گزشتہ ۳؍ سے ۴؍ ماہ کے درمیان مہاراشٹر کو بڑے بڑے ۴؍ پروجیکٹوں سے ہاتھ دھونا پڑ ا ہے۔ تازہ معاملہ ٹاٹا ۔ ایئر بس پروجیکٹ کا ہے جو مہاراشٹر کے بجائے گجرات کے بڑودہ میں لگایا جائے گا۔ اپوزیشن پارٹیوں نے ۲۲؍ ہزار کروڑ روپے مالیت کےاس پروجیکٹ کے مہاراشٹر کے بجائے گجرات کو ملنے پر بی جے پی اتحاد والی مہاراشٹر حکومت کو شدید تنقید وںکا نشانہ بنایا ہے۔ آدتیہ ٹھاکرے نےایک مرتبہ پھر اس تعلق سے آواز بلند کی اور کہا ہے کہ ’’میں نے ایک بار بھی وزیر اعلیٰ کے منہ سے یہ بات نہیں سنی کہ یہ پروجیکٹ مہاراشٹر کو ملنا چاہئے تھا ۔ ‘‘واضح رہے کہ ۲۲؍ ہزار کروڑ کے ٹاٹا ۔ایئر بس مشترکہ پروجیکٹ کے تحت ہندوستانی فوج کیلئے سی۔۲۹۵؍ ماڈل کے جنگی ہوائی جہاز بنائے جائیں گے۔ مذکورہ تمام بڑے پروجیکٹوں سے مہاراشٹر میں بڑے پیمانے پر روزگار پیدا ہونے کا امکان تھا۔
آدتیہ ٹھاکرے کی پریس کانفرنس وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی سربراہی والی حکومت کو ’’کھوکھا سرکار‘‘ کہہ کر مخاطب کرنے والے سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے جمعہ کو اس تعلق سے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ’’سرمایہ کاروں کو کھوکھا سرکار پر بھروسہ نہیں تھا جس کی وجہ سے یکے بعد دیگرے پروجیکٹ مہاراشٹر کے باہر جارہے ہیں۔اس حکومت کو قائم ہوئے ۳؍ ماہ گزرے ہیں اور اس دوران ۴؍ بڑے پروجیکٹ مہاراشٹر کے ہاتھ سے نکل کر گجرات چلے گئےکیا اس پر مہاراشٹر کے وزیر صنعت استعفیٰ دیں گے؟
کمیٹی کی تشکیل کی بات کی آدتیہ ٹھاکرے نے یہ بھی کہا کہ مہا وکاس اگھاڑی نے مہاراشٹر میں پروجیکٹ لانے کیلئے ’ایز آف بزنس‘ نامی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جو صنعتکاروں اور تاجروں کیلئے آسانیاںپیدا کرنے کیلئے قائم کی گئی تھی لیکن جب سے شندے سرکار بنی ہے تب سے شاید اس کمیٹی کی ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم وی اے حکومت نے کورونا کے دوران مہاراشٹر میں ساڑھے ۶؍لاکھ کروڑ روپے کے پروجیکٹ مہاراشٹر لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
شندے نشانے پر آدتیہ ٹھاکرے نے وزیراعلیٰ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر ریاستوں میں جاکر مہاراشٹر کیلئے پروجیکٹ لانے کے بجائے گنپتی منڈل اور دہی ہانڈی کے پروگرام میں جانے اور سیاسی پروگراموں میں تقریر یںکرنے میں مصروف تھے اسی لئے ہمیں یہ ناکامی دیکھنی پڑ رہی ہے ۔ کانگریس نے بھی نشانہ بنایا کانگریس ترجمان سچن ساونت نے اس پروجیکٹ کے مہاراشٹر کے ہاتھ سے نکل جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دیویندر فرنویس کی حکومت کے ۵؍ سال گزر جانے کے بعد وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور فرنویس کی یہ دوسری سرکار ہے جو گجرات کی ترقی کیلئے مودی سرکار کے احکامات کے مطابق خودسپردگی کرکے کام کررہی ہے۔ جس رفتار سے مہاراشٹر کے پروجیکٹ گجرات جارہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ جتنے عرصہ تک شندے فرنویس سرکار رہے گی اتنے عرصہ میں مہاراشٹر کنگال ہوجائے گا ۔ سچن ساونت کے مطابق مہاراشٹر کا نقصان ہونے کے باوجود مہاراشٹر کے بی جے پی لیڈران خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اس سے بڑی افسوس کی بات نہیں ہو سکتی ۔سچن ساونت نے مزید کہا کہ مہاراشٹر کے وزیر صنعت کہہ رہے ہیں کہ اس پروجیکٹ کو گجرات بھیجنے کا فیصلہ ایک برس قبل ہی ہوچکا تھا لیکن ہمارا کہنا ہے کہ وہ مہاراشٹر کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ یہ فیصلہ مرکزی حکومت اور ٹاٹا ایئربس کے درمیان ہوا تھا نہ کہ گجرات سرکار کے ساتھ ہوا تھا۔ این سی پی کی سینئر لیڈر سُپریہ سُلے نے اس پروجیکٹ کے گجرات جانے کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ آج کے اخبار میں ایک خبر دیکھی جس میں موجودہ سرکار کے ہی ایک وزیر نے کہا کہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اس پروجیکٹ کو مہاراشٹر میں رکھنے کے لئے مرکز کو قائل نہیں کرسکے جبکہ اس سے قبل اسی وزیر نے بیان دیا تھا کہ اس پروجیکٹ کے گجرات جانے کے متعلق ایم وی اے کو ایک برس قبل اطلاع تھی۔