مودی سرکار کو زرعی قوانین کے معاملے میں گھٹنے ٹیکنے اورمذکورہ قوانین کو واپس لینے پر مجبور کردینے والے کسان آندولن کا دوسرا مرحلہ جلد شروع ہوگا۔ ایم ایس پی کی قانونی ضمانت اور کسانوں کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینے کے معاملے میں مودی حکومت کی وعدہ خلافی پر سنیوکت کسان مورچہ نے پیر ، ۲۱؍ مارچ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
کسان تحریک کے دوسرے مرحلے کا آغاز
اس کے ساتھ ہی سنیوکت مورچہ نے آندولن کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے طور پر ۱۱؍ سے ۱۷؍ اپریل کے دوران پورےملک میں ’’ایم ایس پی قانونی ضمانت ہفتہ‘‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلے دہلی کی سرحدوں پر ایک سال تک چلنے والے آندولن کے خاتمے کے بعد دہلی میں منعقدہ سنیوکت کسان مورچہ کی پہلی میٹنگ میں کئے گئے۔ میٹنگ میں اعلان کیاگیاہے کہ ایم ایس پی کی قانونی ضمانت کیلئے کسانوں کو متحد کرنے کیلئے تحریک شروع کی جائےگی۔ یاد رہے کہ اسمبلی الیکشن سے قبل زرعی قوانین واپس لیتے ہوئے حکومت نے وعدہ کیاتھا کہ ایم ایس پی کی قانونی ضمانت کے معاملے میں وہ جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دے گی۔اس کے ساتھ ہی احتجاج کے دوران کسانوں کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کے تعلق سےکہاگیاتھا کہ مرکزی حکومت ریاستوں کو خط لکھ کر مقدمے واپس لینے کیلئے کہے گی۔ احتجاج کے دوران فوت ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کے تعلق سے فیصلے کا بھی وعدہ کیاگیاتھا۔
حکومت کو وعدہ خلافی یاد دلائی جائےگی
آل انڈیا کسان سبھا کے صدر اشوک دھوالے نے بتایا کہ ۲؍ ماہ کے وقفے کے بعد سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ میں شرکت کرنے والی کسان تنظیمیںاس بات پر متفق ہیں کہ کسان مورچہ حکومت کو خط لکھ کر اسے اس کے وعدے یاد دلائے۔ واضح رہے کہ آل انڈیا کسان سبھا ان ۴۰؍ کسان تنظیموں میں سے ایک ہے جو سنیوکت کسان مورچہ کا حصہ ہیں۔
۲۱؍ مارچ کو پورے ملک میں احتجاج
کسان تحریک کے دوران لکھیم پور کھیری میںمرکزی وزیر کے بیٹے کی گاڑی سے کسانوں کو کچل دینے کے معاملے کے گواہ کو ملنے والی دھمکیوں پر بھی کسانوں نے برہمی کااظہار کیا ہے۔ اشوک دھوالے نے بتایا کہ ’’کسان مورچہ نے ۲۱؍ مارچ کو پورے ملک میں تحصیل اور ضلع ہیڈ کوارٹرز کے باہر احتجاج اور دھرنوں کے انعقاد کا نعرہ دیاہے۔ اسی طرح ۱۱؍ سے ۱۷؍ اپریل کے دوران ملک گیر ہفتہ منایا جائےگا جس میں ایم ایس پی کی قانونی ضمانت کے تعلق سے کسانوں کو بیدار کرنے کے ساتھ ہی ساتھ لکھیم پور کھیری سانحہ کے گواہوں کو دھمکیاں ملنے کے معاملے میں انہیں متحرک کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ہمارا مقصد سنیوکت کسان مورچہ کو باقاعدہ ایک شکل دینا اور اس کے اصول وضوبط طے کرنا نیز فنڈنگ کے اصول مرتب کرنا تھا جو مکمل ہوگیا ہے۔‘‘
۳؍ ماہ بعد بھی حکومت نے وعدہ وفا نہیں کیا
کرانتی کاری کسان یونین کے صدر درشن پال سنگھ نے ہریانہ کے گاندھی پیس فاؤنڈیشن میں سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ کے بعد بتایا کہ ۹؍ دسمبر کو مودی حکومت نے کسانوں کو جو تحریری یقین دہانی کرائی تھی اس کا میٹنگ میں جائزہ لیاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پایاگیا کہ ۳؍ ماہ بعد بھی حکومت نے اپنی کلیدی یقین دہانیوں پرکوئی قدم نہیں اٹھایا۔ ان کے مطابق’’ایم ایس پی پر کمیٹی کی تشکیل کا کوئی اشارہ تک نہیں ہے۔ احتجاج کے دوران کسانوں پر جو مقدمے درج ہوئے تھے، ہریانہ کے علاوہ کسی بھی ریاست میں واپس نہیں لئے گئے ۔ دہلی پولیس نے جزوی طور پر کچھ معاملے واپس لینے کی بات کہی ہے مگر اس پر بھی کوئی وضاحت اور پختہ معلومات نہیں ہے۔ ‘‘
وزیر کے بیٹے کو ضمانت ملنے پر حیرانی
لکھیم پور کھیری معاملے میں مرکزی وزیر کے بیٹے کو ضمانت مل جانے پر بھی درشن پال نے حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس کیس کے گواہوں کو دھمکی ملنے کے معاملے پر سنیوکت کسان مورچہ کو تشویش ہے۔ مونو مشرا کی رہائی کے بعد گواہ 2پر حملہ بھی ہوچکاہے۔ ‘‘