یوکرین سے جان بچا کر پولینڈ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ہندوستانی طلبہ کو ہراساں اور زدوکوب کرنےکا معاملہ سامنے آنے کے بعد مودی حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ ایک طرف جہاں مودی سرکارکوشاںہے کہ یوکرین سےہندوستانی طلبہ کے انخلاء کا سیاسی فائدہ اٹھایا جائےا وراسے ہندوستانی حکومت کی بہترین کارکردگی کے طورپر دکھایا جائے تو دوسری جانب یوکرین میں پھنسے طلبہ کے ویڈیوز اس کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔
ٍ یوکرین میں پھنسی ایک طالبہ نے آج تک سے گفتگو کے دوران الزام لگایا کہ حکومت ہند نے یوکرین سے اپنے شہریوں کے انخلاء کے معاملے میں کوتاہی کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے آج اس صورتحال کا سامنا ہے۔مذکورہ طالبہ نے الزام لگایا کہ وقت رہتے طلبہ کو یوکرین سے نکال لینے کے بجائے وزیراعظم مودی یوپی میں انتخابی مہم میں مصروف تھے۔ اس بیچ یوکرین پولینڈ سرحد کا ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آیا ہے جس میں سرحد پر تعینات یوکرینی پولیس ہندوستانی طلبہ کو سرحد پار کرنے سے روکتے ہوئے ہراساں اور زدوکوب کررہی ہے۔
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے پیر کو خارجہ سیکریٹری ہرش شرنگلا نے نئی دہلی میں یوکرین اور روس کے سفارتکاروں سے ملاقات کر کے طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے سلسلے میں گفتگو کی۔ شرنگلا نے بتایا کہ اس سلسلے میں تعاون کیلئے مرکزی حکومت نے جنیوا میں ریڈ کراس کے دفتر سے بھی رجوع کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں پیرکو حکومت ہند نے یوکرین سے طلبہ کے بحفاظت انخلاء کے مشن کی قیادت کیلئے جنگ زدہ ملک کے پڑوسی ممالک میں اپنے ۴؍ وزیروں کو تعینات کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ صبح کے وقت ہونے والی اس اعلیٰ سطحی میٹنگ کی قیادت وزیراعظم نریندر مودی نے خود کی۔ حکومت نے طلبہ کے انخلاء کے مشن کو ’’مشن گنگا‘‘ کا نام دیاہے۔ اس کام کیلئے جن وزیروں کا انتخاب کیاگیاہے وہ کرن رجیجو، ہردیپ پوری، جیوترادتیہ سندھیا اور وی کے سنگھ ہیں۔ حکومت ہند کے مطابق ان وزیروں کو یوکرین کے پڑوسی ملک میں خصوصی سفیر کے طور پر بھیجا جائےگا۔