اتر پردیش کے آگرہ شہر میں واقع ایس این (سروجنی نائیڈو) میڈیکل کالج میں منگل کے روز بھیانک آتشزدگی ہوئی جس کے سبب وہاں بھگدڑ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ حتیٰ کے اسپتال کے میں داخل مریضوں کے رشتے داروں کو انہیں اپنی گود میں اٹھا کر بھاگنا پڑا۔ اطلاع ملتے ہی فائربریگیڈ موقع پر پہنچا اور اس نے کسی طرح آگ پر قابو پائی۔ حالانکہ اس حادثے میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن اس کی وجہ سے خوف اور دہشت کا جو ماحول پیدا ہوا وہ ناقابل بیان تھا۔ اطلاع کے مطابق منگل کی دوپہر آگرہ کے ایس این میڈیکل کالج کے ۸؍ ویں منزلے پر دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیا۔ اسے دیکھ کر عمارت میں موجود لوگ گھبرا گئے اور فوراً اوپر کی طرف بھاگے جہاں پر تقریباً ۲۰۰؍ مریض بھرتی تھے۔ لوگوں نے اپنے اپنے مریض کو اٹھاکر بھاگنا شروع کیا۔ اسٹریچر ختم ہو گئے تو رشتہ داروں نے اپنے مریضوں کو گود میںاٹھا لیا تو کسی نے کندھے پر لاد لیا، اور کسی طرح ۸؍ ویں منزلے سے نیچے کی طرف آئے۔ اسپتال کے عملے نے بھی کافی بھاگ دوڑ کی لیکن مریض زیادہ تھے اور عملے کی تعداد کم ۔ اس کی وجہ سے افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔ البتہ مریضوںکے رشتہ داروں نے خود بھی عملے کے ساتھ مل کر راحت کے کاموں میں حصہ لیا۔ اس کی وجہ سے حالات جلد قابو میں آ گئے۔ اس دوران اسپتال کی جو تصویریں میڈیا میں آئی ہیں یا جو ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں ان میں انتہائی سنگین صورتحال نظر آ رہی ہے۔ لوگ اپنے رشتہ داروں کو اٹھائے کسی طرح ایمبولنس کی طرف دوڑ لگا رہے ہیں تو کچھ سیڑھیوں سے بڑی مشکل سے مریضوں کو لے کر نیچے اتر رہے ہیں۔ بعض مریضوں کو باہر سڑک پر ہی لٹا دیا گیا۔ صورتحال ایسی تھی کہ مریضوںکے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا تھا لیکن خیر سے ایسا کچھ نہیں ہوا اور تمام مریض بحفاظت متاثرہ عمارت سے نکال لئے گئے۔ ایس این میڈیکل کالج کے ڈین پرشانت گپتا نے بتایا کہ ۸؍ ویں منزلے پر جو ۲۰۰؍ مریض بھرتی تھے ان میں سے ۳۵؍ یا ۴۰؍ مریض ایسے تھے جنہیں شدید عارضہ لاحق تھا۔ ایسی صورت میں کچھ بھی ہو سکتا تھا۔ انتظامیہ نے کسی طرح ان تمام مریضوں کو قریب کی ایم سی ایچ بلڈنگ میں منتقل کروایا۔ شام کو انہیں دوبارہ اسی عمارت میں پہنچائے جانے کی اطلاع دی گئی تھی لیکن خبر لکھے جانے تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مریضوں کو دوبارہ ان کے وارڈ میں لایا گیا یا وہ ایم سی ایچ بلڈنگ ہی میں موجود ہیں۔ بیس مینٹ کے کچرے کے ڈھیرمیں آگ لگی تھی فوری طور پر فائربریگیڈ کو خبر کی گئی جس کی گاڑیاں وقت رہتے جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ ساتھ ہی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بھی اپنے عملے کے ساتھ وہاں پہنچے۔ آگ کو فوراً قابو میں کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پربھو سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ سرجیکل بلاک کے بیس منٹ میں رکھے مٹیریل میں آگ لگی تھی جس کا دھواں ڈکٹنگ کے ذریعے اوپر تک پہنچ گیا اور لوگوں کو لگا کہ آٹھویں منزلے پر آگ لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائربریگیڈ نے وقت پر اسپتال پہنچ کر آگ پر قابو پالیا جس کی وجہ سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اب صورتحال پوری طرح معمول پر آ چکی ہے۔ البتہ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ معاملے کی پوری طرح سے جانچ کروائی جائے گی اور خاطیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ موقع پر پہنچے فائربریگیڈ کے ذرائع نے بتایا کہ فائر عملے نے بیس منٹ میں سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ وہاں کچرا پڑا ہوا تھا جس میں یہ آگ لگی تھی۔ اس آگ کو فوراً بجھا دیا گیا۔ ۸؍ منزلہ عمارت سے مریضوں کو ایم سی ایچ میں منتقل کیا گیا ہے جس میں پہلے کووڈ اسپتال بنایا گیا تھا۔ زیادہ تر مریضوں کو ایمبولنس کے ذریعے دوسری عمارت میں لے جایا گیا۔ پولیس اور ضلع انتظامیہ کے عہدیداران موقع پر موجود تھے اور تمام اقدامات کی نگرانی کر رہے تھے۔ حالانکہ وہاں موجود تیمارداروں میں سے ایک منوج شرما نے بتایا کہ آگ ۸؍ویں منزلے پر جاری الیکٹرک کے کام کے دوران لگی تھی۔ آگ کو دیکھتے ہی لوگوں نے مریضوں کو وہاں سے اٹھانا شروع کیا اور لاکر باہر سڑک پر لٹانےلگے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسپتال میں معقول انتظام نہیں تھا جس کی وجہ سے مریضوں اور تیمارداروں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ساری حقیقت جانچ کے بعد سامنے آئے گی۔