روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کا محاصرہ تنگ کرتے ہوئے پیر اور منگل کی درمیانی شب زبردست بمباری کی اور شہر کے ایک میٹرو اسٹیشن اور کئی رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ خبر لکھے جانے تک اس حملے میں ۴؍ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ سیکڑوں بے گھر اور زخمی ہوگئے ہیں۔ حملوں کی شدت کو دیکھتے ہوئے کیف کے میئروِٹالی کلٹشکو نے شہر میں ۳۵؍ گھنٹوں کا کرفیو نافذ کردیاہے اور اعلان کیا ہے کہ ’’آج بہت ہی مشکل اور خطرناک لمحہ ہے۔‘‘
شہریوں کی نقل وحرکت پر پابندی
یوکرینی دارالحکومت پر روس کی جانب سے مسلسل بمباری کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے نافذ کئے گئے کرفیو کے مطابق’’شہر میں خصوصی اجازت کے بغیر باہر نکلنا ممنوع ہے البتہ بموں سے تحفظ کیلئے بنائے گئے شیلٹروں پر منتقلی اس سے کرفیو سے مستثنیٰ ہے۔‘‘میئر نے اس کے ساتھ ہی شہر کا ہر ممکن دفاع کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہماری راجدھانی پورے ملک کا قلب ہے، اس کا دفاع کیا جائےگا۔ کیف جو یورپ کی آزادی اور سلامتی کیلئے آگے بڑھ کر کام کرنے والا شہر ہے، سے ہم یوں دستبردار نہیں ہوں گے۔‘‘ وِٹالی کلٹشکو نے مزید کہا ہے کہ ’’آج انتہائی مشکل دن اور خطرناک لمحہ ہے۔اسی لئے میں کیٖف کے باشندوں سے اپیل کرتا ہوں کہ کم از کم دو دنوں کیلئے گھروں تک محدود رہنے کیلئے تیار ہوجائیں یا سائرن بجتے ہی شیلٹر میں پناہ لے لیں۔‘‘
ایئر پورٹ پر حملہ، بھاری تباہی
اُدھردنیپرو میں روسی بمباروں نے شہری ہوائی اڈے پر رات کو شدید بمباری کی جس میں بھاری تباہی ہوئی ہے۔ دنیپرو کے علاقائی انتظامیہ کے سربراہ ویلنٹن ریزنیشینکو نے تصدیق کی کہ ایئر پورٹ پر ہونے والی بمباری میں ’’بڑے پیمانے پر تباہی‘‘ ہوئی ہے۔ انہوں نے ٹیلی گرام پر اطلاع دی کہ ’’رات کو دشمن نے دنیپرو ایئر پورٹ پر حملہ کیا، دو میزائلیں داغی گئیں۔ ‘‘ ریزنیشینکو کے مطابق’’ایئر پورٹ کا رن وے تباہ ہوچکاہے۔ ٹرمینل کو نقصان پہنچا ہے، بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔‘‘
کئی شہری عمارتوں کو نشانہ بنایاگیا
دارالحکومت کیٖف کے میئر وِٹالی کلٹشکو نے پیر کی رات ہونے والی بمباری میں کم ازکم ۴؍ اموات کی تصدیق کی ہے۔ رات بھر ہونے والی بمباری میں روس نے کئی شہری عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یوکرین کے سرکاری ذرائع کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے بمباری کے بعد عمارتیں آگ کی نذر ہوگئی ہیں اور پولیس حکام شہریوں کو بچانے کی تگ ودو میں لگے ہوئے ہیں۔ ٹیلی گرام ایپ پر جاری کئے گئے پیغام میں میئروِٹالی کلٹشکو نے بتایا کہ ’’بچاؤ کارکن ابھی بھی آگ بجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘