جیل سے رہائی، اشتعال انگیز بیانات اور سوشیل میڈیا پوسٹنگ پر پابندی
حیدرآباد۔ بی جے پی رکن اسمبلی راجہ سنگھ کو آج تلنگانہ ہائی کورٹ سے راحت ملی ہے۔ ہائی کورٹ نے پی ڈی ایکٹ کو کالعدم کرتے ہوئے فی الفور رہائی کا حکم دیا۔ احکامات کے اندرون چند گھنٹے بعد ہی راجہ سنگھ کی چرلہ پلی جیل سے رہائی عمل میں آئی۔ چہارشنبہ کو ہائی کورٹ نے اپنے احکام میں بعض شرائط بھی عائد کئے ہیں جن میں اشتعال انگیز بیانات نہ دینے، جیل سے رہائی کے بعد ریالی منظم نہ کرنے اورمستقبل میں سوشیل میڈیا پر کوئی بھی ویڈیو پوسٹ نہ کرنے کیلئے پابند کیا ہے۔ جسٹس اے ابھیشیک ریڈی اور جے سری دیوی پر مشتمل ہائیکورٹ کی ڈیویژن بنچ پر راجہ سنگھ کی پی ڈی ایکٹ کے تحت گرفتاری کیخلاف درخواست پر گذشتہ چند دن سے مباحث جاری تھے۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے 76 دن سے زائد جیل میں رہنے والے راجہ سنگھ کو مشروط ضمانت پر رہائی کا حکم دیا ہے۔ واضح رہے کہ پولیس نے سماج میں اشتعال انگیزی اور بدامنی پھیلانے کے الزامات کے تحت 25 اگسٹ کو پی ڈی ایکٹ کے تحت راجہ سنگھ کی گرفتاری عمل میں لائی تھی اور وہ چرلہ پلی جیل میں تھے۔ راجہ سنگھ کی اہلیہ اوشا بائی نے پی ڈی ایکٹ کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی تھی۔ راجہ سنگھ کے وکیل روی چندر نے پی ڈی ایکٹ کیخلاف دلائل پیش کئے اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ راجہ سنگھ کیخلاف 100 سے زائد مقدمات ہیں۔ آج رات جیل سے رہا ہونے کے بعد راجہ سنگھ اپنے مکان واقع منگل ہاٹ پہنچے۔ واضح رہے کہ کامیڈین منور فاروقی کے حیدرآباد میں شو کی مخالفت کرتے ہوئے راجہ سنگھ نے ویڈیو جاری کیا تھا جس میں گستاخانہ ریمارکس کئے تھے۔