یو پی میں اتوار کو ریاستی الیکشن کے ۵؍ ویں مرحلے میں ۱۲؍ اضلاع کی ۶۱؍ اسمبلی سیٹوں پر شام ۵؍ بجے تک ۵۳ء۹۸؍ فیصد پولنگ درج کی گئی ہے جو ۲۰۱۷ء کے الیکشن کے مقابلے میں ۴ء۵؍فیصد کم ہے۔ یہاں ووٹنگ کا سلسلہ صبح ۷؍ بجے شروع ہوا اور شام ۶؍ بجے تک جاری رہا۔ اتر پردیش کے وسطی اور اودھ کے جس خطے میں اتوار کو ووٹنگ ہوئی اسے بی جےپی کے دبدبے والا علاقہ سمجھا جاتاہے۔ یہاں بھی ووٹنگ فیصد میں کمی کی وجہ سے زعفرانی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
الیکشن کے دوران سب کی نگاہیں ایودھیا پر مرکوز رہیں جو بی جےپی کو قومی پارٹی بنانے والی رام مندر تحریک کا مرکز تھا۔ یہاں سے بی جےپی کے ایم ایل اے وی پی گپتا کو سماجوادی پارٹی کے امیدوار پون پانڈے چیلنج دے رہے ہیں۔ پانڈے نے ۲۰۱۲ء میں یہاں سے بی جےپی کے ۵؍ بار کے ایم ایل اے کو ہراکر تاریخ رقم کردی تھی۔ اسی طرح سنگم کی وجہ سے اکثریتی فرقے کیلئے مقدس شہر الہ آباد پر بھی سب کی نگاہیں مرکوز رہیں۔ بی جےپی کیلئے یہ مرحلہ اس لئے اہمیت کا حامل ہے کہ اس مرحلے میں جن ۶۱؍ اسمبلی سیٹوں پر پولنگ ہوئی ان میں سے ۵۰؍ سیٹیں ۲۰۱۷ء میں بی جےپی نے جیتی تھیں۔ اب ان ہی نشستوں پر اسے سماجوادی پارٹی کے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ اس مرحلے میں بی جےپی نے جہاں مافیا اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف اپنی کارروائی کو انتخابی موضوع بنایا تو دوسری جانب اپوزیشن نے آوارہ مویشیوں کے موضوع پر اسے آڑے ہاتھوں لیا۔ اس کے ساتھ ہی بے روزگاری اور عوامی پریشانیوں پر بی جےپی کو سوالات کا سامنا رہا۔ اتوار کو جن اضلاع میں پولنگ ہوئی ان میں سلطان پور، چتر کوٹ، پرتاپ گڑھ، کوشمبی، الہ آباد، بارہ بنکی، بہرائچ، شراوستی اور گونڈہ شامل ہیں ۔