سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں اوپن زمرے کے معاشی طورپرکمزور طبقات کیلئے تعلیم ا ور سرکاری ملازمتوں میں۱۰؍فیصد ریزرویشن کوبرقرار رکھا ہے۔سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ کی اکثریت نےمذکورہ طبقے کیلئے ریزرویشن کی حمایت کی ۔آئین میں۱۰۳؍ ویں ترمیم کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ نے کہا کہ معاشی بنیاد پر ریزرویشن آئین ہندکی بنیادی خصوصیات کو متاثر نہیںکرتا ۔ پانچ رکنی بینچ کے تین ججوں جسٹس دنیش مہیشوری ،بیلاایم تریویدی ، اورجے بی پردی والانے ریزرویشن کوٹے کی حمایت کی جبکہ چیف جسٹس یو یو للت ا ورجسٹس ایس رویندر بھٹ نے اس سے اختلاف کیا ۔ فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس دنیش مہیشوری نے کہا ’’معاشی طورپر کمزور طبقات (ای ڈبلیوایس)کیلئےریزرویشن آئین میں درج مساوات کے ضابطہ کو متاثر کرتا ہے نہ ہی ا س سے آئین کی بنیادی خصوصیا ت پر کوئی فرق پڑتا ہے اوراس سے اگر ۵۰؍فیصد ریزرویشن میںکوئی مداخلت ہوتی ہے تو اس سے بھی ریزرویشن کے بنیادی ڈھانچہ پر کوئی اثر نہیںپڑے گا۔‘‘جسٹس بیلا ایم تریویدی نے اس فیصلے کے تعلق سے اپنی رائے دیتے ہوئےپہلےجسٹس مہیشوری کا فیصلہ پڑھا جس میںلکھا تھا’’ اس کوٹے کو پارلیمنٹ کی طرف سے ایک مثبت قدم کے طورپر دیکھا جانا چاہئے۔ اس میںآرٹیکل ۱۴؍ یا آئین کی بنیادی خصوصیات کے خلاف کچھ بھی نہیںپایاگیا ہے۔‘‘
اس کے بعد انہوں نے کہا ’’ای ڈبلیو ایس کیلئے مختص کئے گئےکوٹے سے دیگرمحفوظ طبقات کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔طبقاتی نظام کے تحت در آنے والی عدم مساوات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ ریزرویشن لایا گیا تھا۔ ۷۵؍ سال بعد ہمیں اس تعلق سے پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے تاکہ آئین کوموجود تبدیلیوںکے تقاضوںکے مطابق ڈھالا جا سکے ۔ جسٹس جے بی پردی والا نے بھی اس کی حمایت کی جبکہ جسٹس بھٹ ا ورچیف جسٹس یو یو للت نے۵۰؍ فیصد ریزرویشن میںمداخلت کےحوالے سے اس کی مخالفت کی ۔