یوکرین پر جاری روسی حملوں سے پوری دنیا پریشان ہے، ایسے میں پوتن کو جنگ بندی کیلئے راضی کرنے کی عالمی پیمانے پر کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ ایک جانب جہاں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ولادیمیر پوتن سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے مسئلے کا پرامن نکالنے کی پیشکش کی ہے تو دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بھی پوتن سے فون پر بات چیت کرکے یوکرین بحران پر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ جبکہ چین کے وزیرخارجہ نے امریکی وزیر خارجہ سے بات چیت میں کہا ہے کہ ان کا ملک فوجی آپریشن کو مزید ہوا دینے والے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔
ترکی کے صدراردگان کی پر امن حل میں مدد کی پیشکش خبروں کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نےاتوارکو روسی صدر ولادیمیرپوتن سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ یوکرین تنازعہ کے پرامن حل میں سہولت فراہم کرنے کےلیےتیار ہے۔ یہ بات ترک ایوان صدر نے بتائی۔اردگان کے دفتر نے ایک بیان میں بتایاکہ ’’مذاکرات کے دوران صدر اردگان نے کہا کہ ترکی یوکرین کے مسئلے کو پرامن طریقوں سےجلد از جلد حل کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘ ترک لیڈرنےجنگ بندی، انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو کھولنے اوریوکرین میں انسانی مسائل کو کم کرنےاورسیاسی حل کو یقینی بنانے کیلئےامن معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے فوری اقدامات کی اہمیت پر زور دیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یوکرینی فریق اور دیگر ممالک کے ساتھ اپنےمسلسل رابطے پر زور دیتے ہوئے صدر اردگان نے کہا کہ وہ جامع مذاکرات کرنے اور نتائج حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘
اسرائیلی وزیراعظم کی پوتن کو ثالثی کی پیشکش دوسری جانب اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نےروسی صدرولادیمیرپوتن کویوکرین بحران پر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔خبر رساں ایجنسی کے مطابق نفتالی بینیٹ نےماسکو میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے۳؍گھنٹےکی طویل ملاقات کی۔یوکرین نے اسرائیل سےماسکوکے ساتھ بات چیت کی درخواست کی تھی۔ایک اسرائیلی افسر کے مطابق ملاقات میں یوکرین کی صورت حال کےمختلف پہلوؤںپرگفتگو ہوئی، ملاقات میں ویانا میں ایران جوہری مذاکرات میں پیشرفت بھی زیربحث آئی۔اس کے علاوہ اسرائیلی افسر نے بتایا کہ دورےکیلئےامریکہ، جرمنی اور فرانس کی معاونت حاصل تھی جبکہ صدرپوتن سے ملاقات کے بعد اسرائیل وزیراعظم نے یوکرینی صدرکوفون کیا۔دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیرپوتن کاکہنا ہے کہ ملک میں مارشل لاء لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، مارشل لاء کی ضرورت اس وقت ہوتی ہے جب ملک کو بیرونی جارحیت کا سامنا ہو۔پوتن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں ہر چیزمنصوبے کے مطابق چل رہی ہے اور جو ملک یوکرین کی فضائی حدودکونوفلائی زون قراردےگا وہ تنازع میں شامل ہو جائےگا۔
چین کا بحران کو مزید ہوا دینے سے گریز کی اپیل جبکہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نےکہا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں جاری فوجی آپریشن کو مزیدہوا دینے والے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔وانگ نے سنیچرکے روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ فون پر بات چیت میں کہا کہ یوکرین کا مسئلہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، جس کا تعلق نہ صرف بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں سے ہے،بلکہ مختلف فریقوں کے سلامتی کے مفادات سے بھی گہرا تعلق ہے۔انہوں نے امریکہ سے اپیل کی کہ وہ موجودہ بحران کو حل کرنے اور خطے میں طویل مدتی استحکام برقرار رکھنے پر توجہ دے۔ژنہوا نےوانگ کے حوالے سے کہا کہ چین کو امید ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ جلد ہی رک جائے گی، موجودہ صورتحال بہتر ہو جائےگی۔ شہریوں اور ان کی املاک کے تحفظ کی ضمانت کے ساتھ ساتھ وہاں پیدا ہونے والے انسانی بحران پر بھی قدغن لگایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یوکرین تنازعہ کا حل بات چیت اور باہمی معاہدے سے ہی ممکن ہو گا۔انہوں نے کہا کہ چین کشیدگی میں کمی اور صورتحال کے سیاسی حل کی ہر کوشش کی حمایت کرتا ہے۔ وزیر خارجہ وانگ نے کہا کہ چین امریکہ، نیٹو اور یورپی یونین کو بھی روس کے ساتھ بات چیت میں شامل ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔