یوکرین پر حملہ کرنے والے ولادیمیر پوتن نے مغربی ممالک پر روس کے ساتھ ’غیر دوستانہ ‘رویہ اختیار کرنے کا الزام عائدکرتے ہوئے ملک کی ’’نیوکلیئر فورسیز ‘‘ کو الرٹ پر رکھنے کا حکم دیاہے۔اس کے اس اقدام کے بعد یوکرین بیلاروس میں بغیر کسی پیشگی شرط کے روس سے گفتگو کیلئے تیار ہوگیا ہے۔اس سے قبل یوکرین نے اس سے انکار کیاتھا۔
اقوام عالم کو نیوکلیائی جنگ کا خطرہ؟
یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے عالمی سطح پر پہلے ہی کشیدگی ہے۔نیوکلیئر فورسیز کو الرٹ کرنے کے پوتن کے حکم کے بعد اس میں اضافہ ہوگیاہے۔ واضح رہے کہ ماسکو کے پاس نیوکلیائی ہتھیاروں کا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔
اتوار کو ماسکو حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں صدر پوتن نے کہا ہے کہ انہوں نے نیوکلیائی ہتھیاروں کو اسپیشل الرٹ پر رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے اس کیلئے نیٹو ممالک کے غیر دوستانہ رویے کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
روسی صدر کے مطابق نیٹو ممالک کے لیڈروں کے جارحانہ بیانات کے تناظر میں انہوں نے روس کے وزیر دفاع اور چیف آف جنرل اسٹاف کو ہدایت دی ہے کہ وہ روسی فوج کی ’ڈیٹیرنٹ فورسیز‘ کو خصوصی الرٹ کی سطح پر رکھیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کا کہنا ہے کہ ان فورسیز سے مراد روس کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلقہ فورس ہے۔
یوکرین بلاشرط گفتگو کیلئے تیار
روس اس اعلان کے بعد کہ اس نےا پنی نیوکلیائی فوج کو الرٹ پر رہنے کی ہدایت دیدی ہے، یوکرین کے صدر ولودومیرزیلنسکی نے روس کے ساتھ بیلاروس میں بغیر کسی پیشگی شرط کے امن مذاکرات پر حامی بھرلی۔اس سے قبل انہوں نے غیر مشروط بات چیت کی اس پیشکش کو ٹھکرا دیاتھا۔ اتوار کو ہر پل بدلتے ہوئے حالات کے بیچ زیلنسکی کی جانب سے اعلان کیاگیا کہ’’ہم اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ یوکرینی وفد روسی وفد سے بغیر کسی پیشگی شرط کےیوکرین بیلاروس سرحد پر پری پیات ندی کے قریب ملاقات کریگا۔‘‘ انہوں نے یہ فیصلہ بیلاروس کے صدر لوکاشینکو جو پوتن کے اتحادی ہیں، سے فون پر گفتگو کے بعد کیا۔ زیلنسکی کے مطابق’’ لوکاشینکو نے اس بات کی ذمہ داری لی ہے کہ یوکرینی وفد کے بیلاروس جانے اور وہاں روسی وفد سے اس کی بات چیت کے دوران بیلاروس کی سرزمین پر موجود تمام ہیلی کاپٹر، میزائل اور طیارے وہیں کھڑے رہیں۔‘‘ بہرحال خبر لکھے جانے تک یہ واضح نہیں ہے کہ گفتگو کہاں ہوگی۔
یوکرین کے دو شہروں کے محاصرہ کا دعویٰ
اس سے قبل روس کی جانب سے دعویٰ کیاگیا کہ یوکرین میں روسی فورسیز تو انائی کی تنصیبات پر میزائلوں سے حملے شروع کر دیئے ہیں جبکہ فوج دارالحکومت کیٖف کی طرف پیش قدمی کررہی ہے۔ ۲؍ شہروں کا مکمل محاصرہ پہلے ہی کر لیا گیا ہے۔ یوکرین کےحکام کے مطابق روسی دستوں نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب کئی شہروں پر رات بھر حملوں اور میزائل داغنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس دوران کییف کے نواح میں واسِلکیف کے مقام پر گولہ باری میں تیل کے ایک بڑے ڈپو کو آگ لگ گئی۔ یہاں کی خاتون میئر نتالیا بالاسینووچ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھاکہ’’دشمن ہر چیز کو تباہ کر دینا چاہتا ہے۔‘‘ شہرمیں تیل کی ذخیرہ میں گولہ باری کے بعد لگنے والی بھیانک آگ کے پیش نظر حکام نے مقامی افراد کو زہریلے دھوئیں کے گہرے بادلوں کی وجہ سے گھروں سے باہر نہ نکلنے کی صلاح دی ہے۔
خارکیف روسی فوجی داخل مگر نامراد ہوگئی
یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیٖف پر میزائل داغنے کے بعد روس کی بری فوج شہر میں داخل ہوگئی مگر وہ شہر کا کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ یوکرین کےمقامی گورنر نے اطلاع دی ہے کہ ’’خاکیٖف پوری طرح سے ہمارے کنٹرول میں ہے۔ مقامی انتظامیہ کے سربراہ اولیگ سینگو بوف نےٹیلی گرام کے ذریعہ بتایا کہ ’’صفائی آپریشن ‘‘ کے تحت یوکرین کی فوجیں روسی فوجیوں کو شہر سے باہر دھکیل رہی ہیں۔ اس سے قبل یوکرین نے بتایا ہے کہ روسی فوج نے رات کو خارکیف میں قدرتی گیس کی ایک بڑی پائپ لائن کو میزائل حملہ کر کے تباہ کر دیا۔