حجاب پر پابندی برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلےکیخلاف کرناٹک میں مسلم تنظیموں کے ذریعہ جمعرات کوبند کی اپیل کاوسیع تر اثر دیکھا گیا۔ ریاست میں متعدداضلاع میں دکانیں اور کاروباری ادارے بندرہے، جبکہ سڑکیں سنسان دکھائی دیں۔ منگلورو میں اس بند کا کافی اثر دیکھا گیااور شہر کے وہ بازار جہاں ہمیشہ لوگوں کا ہجوم ہوتا تھا وہ صبح سے ہی ویران نظر آئے۔ منگلورو میں مچھلی اور سبزیوں کی تجارت میںبیشتر مسلمان شامل ہیں، ایسےمیں انہوں نے بند کی حمایت کیلئے اپنا کاروبار بند کرنے کافیصلہ کیا۔ضلع کے مختلف علاقوںمیں بند کی زبردست حمایت دیکھنے میں آئی۔ایس ڈی پی آئی لیڈروں نے کہا کہ بند کی اپیل کاپورے ضلع میںاچھا رد عمل ملا۔کرناٹک کے ضلع اڈپی میں بھی اس کا زبردست ردعمل دیکھنے کو ملا،جہاں سے حجاب کی مخالفت شروع ہوئی تھی۔
قابل ذکرہے کہ کرناٹک کےامیر شریعت مولانا صغیر احمد خان رشادی نے گزشتہ روز ہائی کورٹ کے فیصلےکےخلاف ریاست گیر بند کی اپیل کی تھی، جس کی حمایت جنوبی ریاست کی سیکڑوںتنظیموں نےکی۔ انہوںنے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھاکہ ’’حجاب کے بارے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے افسوسناک حکم کے خلاف اپنے غم وغصے کے اظہار کیلئےہم نے ریاست گیر بندکی اپیل کی ہے۔‘‘کرناٹک میں بند کی اس اپیل کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیااور کیمپس فرنٹ آف انڈیانےبھی حمایت کی تھی۔ ریاست کے تجارتی بورڈزسے بھی اپیل کی گئی تھی کہ وہ بندمیںشامل ہوں ۔امیر شریعت نے اعلان کیا تھاکہ وہ علماءاورمسلم رہنماؤںکےساتھ ایک میٹنگ کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ بند کے لیے کسی کو مجبور نہیںکیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا تھا کہ عدالت کے فیصلےسے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ یونیفارم کے احکامات پر عمل کرنے کو کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ جانے کی بھی اجازت ہے۔ کانگریس لیڈراور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل سےبات چیت ہوئی ہے۔امیر شریعت نے تمام رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ معاشرے میں غیر ضروری انتشار پیدا نہ کریں۔