استنبول: استنبول کے مصروف علاقہ تقسیم سکوائر میں اتوار کو زوردار دھماکہ کے نتیجہ میں 6 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ترکیہ کے دارالحکومت استنبول کے تقسیم اسکوائر میں تاریخی استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کے نتیجہ میں 6 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوگئے جبکہ صدر طیب اردغان نے کہا کہ یہ بظاہر دہشت گردی کا واقعہ لگ رہا ہے۔ میڈیاکے مطابق پولیس نے علاقہ کو گھیرے میں لے لیا اور ہیلی کاپٹر کے ذریعہ بھی فضائی نگرانی کی گئی اور سائرن بجائے گئے۔ عینی شاہد کمال دینزکی نے بتایا کہ میں جائے وقوع سے 50 سے 55 میٹر دور تھا اور اچانک ایک دھماکے کی آواز آئی۔انہوں نے کہا کہ لوگ افراتفری کا شکار تھے، دھواں اٹھ رہا تھا اور آواز اس قدر شدید تھی کہ تقریباً کان بند ہوگئے تھے۔ استنبول کے گورنر علی یرلیکایا نے بتایا کہ شہر کے مرکزی علاقہ میں دھماکہ سے عوام میں دہشت کا ماحول ہے۔ پولیس کی بھاری جمعیت نے دوسرے دھماکہ کے خدشہ کے پیش نظر متاثرہ علاقہ گھیرے میں لیکر لوگوں کو دور کردیا۔ رائٹرز کے رپورٹر کے مطابق تقسیم اسکوائر کے قریب کئی ایمبولینس گاڑیاں پہنچ گئیں اور ایک ہیلی کاپٹر بھی پرواز کرتا رہا۔ استقلال پر واقع ریسٹورنٹ میں کام کرنے والے 45 سالہ مہمت آکس نے بتایا کہ جب میں نے دھماکہ کی آواز سنی تو میں ڈر گیا، لوگ سہم کر ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے اور باہر کی طرف بھاگنا شروع کیا۔ استنبول کے چیف پبلک پروسیکیوٹر کے دفتر نے دھماکہ کی تفتیش شروع کردی ہے۔ اس سے قبل غیرملکی خبررساں اداروں نے ترک میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ مقامی افراد اور سیاحوں میں شاپنگ کیلئے مقبول استقلال اسٹریٹ میں دھماکہ مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے ہوا ۔ ہندوستان، سعودی عرب اور دیگر ممالک نے دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ سعودی وزارت خارجہ نے متاثرین، ترک عوام اور حکومت سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ۔بیان میں زخمیوں کی جلد سے جلد شفا یابی کی خواہش کا بھی اظہار کیا گیا۔ دوسری طرف صدرپاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہبازشریف سمیت دیگر قائدین نے دہشت گرد حملہ کی شدید مذمت کی ۔ دیگر ممالک نے بھی اس کی مذمت کی۔