0
0
ایم اے کنول جعفری: ای ڈبلیو ایس کوٹا پرکیوں ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کی اہمیت؟
234
SHARES
587
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

ہندوستان میں ریزرویشن کی بحث کوئی نئی نہیں ہے۔ یہ آزادی کے پہلے بھی برقرار تھی اور آزادی کے بعد بھی جاری ہے۔ ایس سی ایس ٹی اور او بی سی کو 50 فیصد ریزرویشن کی مراعات پہلے سے حاصل ہیں۔ اب عدالت عظمیٰ نے 7 نومبر، 2022کو لیے اہم فیصلے میں اقتصادی طور پر کمزور اعلیٰ ذات کے لوگوں کے لیے بھی 10 فیصد ریزرویشن کے مرکزی سرکار کے فیصلے پر منظوری کی مہر لگا دی۔ اس سے ان کے معاشی اور اقتصادی حالات میں یقینی طور پر بہتری آئے گی۔
دلت اور پسماندہ طبقے کے لوگوں کو ہزاروں برس پہلے سے برے اور نامساعد حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ غریب، پسماندہ، درج فہرست اور درج فہرست قبائل ذات سمیت دیگر کمزور طبقات کے تقریباً 85 فیصد عوام پر ملک کے 15 فیصد بااثر اعلیٰ طبقے کے لوگوں کی اجارہ داری رہی ہے۔ اقلیت میں ہونے کے باوجود انہوں نے نہ صرف عام لوگوں پر حکمرانی کی بلکہ پسماندہ، درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے افراد کو ترقی کرنے اور اپنی موجودہ حالت میں بہتری کے مواقع میسر نہیں کرائے۔ نتیجے میں ان کا معیار زندگی پست سے پست تر ہوتا چلا گیا۔ ان لوگوں کے حالات زندگی میں تبدیلی اور بہتری لانے کے مقصد سے آزادی سے قبل ریزرویشن کی شروعات ہوئی۔ 1909 کے اوائل میں برطانوی حکومت نے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ میں ریزرویشن کے عناصر کو متعارف کرایا۔ اس کے تحفظات فطری طور پر سیاسی نشستوں پر تھے۔ معاشی تحفظات سیاسی تحفظات سے پہلے سے موجود تھے۔
برطانوی دور حکومت میں پسماندہ ذات کی تعریف برہمنوں اور دیگر اعلیٰ ذاتوں کے علاوہ ہر ایک کے طور پر کی گئی تھی۔ نچلی ذاتوں کے درمیان نہ تو کسی قسم کی تفریق تھی اور نہ ہی مذہب کی کوئی تقسیم تھی۔1921 میں مدراس پریزیڈنسی میں ہندو مذہب کے اعلیٰ ذات براہمن سے تعلق نہیں رکھنے والے اشخاص کے لیے کوٹا مختص کیا گیا۔ ریزرویشن کے نظام میں بڑی تبدیلی جون 1932 میں گول میز کانفرنس کے دوران آئی۔ برطانیہ کے وزیراعظم ریمسے میک ڈونالڈ نے کمیونل ایوارڈ کی تجویز پیش کی جس کے مطابق مسلمانوں، سکھوں اور ہندوستانیوں کو الگ الگ انتخابی نمائندگی دی جانی تھی۔ عیسائی، اینگلو انڈین اور یوروپی الگ تھے۔ ایس سی اور ایس ٹی سے مماثلت رکھنے والے نچلے طبقے کے لیے کئی نشستیں تفویض کی گئی تھیں تاکہ انہیں انتخابی حلقوں سے پر کیا جا سکے جن میں صرف وہ ووٹ ڈال سکتے تھے۔ ایس سی اور ایس ٹی کے ذریعے دوسری نشستوں اور انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی وجہ سے یہ حلقے مخصوص نہیں تھے۔ یہ تجویز متنازع ثابت ہوئی۔ مہاتما گاندھی نے ووٹنگ سے قوم کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کیا۔ ڈاکٹر بھیم راؤ آمبیڈ کر نے گاندھی جی کے نظریے کے خلاف تجویز کی حمایت کی۔ بعد میں دونوںکے مابین ہوئے معاہدے میں طے پایا کہ ایک ہندو ووٹر ہو جس میں دلتوں کے لیے نشستیں محفوظ ہوں۔ آزادی کے بعد ریزرویشن کا پورا نظام بدل گیا۔
1950 میں ہندوستان کا آئین منظور کیا گیا۔ آئین ساز کمیٹی کے اراکین نے اس جانب توجہ کی اور درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے لوگوں کی صورت حال میں خاطرخواہ تبدیلی لانے اور ان کا معیار زندگی اونچا کرنے کے بارے میں ریزرویشن کا اہم فیصلہ لیا لیکن مسلمانوں کو خصوصی تحفظات دینے کی برطانوی پالیسی کو مسترد کر دیا۔ تعلیم، انتخابات، دفاع، سرکاری و نیم سرکاری خدمات اور کئی دیگر اداروں میں مناسب نمائندگی نہیں رکھنے والے درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل سے سماجی اور تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لیے ایک مقررہ وقت کے لیے کوٹا مختص کیا گیا۔ یہ ریزرویشن 10 برس کے لیے تھا لیکن حالات میں امید افزا بہتری سامنے نہیں آنے کی وجہ سے اتنی ہی مدت کے لیے ریزرویشن میں مزید اضافہ کیا گیا۔
1979 میں دلتوں اور قبائلی لوگوں کے حالات و معیار کا اندازہ کرنے کے مقصد سے منڈل کمیشن کی تشکیل کی گئی۔ منڈل کمیشن نے درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے علاوہ دیگر پسماندہ طبقے کے لیے بھی ریزرویشن کی سفارش کی۔ وزیر اعظم وشوناتھ پرتاپ سنگھ کی حکومت نے منڈل کمیشن کی سفارشات کو منظور کرتے ہوئے جب انہیں نافذ کرنے کی کوشش کی تو ملک بھر میں اس کی زبردست مخالفت کی گئی۔ فی الوقت دلتوں اور قبائل کے لیے سرکاری تعلیمی اداروں میں22 فیصد سیٹیں مخصوص ہیں۔ حکومت نے پسماندہ طبقے کے لیے سرکاری تعلیمی اداروں میں 27 فیصد ریزرویشن دینے کی تجویز پیش کی ہے جس پر حکومت کو کئی حلقوں سے مخالفت کا سامنا ہے۔ دوسری جانب سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مسلمانوں کی حالت کو دلتوں سے بھی بدتر بتاتے ہوئے انہیں ریزرویشن دیے جانے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ کے بعد بحث کا چھڑنا لازمی تھا۔ بعض مسلم رہنما آئین میں ترمیم کرکے دلت مسلمانوں کے لیے کوٹا مختص کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ بعض حلقوں کی جانب سے مسلمانوں کے لیے الگ سے کوٹا مخصوص کیے جانے کی بات کہی جا رہی ہے۔ پسماندہ مسلم محاذ کے بانی اور ایوان بالا کے رکن علی انور الگ سے ریزرویشن دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جن لوگوں نے اس ملک پر چھ سو برس تک حکومت کی، انہیں منڈل کمیشن کی سفارش میںکس طرح شامل کیا جا سکتا ہے؟ مسلمانوں کے ریزرویشن کا مطالبہ ہندو اور مسلمانوں میں موجود فرقہ پرست طاقتیں کر رہی ہیں۔ دوسری جانب جمعیۃ العلماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی دلت مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کی حمایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کی معاشی اور اقتصادی ترقی کے لیے کافی فائدہ مند ہو گا۔
ملک پر چھ سو برس حکومت کرنے کے زعم یا خوش فہمی میں رہنا کہاں کی عقلمندی ہے؟ بغلیں جھانکنے والے لیڈران کو سو چنا چاہیے کہ یہ کہاں تک مناسب ہے کہ ایک پیشہ اختیار کرنے والے ہندوتو ریزرویشن کا فائدہ اٹھائیں اور وہی پیشہ اختیار کرنے والے مسلمان اس رعایت سے محروم رہیں۔ کتنی عجیب بات ہے کہ سناتن دھرم سے تعلق رکھنے والے درج فہرست ذات کے لوگ تو ریزرویشن سے فیض یاب ہو رہے ہیں لیکن اسی زمرے میں آنے والے مسلمانوں کو ریزرویشن کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ مثال کے طور پر گندگی، کو ڑا اٹھانے و صفائی کرنے والے ہندو بھنگی اور اسی طرح دوسروں کے میلے کچیلے کپڑے دھونے و صاف کرنے والے ہندو دھوبی کو تو ریزرویشن کے زمرے میں رکھا گیا ہے لیکن یہی کام کرنے والے مسلمان حلال خور اور مسلمان دھوبی ریزرویشن کی مراعات سے قطعی محروم ہیں۔ اکثریتی طبقے کے لوگ ریزرویشن سے مسلسل فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ اقلیتی طبقے کے افراد ر محض دیگر پسماندہ طبقات(او بی سی) کے تحت معمولی فیض حاصل کر پا رہے ہیں۔مسلمانوں میں ریزرویشن کو لے کر جب تب بحث چلتی رہتی یا چلائی جاتی رہتی ہے۔ کتنے ہی لوگ سیاسی شعبدہ باز اور پینترے باز رہنماؤں کے آلہ کار بن کر بے مطلب کی لفاظی کرتے اور گال پھلاتے رہتے ہیں لیکن سوت نہ کپاس اور کپڑا بننے والے سے لٹھم لٹھا کی قواعد سے کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ہے۔

Previous Post

موربی حادثہ میں بالآخر کوتاہی کا اعتراف

Next Post

آصف تنویر تیمی: مناقب ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

Next Post
آصف تنویر تیمی: مناقب ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

آصف تنویر تیمی: مناقب ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ہمارے چینل

https://www.youtube.com/watch?v=8PdsmgX4rdc

تازہ ترین خبر

بنگال بی جے پی کا اگلا صدر کون ہوگا؟

بنگال بی جے پی کا اگلا صدر کون ہوگا؟

اکتوبر 16, 2024
عمران خان کے سیل میں مکمل اندھیرا ہے، باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں، جمائما

عمران خان کے سیل میں مکمل اندھیرا ہے، باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں، جمائما

اکتوبر 16, 2024
ہماچل پردیش: منڈی میں مسجد کا حصہ منہدم کرنے کے حکم پر عدالت کی روک

ہماچل پردیش: منڈی میں مسجد کا حصہ منہدم کرنے کے حکم پر عدالت کی روک

اکتوبر 16, 2024
Currently Playing

ٹیگ

#دنیا coronavirus delhi jamia milia saharanpur saudi arab shaheen bagh آر ایس ایس اتر پردیش اداکارہ امت شاہ امریکہ ایران بابری مسجد بھارت بہار بی جے پی جھارکھنڈ دلت راجستھان راہل گاندھی سپریم کورٹ لکھنؤ محبوبہ مفتی مدھیہ پردیش مرکزی حکومت مریم نواز ممبئی مودی مہاراشٹر نئی دہلی نواز شریف وزیر اعظم ٹرمپ پاکستان پی ڈی پی ڈونالڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس کشمیر کم جونگ ان کیجریوال گینگسٹر ہریانہ یوگی حکومت

ہمارے بارے میں

زمرے

  • Uncategorized (86)
  • اداریہ (5)
  • اقتصادیات (5)
  • بھارت (2,458)
  • تعلیم (239)
  • دنیا (632)
  • سنیما (96)
  • سیاست (1,634)
  • صحت (89)
  • کھیل (33)
  • ملاقات (24)
  • میگژین (6)
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق

© 2021 Muslim Today.

No Result
View All Result
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما

© 2021 Muslim Today.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist