روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ ۳؍ہفتوں سے جاری جنگ میں روس نے پہلی بار یوکرین میں ایک ہدف کو سُپر سونک(آواز کی رفتار سے تیز) میزائل سے نشانہ بنا کر تباہ کردیا۔عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کو تین ہفتے گزر گئے ہیں جس کے دوران پہلی بار روس نے’کنزہل‘ ہائپر سونک میزائل سے یوکرین کو نشانہ بنایا ہے۔ روس کی اس پیمانے پر جارحیت سے پوری دنیا ششدر رہ گئی ہے کیوں کہ اب تک روس نے صرف عام میزائلوں یا بموں کا استعمال کیا تھا لیکن اب اس نے اپنی انتہائی طاقتور اور جدید میزائل کا استعمال کرکے یہ جتادیا ہے کہ اس کے حملوں میں نرمی آئی ہے اور نہ اس کے موقف میں کوئی تبدیلی ہو ئی ہے۔
اس بارے میں روس کی وزارت دفاع کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ سپر سونک میزائل سے یوکرین کے زیر زمین اسلحہ ڈپو کو نشانہ بناکر بڑی تعداد میں اسلحہ، کروز میزائل اور دیگر جنگی سازو سامان تباہ کیا گیا ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ یوکرین کے بندرگاہی شہر اوڈیسا میں فوجی تنصیبات کو بھی اینٹی شپ میزائل سسٹم کے ذریعے تباہ کردیاگیا ہے۔ یوکرین کی جانب سے روس کے ان دعوؤں پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا لیکن دنیا کے کئی ممالک جن میں امریکہ اور برطانیہ بھی شامل ہیں ، نے اس میزائل حملے کی مذمت کی ہے اور روس سے فوری طور پر اس طرح کے حملوں سے اجتناب کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر نے امن مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر روس نے حملوں کا سلسلہ جار رکھا تو اس کے نتائج روس کی نسلوں کو بھگتنا پڑیں گے۔
روس نے جس میزائل سے حملہ کیا ہے وہ آواز کی رفتار سے ۱۰؍ گنا زیادہ تیزی کے ساتھ اپنے ہدف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے جب تک راڈار ٹریس کرپاتے ہیں تب تک یہ ہدف تک پہنچ چکا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے پوری دنیا اور خاص طور پر امریکہ حیرت زدہ ہے کہ روس اس جنگ کو کس پیمانے پر اور کس طرح سے لڑنا چاہ رہا ہے ۔ واضح رہے کہ اس میزائل کو ۲۰۱۸ء میں ہی لانچ کیا گیا تھا ۔ روسی صدر پوتن نے خود اس کا تجربہ کروایا تھا اور اسے روس کے ہتھیاروں کے ذخیرہ میں اب تک کا بہترین اضافہ قرار دیا تھا ۔
دوسری طرف روس نےامریکہ اور نیٹو کے ممالک سے یوکرین کو اسلحہ اور کرائے کے جنگجوؤں کی سپلائی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے اسپیکر ویاچسلائو ولوڈن نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھاکہ روس اور نیٹو ممالک یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنا اور کرائے کے فوجی بھیجنا بند کریں۔ روسی پارلیمنٹ کے مطابق کرائے کے فوجیوںکونیٹو کے اتحادی ممالک کی سرزمین سے یوکرینی قوم پرست بٹالین کی صفوں میں بھرتی کیا جارہا جو ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے بہت خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔یاد رہے کہ روس نے ۲۴؍فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ جنگ ۲۴؍ ویں روز بھی جاری ہے۔ اب تک سیکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور بہت سے دوسرے ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے میں اب تک ۸۰۰؍سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد دو ہزار کے قریب ہے ۔ انسانی حقوق دفتر کے مطابق شہریوں کی ہلاکتیں زیادہ تر فضائی حملوں، راکٹ اور میزائل شیلنگ سے ہوئی ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ۲۴؍ فروری سے یوکرین میں شروع ہونے والے روسی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ جنگ زدہ علاقوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کی درست تعدادفی الحال بتانا مشکل ہےلیکن یہ طے ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔