یوپی، پنجاب، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور میں ہونے والے الیکشن کے نتائج کا آج اعلان ہوجائےگا۔ صبح ۸؍ بجے سے شروع ہونے والی ووٹوں کی گنتی کیلئے جہاں الیکشن کمیشن نے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی ہیں وہیں سیاسی پارٹیاں بھی چوکس ہیں۔ ایگزٹ پول کےنتائج کے برخلاف جہاں سماجوادی پارٹی کو یوپی میں نتیجہ اپنے حق میں آنے کی امید ہے تو وہیں کانگریس کو امید ہے کہ اتراکھنڈ اور گوا میں عوام اس کے حق میں فیصلہ سنائیں گے۔ پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے امکانات نے کیجریوال اوران کی ٹیم کے حوصلے بھی بلند کردیئے ہیں۔ پنجاب، گوا اور اتراکھنڈ میں چونکہ کانٹے کی ٹکر ہےا ور اس بات کا قوی امکان ہے کہ کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہ ملے اس لئے کانگریس ، بی جےپی اور عام آدمی پارٹی اپنی اپنی حکمت عملیوں کے ساتھ تیار ہیں۔ ۲۰۱۷ء میں فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے گوا اور منی پور کھودینے والی کانگریس نے اس مرتبہ تینوں ریاستوں میں خصوصی ٹیمیں تعینات کردی ہیں جنہیں فوری فیصلے کے اختیارات بھی دے دیئے گئے ہیں۔
پانچ ریاستوں میں ۵۰؍ ہزار افسر تعینات ووٹوں کی گنتی کیلئے پانچوں ریاستوں میں الیکشن کمیشن نے ۵۰؍ ہزار سے زائد افسران کو تعینات کیا ہے۔ یوپی، اتراکھنڈ، پنجاب،گوا اورمنی پور میں ووٹوں کی گنتی صبح ۸؍ بجے شروع ہو جائے گی۔ کورونا کی وبا کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے خصوصی گائیڈ لائنس بھی جاری کی ہیں جن کا اعلان ۸؍ جنوری کو انتخابی تاریخوں کا اعلان کرتے وقت ہی کردیاگیا تھا۔ووٹوں کی گنتی کیلئے تقریباً۱۲؍ سو مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں ای وی ایم کے ریزلٹ ریکارڈ کئے جائیں گے۔
یوپی جہاں اسمبلی نشستوں کی تعداد سب سے زیادہ یعنی ۴۰۳؍ ہے، وہاں گنتی کے ۷۵۰؍ مراکز بنائے گئے ہیں۔ دوسرے نمبر پر پنجاب ہے جہاں ۲۰۰؍ ہال ووٹوں کی گنتی کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ گنتی کے عمل کی نگرانی کیلئے الیکشن کمیشن نے پانچوں ریاستوں میں ۶۵۰؍ مشاہد (کاؤنٹنگ آبزرور) مقرر کئے ہیں۔
یوپی میں سماجوادی چوکس
حالانکہ انتخابی نتائج ۵؍ ریاستوں کے آنے والے ہیں مگر اکثریت کی نگاہیں اتر پردیش پر لگی ہوئی ہیں۔ یہاں منگل کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے بھرا ہوا ٹرک پکڑے جانے، بریلی میں کوڑے کی گاڑی میں مشینوں کے ملنے اوروی وی پیٹ کی پرچیاں ملنے جیسے معاملات نے ماحول کو کشیدہ کردیاہے۔ سماجوادی پارٹی نے بی جےپی پر الزام لگایا ہے کہ وہ اقتدار کافائدہ اٹھاتے ہوئے عوامی فیصلے کو چوری کرنے کی سازش رچ رہی ہے۔ اس کے پیش نظر اکھلیش یادو نے تمام اضلاع میں پارٹی کارکنوں کو چوکس رہنے کی صلاح دی ہے۔
یہاں ووٹوں کی گنتی کے تعلق سے الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’’تمام ۷۵؍ اضلاع میں ووٹنگ صبح ۸؍ بجے شروع ہوجائےگی۔ پہلے پوسٹل بیلٹ کی گنتی ہوگی ،اس کے بعد ووٹنگ مشینوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا آغاز کیا جائےگا۔ ‘‘
پارٹی کارکنوں کو سازش کو ناکام بنانے کی ہدایت بی جےپی پر ای وی ایم فراڈ کا الزام عائد کرنے کے بعد بدھ کو سماجوادی پارٹی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام حلقوں میں گنتی کے مرحلے کوویب کاسٹنگ کے ذریعہ براہ راست نشر کرے ۔
کمیشن کو لکھے گئے خط میں سماجوادی پارٹی نے الیکشن کمیشن سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام سیاسی پارٹیوں کو ویب کاسٹنگ کی لنک بھیجے تاکہ وہ گنتی کے عمل کو براہ راست دیکھ سکیں اور اس طرح گنتی کی شفافیت کو برقرار رکھا جاسکے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا ہے کہ سماجوادی پارٹی جن اسمبلی حلقوں میں جیت رہی ہے وہاں ووٹنگ مشینوں کےساتھ چھیڑ چھاڑ کی جارہی ہے۔
اتراکھنڈ ، گوا اور پنجاب کیلئے کانگریس کی ٹیمیں اتراکھنڈ اور گوا میں بی جےپی اور کانگریس کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے جبکہ پنجاب میں بھی معلق اسمبلی کا اندیشہ ہے۔ ۲۰۱۷ء میں کانگریس گوا اور منی پور میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری تھی مگر بی جےپی نے انتہائی سرعت سے جوڑ توڑ کی سیاست کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلیاتھا۔ اس طرح کی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کانگریس نےا س مرتبہ نتائج کے اعلان سے قبل ہی اتراکھنڈ، پنجاب اور گوا کیلئے اپنے سینئر لیڈروں کی قیادت میں خصوصی ٹیموں کو روانہ کردیا ہے۔ا نہیں فوری فیصلے کے اختیارات بھی سونپ دیئے گئے ہیں۔ گوا میں کانگریس کو حالانکہ واضح اکثریت کی امید ہے مگر یہاں ۲۰۱۷ء کے تلخ تجربہ کے پیش نظر ڈی کے شیو کمار کو تعینات کر دیا گیا جو اکثریت نہ ملنے کی صورت میں فوری طور پر خود ہی فیصلہ کرکے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کروا سکتے ہیں۔ پنجاب میں یہ ذمہ داری اجے ماکن کو سونپی گئی ہے جبکہ چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل کو اتراکھنڈ میں تعینات کیاگیاہے۔
پنجاب میں کانگریس کی اہم میٹنگ
پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرنے کے امکانات نے کانگریس کی نیند حرام کردی ہے۔یہاں کانگریس، عام آدمی پارٹی اور شرومنی اکالی دل کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔ ’’آپ‘‘ فتح کی امید کے باوجود محتاط رویہ اختیار کررہی ہے جبکہ کانگریس اقتدار بچانے کیلئے حکمت عملی بنانے میں مصروف ہے۔ اجے ماکن نے جمعرات کو نتائج کے اعلان سے ایک روز قبل بدھ کو حکمت عملی کی تیاری کیلئے ہنگامی میٹنگ کی جس میں نوجوت سنگھ سدھو، پون کھیڑا اور ہریش چودھری موجود تھے۔