روس نے اتوار کو یوکرین پر حملے ۲۵؍ ویں دن بھی مختلف شہروں پر نہ صرف بمباری کا سلسلہ جاری رکھا بلکہ ایک بار پھر آواز سے بھی ۱۰؍ گنا تیز رفتار سے حملہ کرنے والی ہائپر سونک میزائلیں داغیں۔اس دوران ماریوپول شہر کے ایک آرٹ اسکول پر بے تحاشہ بمباری کرکے اسے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیا۔اسکول میں ۴۰۰؍ افراد نے پناہ لے رکھی تھی جن میں سے اکثر ملبے میں دب کر رہ گئے ۔اقوام متحدہ کے مطابق روسی حملوں کی وجہ سے یوکرین سے جان بچاکر بھاگنے اور دیگر ممالک میں پناہ گزیں کی حیثیت اختیار کرنے والوں کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔
ماریو پول پر روسی حملوں میں شدت
یوکرین کے اہم بندر گاہی شہر ماریوپول جس کا روسی فوجوں نے محاصرہ کررکھا ہے، میں ایک آرٹ اسکول پر بمباری کی گئے ہے۔ اس اسکول میں۴۰۰؍ شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ حکام کے مطابق سنیچر کی شب ہونے والی بمباری میں اسکول کی عمارت تباہ ہوگئی ہے اورا س میں پناہ لئے ہوئے افراد میں سے بڑی تعداد ملبے میں دب کر رہ گئی ہے تاہم ہلاکتوں کی حتمی تعداد ابھی تک واضح نہیں کی گئی ہے۔مقامی حکام کے مطابق روسی بمباری کے بعد سیکڑوں افراد اسکول کی عمارت کے تہہ خانے میں پھنس گئے۔ ان لوگوں نے بمباری سے بچنے کیلئے وہاں پناہ لے رکھی تھی۔ حکام کے مطابق وہ مسلسل بمباری کی وجہ سے ملبے میں زندہ افراد کو تلاش نہیں کر پارہے ہیں۔ روسی افواج نے ماریوپول شہر کوچاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور شہریوں تک بجلی، خوراک اور ادویات کی سپلائی روک دی ہے۔ مقامی حکام کے مطابق اب تک کی لڑائی میں کم از کم۲۳۰۰؍ افراد کی موت ہوچکی ہے۔ ان میں کئی افراد کی لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا گیا ہے۔
خارکیف میں گولہ باری، ۵؍شہری ہلاک
یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں روسی فوج کے تازہ حملوں میں ۵؍ شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق یہ حملہ اتوار کی صبح کیا گیا جس میں دیگر متاثرین سمیت ایک ۹؍سالہ لڑکا بھی ہلاک ہوگیا۔ روسی فورسیز نے خارکیف پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہاں شدید گولہ باری جاری ہے۔
پھر ہائپر سونک میزائل کا استعمال
اس بیچ روس نے اتوار کو ایک بار پھر ہائپر سونک میزائلوں سے یوکرین کے مختلف مقامات کو نشانہ بنایا ۔روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف کے مطابق بحیرہ اسود کے بندرگاہی شہر میکولائیو خطے میں روسی ہائپرسونک میزائلوں کے ذریعہ یوکرینی فوج کے ایک ٹھکانے پر حملہ کیا گیا۔ ماسکو کے مطابق یہ فوجی تنصیب یوکرینی ٹینکوں کو ایندھن فراہم کرنے کیلئے اہم تھی۔ اس کے ساتھ ہی فوجی ٹینکوں کی مرمت گاہوں پر بھی بم باری کی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ شیتومیئر حملے میں کونسے ہتھیار استعمال کئے گئے تھے۔
فوجی سینٹر پر حملہ، ۱۰۰؍ ہلاکتوں کا دعویٰ
اس بیچ ماسکو سے ملنے والی غیر مصدقہ اطلاعات میں یوکرین کے وسطی شہر شیتومیئر کے قریب واقع ایک ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیاگیاہے۔ بتایا جارہاہے کہ روسی فوج کے اس حملے میں کم از کم۱۰۰؍ یوکرینی فوجی اور غیرملکی جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔ یوکرین نے خبر لکھے جانے تک اس حملے اور اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
کیف، خاکیف اور ماریوپول پر مسلسل بمباری
یوکرین کے اہم شہروں پر روس کی بمباری کا سلسلہ بغیر رُکے جاری ہے۔ الجزیرہ کے رپورٹر اسعد بیگ کے مطابق ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر مسلسل بم برس رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’صبح اور دوپہر کو ہم نے شدید بمباری اور گولی باری کی آوازیں سنیں، پورے یوکرین میں لوگوں کو مسلسل بمباری، میزائل حملوں اور توپوں سے داغے جانے والے گولوں کا سامنا ہے۔‘‘
ایک کروڑ افراد نقل مکانی پر مجبور
اتوار کو اقوام متحدہ کی رفیوجی ایجنسی نے بتایا کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد وہاں سے اپنی جان بچاکر بھاگنے والوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ ایجنسی کے سربراہ فلپو گرینڈی نے بتایا کہ ’’یوکرین میں جنگ اس قدر تباہ کن ہے کہ ایک کروڑ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔ کچھ نے اندرون ملک پناہ لی ہے تو کچھ پڑوسی ملکوں میں رفیوجی کی حیثیت سے پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔‘‘