شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش رہنےوالی کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں کو یو اے پی اے کے تحت درج کئے گئے فساد کی وسیع تر سازش کے کیس میں کورٹ نے بالآخر ضمانت پر رہا کرنے کافیصلہ سنایا ہے۔ پولیس نے انہیں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں کے دوران بھیڑ کو مشتعل کرنے کا بھی ملزم بنایا ہے مگر اس کیس میں انہیں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ ان کے علاوہ ان کے ساتھی ملزم عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر بھی پیر کو ہی فیصلہ سنایا جانا تھا مگر کورٹ نے اسے ۲۱؍ مارچ تک کیلئے مؤخر کردیا ہے جبکہ خالد سیفی کی ضمانت کی عرضی پر منگل کو فیصلہ سنایا جائےگا۔
ان کے وکیل ہردیپ ٹیوٹیا نے بتایا کہ عشرت کے خلاف کوئی اور کیس زیر التواء نہیں ہے اس لئے ان کی رہائی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ یاد رہے کہ عشرت ۲۶؍ فروری ۲۰۲۰ء کو گرفتار ہوئی تھیں۔ جون ۲۰۲۰ء میں انہیں ان کی شادی کیلئے کورٹ نے ۱۰؍ دن کیلئے ضمانت پر رہا کیاتھا۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے عشرت کی درخواست ضمانت پر ایک مہینے قبل سماعت مکمل کرنے کےبعد اپنافیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔ پیر کو ہی شرجیل امام، عمر خالد اور سلیم ملک کی ضمانت کی درخواستوں پر بھی فیصلہ سنایا جانا تھا مگر کورٹ نے عمر خالد کی درخواست پر فیصلہ ۲۱؍ مارچ کو شرجیل نیز سلیم کی درخواست پر فیصلہ ۲۲؍ مارچ کو سنانے کا اعلان کیا ہے۔ عشرت جہاں کی ضمانت پر زور دیتے ہوئے ان کے وکیل پردیپ ٹیوٹیا نے کورٹ کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ دہلی فساد کی سازش میں عشرت کے ملوث کا ثبوت تو بہت بڑی بات اس کا شائبہ تک پولیس کے پاس نہیں ہے۔ انہوں بتایا کہ استغاثہ نے ان کی موکل کو جھوٹے کیس میں پھنسایا ہے۔ دوسری طرف وکیل استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ چونکہ عشرت جہاں شرجیل امام اور دہلی فسادکی وسیع تر سازش میں ماخوذ کئے گئے دیگر ملزمین کے ساتھ ایک ہی وہاٹس ایپ گروپ کا حصہ تھیں،ا س لئے یہ تعلق فساد کی سازش کے علاوہ اور کسی وجہ سے نہیں تھا۔ بہرحال وہ کورٹ کو مطمئن کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
عشرت جہاں کو ضمانت ملنے سے عمر خالد، خالد سیفی، سلیم ملک اور شرجیل امام کی درخواستوں پر بھی کورٹ کا مثبت فیصلہ آنے کی امید بڑھ گئی ہے۔ تمام ہی درخواستوں پر کورٹ کم وبیش ایک ماہ قبل شنوائی مکمل کرچکاہے۔ یونائیٹڈ اگیسٹ ہیٹ کے بینر تلے سرگرم رہنے والے خالد سیفی جو سی اے اے مخالف مظاہروں میں بھی پیش پیش تھے کی درخواست پر منگل کو فیصلہ متوقع ہے۔