ماسکو کی جانب سے ماریوپول کوہتھیار ڈالنے کی وارننگ کے درمیان یوکرین نے روس کےسامنے جھکنے سے انکار کرتے ہوئے یوکرین کےصدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر دنیا کو یاد دلایا کہ اگر بات چیت نہیں ہوئی تو یہ ایک عالمی تباہی ہوگی۔ ان کے نائب نےپیر کی صبح۵؍ بجے (ماسکو کے وقت کےمطابق)تک ماریوپول شہر چھوڑنے کے روسی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔بی بی سی نے کہا کہ روسی وزارت دفاع نے شہر کو ہتھیارڈالنے کے بدلے میں ایک انسانی راہداری کھولنے کی پیشکش کی تھی۔اس سے قبل یوکرین کے صدرنے الزام لگایا تھا کہ روس نے ماریوپول میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کاخیال ہے کہ روس کی جانب سے حملے کے خاتمے کے لیےبات چیت میں ناکامی کا مطلب ’’تیسری عالمی جنگ‘‘ ہوگا۔ اتوار کو سی این این سے بات کرتے ہوئے زیلنسکی نےکہاکہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیارہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مذاکرات ہی لڑائی کو ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ہمیں بات چیت کے امکان کے لیے کسی بھی فارمیٹ کسی بھی موقع کو استعمال کرنا ہوگا۔
تاہم، زیلنسکی نے کہا کہ وہ ایسے کسی بھی معاہدے کو مسترد کر دیں گے جس کے تحت یوکرین کو روس کے زیر اہتمام علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد تسلیم کرنے کی ضرورت ہو۔یوکرین کے صدر نے ایک بار پھر کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اگر ان کا ملک ناٹو کا رکن ہوتا تو جنگ شروع نہ ہوتی۔انہوں نے کہا’’اگر ناٹو کے اراکین ہمارےساتھ اتحاد میں شامل ہونے کے لیے تیارہیں، تو فوری طور پر ایسا کریں، کیونکہ لوگ ہر روز مر رہے ہیں۔‘‘
ماریوپول کے میئرکےمشیر پیوتر اینڈریشینکو کا کہنا ہے کہ ماسکو کے انسانی ہمدردی کے وعدوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور شہر اپنا دفاع کرنا بند نہیں کرے گا۔ اینڈریشینکو نے بی بی سی کو بتایا’’ہم آخر تک لڑیں گے۔‘‘اینڈریشینکو نے ماریوپول کے دیگر حکام کے حالیہ دنوں میں کیے گئے غیر مصدقہ دعوؤں کا اعادہ کیا کہ روسی افواج اس کے کچھ رہائشیوں کو زبردستی روس سے نکال رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل شہر کے ایک اسکول پر حملہ کیا گیا تھا، جہاں ۴۰۰؍کے قریب لوگ پناہ لیے ہوئے تھے۔اتوار کے روزیوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کےطور پر ویڈیو لنک کے ذریعے اسرائیل کی پارلیمنٹ سے بات کی۔ انہوں نے اسرائیلی قانون سازوں کو بتایا کہ ’’ہم جینا چاہتے ہیں۔ ہمارے پڑوسی ہمیں مارنا چاہتے ہیں