حیدرآباد۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کے 8 نئے سرکاری میڈیکل کالجس میں تعلیمی سیشن کا رسمی طور پر افتتاح کیا۔ پرگتی بھون سے ورچول پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے چیف منسٹر نے میڈیکل کالجس میں تعلیم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کیلئے آج مبارک دن ہے اور حکومت تمام 33 اضلاع میں میڈیکل کالجس کے قیام کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ریاست کے قیام کے بعد میڈیکل کالجس کی تعداد 5 سے بڑھ کر 17 ہوچکی ہے۔8 نئے کالجس کے آغاز سے ریاست کے 17 اضلاع میں میڈیکل کالجس قائم ہوچکے ہیں۔ آئندہ دو برسوں میں مزید 17 اضلاع میں نئے میڈیکل کالجس قائم کئے جائیں گے۔ ریاستی کابینہ نے ہر ضلع میں میڈیکل کالج کی منظوری دے دی ہے۔ جن 8 اضلاع میں نئے سرکاری میڈیکل کالجس قائم کئے گئے وہ سنگاریڈی، محبوب آباد، منچریال، جگتیال، ونپرتی، کتہ گوڑم، ناگر کرنول اور راما گنڈم ہیں۔ ان تمام کالجس میں بیک وقت ایم بی بی ایس پروگرام کا آغاز ہوا ہے۔ افتتاحی تقریب میں تمام اضلاع کے کلکٹرس، محکمہ صحت کے عہدیداروں اور میڈیکل اسٹوڈنٹس نے شرکت کی۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں اور ملازمین کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے حکومت کے منصوبہ کی تکمیل کرتے ہوئے کالجس کی تعمیر جلد مکمل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں میڈیکل نشستوں کی تعداد میں اضافہ کے ذریعہ طبی سہولتوں کو بہتر بنایا گیا ہے۔ نئے کالجس کی تعمیر پر 4080 کروڑ کا خرچ آیا ہے اور ریاست میں میڈیکل نشستوں میں 1150 کا اضافہ ہوا۔ 2014 میں میڈیکل نشستوں کی تعداد 850 تھی جو آج بڑھ کر 2790 ہوچکی ہے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ پی جی نشستوں کی تعداد 515 سے بڑھ کر 1180 اور سوپر اسپیشالیٹی نشستوں کی تعداد 70 سے بڑھ کر آٹھ برسوں میں 152 ہوچکی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت پیرامیڈیکل اسٹاف کی تعداد میں اضافہ کے اقدامات کررہی ہے۔ تمام 33 اضلاع میں گورنمنٹ نرسنگ کالجس قائم کئے جائیں گے جس سے میڈیکل کالجس کو استحکام ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری کالجس میں پیرا میڈیکل کورسیس متعارف کئے جائیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے وقت پینے کے پانی، آبپاشی، برقی، میڈیکل سیٹس اور انجینئرنگ سیٹس کے مسائل درپیش تھے۔ تلنگانہ نے آٹھ برسوں میں مثالی ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائیلی ضلع محبوب آباد اور دوردراز کے علاقہ ونپرتی میں میڈیکل کالج کا کسی نے تصور نہیں کیا تھا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بہتر طبی خدمات کیلئے ڈاکٹرس کے ساتھ ساتھ پیرا میڈیکل اسٹاف کی ضرورت پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم بی بی ایس نشستوں کی تعداد میں اضافہ سے دلت، قبائیلی، کمزور طبقات ، بی سی اور اقلیتی طلبہ کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے دوران پیش آئے تجربات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے طبی خدمات کو مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر وزیر صحت ٹی ہریش راؤ، وزیر عمارات و شوارع وی پرشانت ریڈی، وزیر ٹرانسپورٹ پی اجئے کمار، سابق اسپیکر اسمبلی مدھو سدن چاری، چیف سکریٹری سومیش کمار، ہیلت سکریٹری مرتضیٰ علی رضوی، صدرنشین میڈیکل انفرا اسٹرکچر کارپوریشن ای سرینواس، ارکان مقننہ مدھو سدن راؤ، ایس وینکٹ ویریا، ناگیشور راؤ، ڈاکٹر سنجے کمار، وائس چانسلر ہیلت یونیورسٹی کروناکر ریڈی، ڈائرکٹر میڈیکل ایجوکیشن رمیش ریڈی، ڈائرکٹر پبلک ہیلت سرینواس راؤ اور دیگر عہدیدار موجود تھے۔