ملک کی ۵؍ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے اتر پردیش ، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور میں واضح اکثریت حاصل کرکے پھر سے اقتدار میں واپسی کرلی ہے جبکہ پنجاب میں عام آدمی پارٹی نے تاریخی جیت درج کرکے سیاست کی سمت ہی تبدیل کردی ہے۔ خبر لکھے جانے تک بی جے پی نے اترپردیش کی ۴۰۳؍اسمبلی سیٹوں میں۱۹۷؍سیٹیںجیت لی تھیں جبکہ وہ ۵۸؍سیٹوں پر آگے چل رہی تھی۔ اس طرح بی جے پی ۲۵۵؍ سیٹیں جیت رہی ہے جبکہ اس کی اتحادی پارٹیاں ۱۹؍ سیٹوں پر آگے تھیں۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پارٹی اور اس کی اتحادیوں کو ریاست میں ۲۷۴؍سیٹیں حاصل ہو رہی ہیں۔ یوپی میں بی جے پی کی سب سے بڑی مخالف سماج وادی پارٹی نے اس مرتبہ بہت زور لگایا لیکن اسے ۱۲۴؍ سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ اسے حالانکہ ۷۲؍ سیٹوں کا فائدہ ہوا ہے لیکن وہ اکثریت سے کافی دور رہ گئی ہے۔ اس الیکشن میں مایاوتی کی بی ایس پی اور کانگریس دونوں کا صفایا ہو گیا ہے۔ کانگریس کو ۲؍ سیٹیں جبکہ بی ایس پی کو صرف ایک سیٹ ملی ہے۔وزیراعلیٰ یو گی آدتیہ ناتھ گورکھپور شہری سیٹ سے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیت گئے جبکہ کرہل سیٹ پر سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے ۶۰؍ ہزار سے زیادہ سیٹوں سے فتح حاصل کی۔
ادھر اتراکھنڈ میں جہاں کانگریس کو فتح کی امید تھی بی جے پی نے ۷۰؍سیٹوں میں سے ۴۷؍؍سیٹوں پرقبضہ کرلیا ہے۔ کانگریس کو یہاں صرف ۱۹؍ سیٹیں ملی ہیں۔ ریاستی اسمبلی میں آزاد امیدواروں کو بھی دو سیٹیں ملی ہیں جبکہ عام آدمی پارٹی کا اکائونٹ تک نہیں کھلا ہے۔ یہاں حیرت انگیز بات یہ رہی کہ وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی اور سابق وزیراعلیٰ ہریش راوت دونوں الیکشن ہار گئے۔
دوسری طرف پنجاب میں عام آدمی پارٹی نے تاریخی فتح حاصل کی ہے۔ اس نے ریاستی اسمبلی کی ۱۱۷؍سیٹوں میں سے ۹۲؍سیٹوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست میں عام آدمی پارٹی نے کانگریس اور اکالی دل کی بالادستی ختم کردی ہے۔ برسراقتدار کانگریس محض ۱۸؍ سیٹوں پر سمٹ گئی اور شرومنی اکالی دل کو صرف تین سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ بی جے پی کو ۲؍حلقوں میں جیت ملی ہے اور بی ایس پی کو ایک سیٹ پر کامیابی ملی ہے۔ ایک سیٹ آزاد امیدوار کے کھاتے میں گئی ہے۔عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمان بھگونت مان کی قیادت میں پارٹی نے کانگریس اور شرومنی اکالی دل کے کئی قدآور وں کو دھول چٹائی ہے۔ وزیراعلی چرنجیت سنگھ چنی ،کانگریس سے الگ ہوکر پارٹی بنانے والے ریاست کے سابق وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ ،پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو ،شرومنی اکالی دل کے پرکاش سنگھ بادل عام آدمی پارٹی کے امیدواروں سے شکست کھاگئے۔ ان لیڈروں کی ہار ظاہر کرتی ہے کہ پنجاب کے عوام نے کس طرح بالکل یکطرفہ طور پر آپ کو ووٹ دیا۔ باقی صفحہ ۱۱؍ پر دوسری طرف گوا اسمبلی کی ۴۰؍ سیٹوں میں سے۲۰؍سیٹوں پر بی جے پی نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ کانگریس نے گیارہ سیٹوں پر جیت حاصل کی ۔ مہاراشٹر گومنتک پارٹی اور عام آدمی پارٹی نے دو دو سیٹوں اور گوا فارورڈ پارٹی اور ریولیوشنری گوون پارٹی نے ایک ایک سیٹ پر قبضہ کرلیا ہے۔ آزاد امیدواروں کے حصہ میں تین سیٹیں آئی ہیں۔ وزیراعلیٰ پرمود سامنت اپنی سیٹ بچانے میں کامیاب رہے ہیں۔ یہاں کانگریس کو کافی امیدیں تھیں لیکن بی جے پی نے اپنا مظاہرہ بہتر بناتے ہوئے گوا کو بھی اپنے قبضے میں کرلیا ہے۔ دوسری طرف شمال مشرقی ریاست منی پور کی ۶۰؍سیٹوں میں سے ۵۵؍کے نتائج آچکے تھے جن میں سے بی جے پی ۲۸؍جیت چکی تھی اور چار پر آگے چل رہی تھی۔ نیشنل پیپلز پارٹی ۶؍ سیٹیں جیت چکی تھی اور ایک پر آگے چل رہی تھی۔ جنتادل یونائیٹڈ نے ۶؍ اور کانگریس اور ناگا پپلز فرنٹ نے پانچ پانچ سیٹیں جیتی ہیں۔ وزیراعلیٰ این برین سنگھ نے اپنی ہنگانگ سیٹ پر ۱۸؍ہزار سے زیادہ ووٹوں سے جیت حاصل کی ۔ مجموعی طور پر یہ الیکشن بی جے پی کے لئے ایک مرتبہ پھرریفرنڈم ثابت ہوا۔ مہنگائی ، بے روزگاری ، کورونا کے دوران شدید قسم کی بد انتظامیوں اور سماجی و معاشی سطح پر ہونے والے اتھل پتھل کے باوجود یوپی ، گوا ، منی پور اور اتراکھنڈ کےووٹرس نے بی جے پی پر ہی بھروسہ کیا اور اسے دوبارہ اپنی اپنی ریاستوں میں اقتدار کی چابی سونپ دی ہے۔