استنبول: ترکیہ کی پولیس نے دارالحکومت استنبول میں مبینہ طور پر بم نصب کرنے والی شامی خاتون کو گرفتار کرلیا۔ میڈیا کے مطابق ترکیہ نے استنبول میں دھماکے کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو قرار دیا۔ ترکیہ پولیس نے گزشتہ رات شامی خاتون احلام البشیر کو گرفتار کیا ہے۔پولیس کے مطابق احلام البشیر نے پوچھ تاچھ کے دوران بتایا کہ انہیں کرد عسکریت پسندوں نے تربیت دی تھی اور وہ شام کے ایک اور شمالی قصبے عفرین کے راستے ترکی میں داخل ہوئیں۔قبل ازیں، ترکیہ کے وزیر داخلہ نے دارالحکومت استنبول میں دھماکے کا ذمہ دار کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو قرار دے دیا جبکہ ایک مشتبہ ملزم کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ترکیہ کے دارالحکومت استنبول کے تقسیم اسکوائر میں تاریخی استقلال اسٹریٹ میں دھماکہ کے نتیجہ میں 6 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوگئے تھے۔وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ میڈیا کے مطابق وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے بتایا کہ دھماکہ خیزا مواد نصب کرنے والے کو گرفتار کرلیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’تحقیقات کے مطابق دہشت گرد تنظیم کردستان ورکرز پارٹی اس واقعہ کی ذمہ دار ہے۔مغربی اتحاد اور ترکیہ کی جانب سے دہشت گرد تنظیم ’کردستان ورکرز پارٹی‘ کو بلیک لسٹ کی فہرست میں شامل کرلیا گیا تھا، تنظیم نے کردوں کے لیے 1980 کی دہائی سے شمالی مشرقی ترکیہ میں خود ساختہ حکومت قائم کرکے شدت پسندی اختیار کر رکھی ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ واقعہ دہشت گردی کا ہے، ہمارا کہنا غلط بھی ہوسکتا ہے، لیکن ابتدائی طور پر یہ اشارے مل رہے ہیں کہ استنبول میں دھماکہ ایک ‘دہشت گردی’ تھی۔ ترکیہ کے نائب صدر فوات اوکتے نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک دہشت گرد کارروائی ہے جس میں ایک حملہ آور ملوث ہے، ہم اس سے قبل سمجھ رہے تھے کہ واقعہ میں ایک خاتون ملوث ہے۔وزیر انصاف بیکر روزڈاگ نے کہا کہ جائے وقوع پر ایک خاتون میز پر 40 منٹ سے بیٹھی تھی اور پھر وہاں سے اٹھ کر چلی گئی تھی۔انہوں نے ’ ہیبر ٹی وی‘ کو بتایا کہ خاتون کے جانے کے ایک یا دو منٹ کے بعد دھماکہ ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر دو وجوہات ہوسکتی ہیں، بیگ میں کوئی میکانزم ہوسکتا ہے جس کے بعد دھماکہ ہوا یا کسی نے ریموٹ کے ذریعے دھماکہ کیا ، تاہم خاتون سے متعلق تمام معلومات کی جانچ پڑتال کی جاری ہے۔دوسری جانب وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے خاتون سے متعلق تفصیلات نہیں بتائیں۔ماضی میں ترکیہ کے متعدد شہر دہشت گرد گروہ اور انتہا پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ 2015-16 میں متعدد حملوں کے سلسلے کے دوران استنبول، انقرہ اور دیگر شہروں سمیت استقلال اسٹریٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ان حملوں کا ذمہ دار عسکریت پسند تنظیم ’داعش‘ کو ٹھہرایا گیا اور کرد عسکریت پسندوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا، ترکیہ میں ان حملوں کے دوران 500 افراد جاں بحق اور 2 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔گزشتہ روز ہونے والا واقعہ مشہور شاپنگ اسٹریٹ میں شام 4 بجے کے بعد پیش آیا تھا۔ واقعہ کے بعد پولیس نے علاقے میں دوسرا دھماکہ ہونے کے خوف سے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا اور ہیلی کاپٹر بھی فضائی نگرانی کر رہے تھے اور سائرن بجائے گئے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے کے بعد آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں جبکہ شہری خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔