تقریباً ۱۰۱؍ دنوں تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد خصوصی عدالت کے جج ایم جی دیشپانڈے نے ادھو ٹھاکرے گروپ کی شیو سینا کے ممبر آف پارلیمنٹ سنجے راؤت کو گزشتہ روز ضمانت پر رہا کردیا۔ جج نے یہ فیصلہ نہ صرف ایجنسی کی جانب سے سخت مخالف کے باوجود کیا بلکہ اپنے فیصلے میں انہوں نے تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جم کر سرزنش کی اور اس کی کئی خامیوں پر سنگین سوال قائم کئے۔
کورٹ کا فیصلہ کیا ہے ؟
کورٹ کے فیصلہ کے مطابق سنجے راؤت کی گرفتاری کے معاملہ میں ہی نہیں بلکہ ایجنسی کا دیگر کیسیز میں بھی انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ رہا ہے اور وہ اکثر جواب داخل کرنے میں تساہلی برتتی رہی ہے ۔عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی کے خلاف کارروائی کرنے ، کیس درج کرنے اور گرفتار کرنے میں تو ایجنسی بڑی مستعدی کا مظاہرہ کرتی ہے لیکن اس کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں لاپروائی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ جج دیشپانڈے نے کہا کہ ایجنسی کسی کے خلاف کیس درج کرنے کے تعلق سے پہلے اس کا انتخاب کرتی ہے ، پھر یہ بھی طے کرتی ہے کہ کسے ملزم بنانا ہے اور کسے کب گرفتار کرنا ہے ۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ سنجے رائوت کی گرفتاری کے معاملے میں ایجنسی انہیں گرفتار کرنے کا ایک بھی جواز نہیں پیش کرسکی ۔
کورٹ کی برہمی کس بات پر تھی ؟
واضح ہو کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پہلے سنجے راؤت کے قریبی پروین راؤت کو ملزم بنایا تھا اور انہیں گرفتار کرنے کے کئی ماہ بعد جوپہلی چارج شیٹ داخل کی تھی اس میں دور دور تک بطور ملزم سنجے راؤت کا نام تک نہیں تھا لیکن انہیں پھر بھی گرفتار کیا گیا۔اس پرکورٹ نے ایجنسی کے افسران کے اس رویے پر سخت تنقیدکی اور کہا کہ یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ کیس کا جائزہ لینے اور ابتدائی جانچ کامشاہدہ کرنے کے بعد یہ واضح ہوجاتا ہے کہ سنجے راؤت پر لگائے گئے الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت ایجنسی کے پاس نہیں ہے اور ان بنیادوں پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ سنجے راؤت کی گرفتاری غیر قانونی اور بلا جواز ہے۔ اس کے باوجود ایجنسی انہیں ضمانت دینے کی مخالفت کررہی ہے۔
۱۲۲؍ صفحات کا حکم
۱۲۲؍ صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ پروین راؤت کو کیس میں عوام کے ساتھ کروڑوں روپے کا دھوکہ کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن سنجے راؤت کی گرفتاری کی کوئی وجہ ایجنسی کے پاس نہیں ہے اور نہ ہی ایجنسی یہ واضح کرسکی ہے کہ ۹۵؍ کروڑ کے لین دین کا راؤت سے کیا تعلق ہے ۔ کورٹ نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ ایجنسی نے پروجیکٹ کی تعمیر میں گھوٹالہ کرنے کی سازش یا پیسوں کے لین دین میں ملوث ایچ ڈی آئی ایل کے پروموٹرس راکیش اور سارنگ وادھوان سے نہ تو اس معاملہ میں پوچھ تاچھ کی اور نہ ہی انہیں گرفتار کیا ۔حیرت کی بات یہ بھی ہے کہ پروجیکٹ مہاڈا کے توسط سے تعمیر کیا جانا تھا لیکن اس معاملہ میں مہاڈا کے افسران سے بھی تو پوچھ تاچھ نہیں کی گئی ۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ تفتیشی ایجنسی ای ڈی نہ صرف اپنے اختیارات کا غلط استعمال کررہی ہے بلکہ اکثر کیسوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ملزم کا انتخاب کرتی ہے اور ان کے خلاف کیس درج کرنے کے بعد یہ بھی طے کرتی ہے کہ کسے گرفتار کرنا چاہئے ، کسی کے خلاف تاخیر سے جواب داخل کرنا چاہئے اور یا پھر مہینوں حلف نامہ داخل کرنے کے لئے مختلف عذر پیش کرتے رہنا چاہئے ۔
رائوت کی ادھو ٹھاکرے سے ملاقات
ادھر جیل سے رہائی کے دوسرے دن سنجے رائوت نےماتوشری جاکر شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے اور سلور اوک بنگلے پر جاکر این سی پی سربراہ شرد پوار سے ملاقات کی اور اس دوران انہوں نے میڈیا سے بھی گفتگو کی جس میں کئی اہم باتیں بتائیں اور کچھ باتوں کا اعادہ کیا۔