یوکرین پر روس کے حملے کے بعد جنگ زدہ ملک میں پھنسےہندوستانی طلبہ اور شہریوں کو نکالنے میںہوئی تاخیر اور اس سلسلہ میں حکومت کی پالیسی اور طریقہ کار پراپوزیشن کی سخت تنقید کا سامنا کررہی حکومت نے اس مسئلہ پر اپوزیشن پارٹیوں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی۔وزارت خارجہ نے یوکرین پر روس کے حملےکے نتیجہ میںبحران پر جمعرات کو پارلیمانی صلاح کار کمیٹی کی میٹنگ بلائی جس میں حکومت نے اپوزیشن کے سامنے صورتحال کی وضاحت پیش کی اوروزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سمیت اپوزیشن کے اراکین ممبران پارلیمنٹ کے سوالات کے جوابات دیئے۔
اس اجلاس میں ۶؍سیاسی پارٹیوں کے ۹؍ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی اور حکومت کے سامنے اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔واضح رہے کہ۲۱؍رکنی اس کمیٹی کے سربراہ ایس جے شنکر ہیں جنہوں نے خارجہ سیکریٹری ہرش وردھن شرنگلا کے ساتھ اپوزیشن کے اراکین ممبران پارلیمنٹ کے سامنے اس سلسلہ میںحکومت کی کوششوںکی تفصیلات پیش کیں۔اجلاس میں شیو سینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی میں بھی شامل تھیں جو یوکرین میں پھنسے ہوئے ہندوستانی طلبہ کے مسئلہ پرمسلسل حکومت کو گھیرتی رہی ہیں۔اس کمیٹی میں راہل گاندھی کے علاوہ کانگریس لیڈر آنند شرما اور ششی تھرور بھی شامل ہیں۔بند دروازے کے پیچھے ہوئی اس میٹنگ میں ممبران پارلیمنٹ نے گرچہ اس کی تفصیلات میڈیا کو نہیں بتائیں ،تاہم کانگریس ممبرپارلیمنٹ ششی تھرور نےٹویٹ کرکےیوکرین کے بحران پر حکومت کےسفارتی ردعمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔انہوںنے لکھا’’ میں نے میڈیا کی درخواست پر کوئی تبصرہ نہیں کیا،کیونکہ یہ ایک خفیہ میٹنگ تھی۔حالانکہ ہم نے وزرات خارجہ سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں تفصیلی بیان جاری کرے اور رٹے رٹائے بیان سے گریز کرے۔‘‘
اجلاس میںوزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں پھنسے ہوئے ہندوستانی طلبہ اپنے تعلق سے پریشان تھے لیکن یوکرین حکومت نے انہیں یقین دہائی کرائی ہے۔ ایس جے شنکر نےاجلاس میں ہندوستانیوں کی واپسی اور تازہ ترین صورتحال کی معلومات فراہم کی۔ ذرائع کے مطابق کانگریس اراکین پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کے خلاف مذمتی قرارداد پر ووٹنگ میں ہندوستان کے غیر حاضر رہنے کی پالیسی کی حمایت کی۔
ششی تھرور نے کہا کہ جب بھی قومی مفادات کی بات آتی ہے، پارٹیاں اور اپوزیشن سب سے پہلے ہندوستان کی پالیسی پر متحد ہو جاتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی وزیر خارجہ نے بھی ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں اس مسئلہ پر حکمت عملی کے نقطہ نظر سے اور انسانی پہلوؤں پر اچھی طرح سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اس میٹنگ میں چین اور پاکستان کے روس کے قریب آنےپر حکومت کو متنبہ کیا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ابھی ترجیح یوکرین سےطلبہ کو نکالنا ہے۔ کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ہم نےاس بحران سے نمٹنے میں تاخیر کی اور ایڈوائزی بھی مبہم تھی۔ تھرور نےاس اجلاس کے بعد ٹویٹ کیا’’یوکرین پر وزارت خارجہ کی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ بہترین رہی۔ ہمارے سوالات اور خدشات کے تفصیلی اور درست جواب دینے کے لیے ڈاکٹر ایس جے شنکر اور ان کے ساتھیوں کا شکریہ۔ انہوں نے لکھا، ’’یہ وہ جوش و جذبہ ہے جو خارجہ پالیسی میں جھلکنا چاہئے۔ ہم نے بہت سے نکات پر بات کی۔ وزیر خارجہ اس بارے میں آگاہ کریں گے۔ یہ ایک بہترین ملاقات تھی۔ ہم سب متحد ہیں۔‘‘
دراصل خارجی امور کی۲۱؍رکنی صلاح کار کمیٹی میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی، ششی تھرور اور آنند شرما بھی رکن ہیں۔ حالانکہ اس میٹنگ میں۹؍اراکین پارلیمنٹ نے ہی حصہ لیا۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ لگاتار ہندوستانی شہریوں کی یوکرین سے وطن واپسی میں تاخیر کا سبب پوچھا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت سے بھی لگاتار یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ یوکرین میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کی تعداد بتائی جائے اور ایگزٹ پلان کے بارے میں پھنسے ہندوستانیوں کے اہل خانہ کو مطلع کیا جائے۔