؍ ۲؍ اہم ریاستوں ہماچل پردیش اور گجرات میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ۶؍ ریاستوں کی ۷؍ سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔ اس الیکشن میں بی جے پی نے ۴؍ سیٹوں پر بازی ماری ہے لیکن اپوزیشن نےبھی دم خم کا مظاہرہ کرتے ہوئے ۳؍ سیٹیں اپنے نام کی ہیں۔
ممبئی میں رتوجا لٹکے کی کامیابی
شیو سینا میں بغاوت کے بعد ممبئی میںپہلی مرتبہ اندھیری (ایسٹ) اسمبلی حلقہ میں ضمنی انتخاب ہوا جس میں ادھو ٹھاکرے گروپ کی امیدوار اور شیوسینا کے سابق رکن اسمبلی رمیش لٹکے کی بیوہ رتوجا لٹکے نے ’شیو سینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے ‘ کے انتخابی نشان ’مشعل ‘ سے زبردست جیت درج کرائی۔ رتوجا کو ۵۳؍ ہزار ۷۲۴؍ کی سبقت ملنے کے سبب فتحیاب قرار دیا گیا۔ اس پولنگ میں کل ۸۶؍ ہزار ۵۷۰؍ووٹ ڈالے گئے جن میں سے ۷۶ء۷۵؍ فیصد یعنی ۶۶؍ ہزار ۵۳۰؍ ووٹ رتوجا کوملے اور ان کے بعد دوسرے نمبرپر ’نوٹا‘ پر رہا ۔اسے ۱۲؍ ہزار ۸۰۶؍ ووٹ دیئے گئے۔ شیو سینا کے انتخابی نشان ’مشعل‘ کی یہ پہلی فتح ہے۔ اس فتح کا جشن مناتے ہوئے شیو سینکوں نے جشن منایا۔رکن اسمبلی بننے کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد رتوجا لٹکے اپنے حامیوں کے ساتھ ریلی کی شکل میں ادھو ٹھاکرے کی رہائش گاہ ماتوشری پہنچیں اور وہاں انہوں نے ادھو ٹھاکرے، رشمی ٹھاکرے اورآدتیہ ٹھاکرے اور شیو سینا کے سینئر لیڈروں سے ملاقات کی۔
ادھو ٹھاکرے کے تاثرات
اس فتح پرپارٹی صدر ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ’’ پارٹی کا تاریخی نام اور انتخابی نشان ’ تیر کمان‘ چھین لینے کے باوجود نئے نام اور انتخابی نشان مشعل نے روشنی پھیلا دی اور ایک بار پھر بھگوا پرچم لہرا دیا ہے۔نئے انتخابی نشان کی شروعات جیت سے ہوئی ہے اور مجھے یقین ہے کہ آنے والے سبھی انتخابات میں ہم اسی طرح فتحیاب ہوں گے ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس انتخاب کے رزلٹ سے ثابت ہوتاہے عوام ہم پر اعتماد کرتے ہیں۔
شندے پر نشانہ
ادھو ٹھاکرے نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے تعلق سے کہا کہ جن لوگوں نے شیو سینا کے تاریخی انتخابی نشان ’تیر کمان‘ پر فیصلہ کرنے کی یہ کہہ کر جلدی کی تھی کہ وہ فیصلہ آنے کے مطابق اندھیری ضمنی انتخاب کی تیاری کریں گے لیکن انہوں نے اس ضمنی انتخاب میں اپنا امیدوار ہی نہیں اتارا۔ دوسری جانب حقیقی صورتحال کا اندازہ لگنے کے بعد بی جے پی نے بھی اپنے امیدوار کا نام واپس لے لیا تھا۔ ادھو ٹھاکرے نے جیت کا سہرا شیو سینکوں کی محنت اور اتحادی پارٹی کی حمایت کو قرار دیا۔
وسط مدتی انتخابات کیلئے تیار رہنے کی ہدایت
ادھو ٹھاکرے نے شیو سینکوں کو مہاراشٹر میں وسط مدتی انتخابات کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دی ہے۔ٹھاکرے نے کہا کہ اس کا اندازہ اس وقت ہو گیا تھا جب مرکز نے مہاراشٹر میں۲؍ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھالیکن یہ منصوبے مہاراشٹر سے چھین کر گجرات لے جائے گئے اور پھر وہاں انتخابات کا اعلان کر دیا گیا۔ ادھو ٹھاکرے نے واضح کیا کہ ان پروجیکٹوں کے مہاراشٹر سے چلے جانے کے بعد اب باغی گروپ اور بی جے پی میں اختلافات بڑھ گئے ہیںجو ریاست میں وسط مدتی انتخابات کی صورت میں ظاہر ہوں گے ۔ اسی لئے میری اپیل ہے کہ پارٹی کارکن ہر طرح سے تیار رہیں اور اس مرتبہ پوری طاقت جھونک دیں۔ ہمیں بی جے پی کو ہر حال میں شکست دینی ہے۔
’’اب مشعل بی ایم سی اور اسمبلی کو روشن کرے گی‘‘
اس موقع پر سابق وزیر اور شیو سینا کے سینئر لیڈر انل پرب نے کہاکہ یہ شیو سینا اور مہا وکاس اگھاڑی کی فتح ہے۔ اندھیری ایسٹ اسمبلی حلقہ میں مشعل کی جیت نہ صرف اسی حلقہ میں روشن ہو گی بلکہ یہ بی ایم سی اور اسمبلی کو بھی اب روشن کرے گی۔‘‘ ادھر بہار اسمبلی کے لئے دو سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حکمراں اور اپوزیشن اتحاد کو ایک ایک پر کامیابی ملی ۔ دوسرے لفظوں میں دونوں اپنی اپنی سیٹیں بچانے میںکامیاب رہیں۔ مکامہ اسمبلی حلقہ سے آرجے ڈی کی نیلم دیوی نے بی جےپی امیدوار سونم دیوی کو شکست دے کر جیت درج کی جبکہ گوپال گنج سے بی جےپی کی کسم دیوی نے آرجے ڈی کے موہن پرساد گپتا کو ہرا دیا۔ گوپال گنج میں بی جےپی کی کسم دیوی کو ۷۰۰۵۳؍ ووٹ ملے جبکہ آرجے ڈی امیدوار موہن پرساد گپتا ۶۸۲۵۹؍ ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے ۔یہاں تیسرے نمبر پر آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے امیدوار عبدالسلام رہے جنہیںکل ۱۲۲۱۴؍ ووٹ ملے۔
انتخابی نتائج کا تجزیہ کرنے والے بعض ماہرین آرجے ڈی کی شکست کے لیے ایم آئی ایم اور سادھو یاد و کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ ادھر مکامہ میں کل۶؍امیدوار میدان میں تھے جن میں سے سابق رکن اسمبلی اننت سنگھ کی بیوی نیلم دیوی نے ۷۹۷۴۴؍ ووٹوں کے ساتھ بازی ماری۔ انہوں نے اپنی نزدیکی حریف بی جےپی کی کسم دیوی کو ۱۶۷۴۱؍ ووٹوں سے شکست دی۔
جے ڈی یو سے بی جےپی میں شامل ہوئے نلنی رنجن سنگھ عرف للن سنگھ کی بیوی کسم دیوی ۶۳۰۰۳؍ ووٹ پانے میں کامیاب رہیں۔ یاد رہے کہ مکامہ سے اننت کمار سنگھ پہلی بار ۲۰۰۵ء میں رکن اسمبلی بنے تھے جس کے بعد وہ لگاتار جیت درج کرتے رہے۔
ایک فوجداری معاملے میں سزا ملنے کے بعد اننت سنگھ کی اسمبلی کی رکنیت ختم ہوگئی جس کے بعد مکامہ سیٹ پر الیکشن ہوا۔ اس میں اننت سنگھ کی بیوی نیلم دیوی آرجےڈی کی طرف سے میدان میں تھیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اننت سنگھ اور للن سنگھ کے درمیان پہلے بھی یہاں مقابلہ ہوا ہے اور ہر بار اننت سنگھ کو جیت ملی ہے۔ اننت سنگھ نے للن سنگھ اور ان کی بیوی سونم دیوی دونوں کو الگ الگ انتخابات میں شکست دی ہے۔
ادھر ادیشہ میںبی جے پی کے سورونشی سورج نے دھام نگر (محفوظ) اسمبلی ضمنی انتخاب میں اپنے قریبی حریف بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) کے امیدوار ابنتی داس کو ۹؍ ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دے دی۔سورونشی کو ۸۰؍ ہزار سے زائد ووٹ ملے ۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے ہریانہ اور یوپی میں بھی فتح حاصل کی ۔ ہریانہ میں حصار ضلع کی آدم پور اسمبلی سیٹ کے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار بھویہ بشنوئی نے فتح حاصل کی ۔ انہوں نے کانگریس کےامیدوار جئے پرکاش کو ۱۵؍ ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دے دی۔ یاد رہے کہ بھویہ کے والد کلدیپ بشنوئی کے کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے اور مقننہ چھوڑنے کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی تھی ۔ اس نتیجہ کے بعد ریاست میں بی جے پی کے ایم ایل ایز کی تعداد بڑھ کر ۴۱؍ ہو گئی ہے۔ یوپی کے ضلع لکھیم پوری کھیری میںگولا گوکرناتھ سیٹ پر ضمنی الیکشن میں بی جے پی امیدوار امن گری نے ایس پی کے ونئے تیواری کو ۳۴؍ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دے دی۔ اس سیٹ سے بی جے پی کے ایم ایل اے اروند گری کے حال ہی میں انتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی تھی۔تلنگانہ کی منوگوڑے سیٹ پر ٹی آر ایس کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی ۔ ٹی آر ایس کو اس سیٹ پر ۱۰؍ ہزار ووٹوں کے فرق سے جیت ملی ہے۔ واضح رہے کہ مجموعی طور پر ۶؍ریاستوں میں ۷؍اسمبلی حلقوں کیلئے۳؍نومبر کو پولنگ ہوئی تھی جس کے نتائج اتوار کوظاہر ہوئے ہیں۔