عالمی برادری کی اپیل اور تنبیہ کو مسترد کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوتن نےبالآخر یوکرین پر حملے کا اعلان کر دیا۔ جمعرات کو پوتن روس کے سرکاری ٹیلی ویژن پر نمودار ہوئے اور انہوں نے نیٹو پر الزام لگایا کہ انہوں نے روس کے جائز مطالبات کو درکنار کر دیا جس کی وجہ سے انہیں یوکرین پر حملہ کرنا پڑا۔ پوتن کے اعلان کے بعد روسی طیاروں نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر بمباری شروع کی، جبکہ زمینی دستوں نے یوکرین کی سرحدوں میں داخل ہوگئیں۔ اطلاع کے مطابق روسی فوجیوں نے بیلاروس اور روس کے سرحدی علاقوں سے یوکرین پر حملہ شروع کیا۔ اس کے بعد سے کیف اور اس کے اطراف میں مسلسل دھماکوں کی آواز سنائی دینے لگیں اور عمارتوں میں جھٹکے محسوس کئے جانے لگے۔ الگ الگ علاقوں میں سائرن کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ اطلاع کے مطابق حملے میں کیف کی کئی عمارتوں کو نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ اس حملے سے رہائشی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیتر کولیبا نے اطلاع دی ہے کہ اس حملے میں ان کے ۴۰؍ فوجی اور ۱۰؍ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے روس کے ۵؍ طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ جبکہ روسی فوج نے یوکرین کے کئی علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ البتہ روس نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس نے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے ۔ روسی فوج کے مطابق حملے یوکرین کی فوجی چھائونیوں اور انفراسٹرکچر پر کئے گئے ہیں۔ ہر چند کہ روس نے حملے کیلئے بیلا روس کی سرحد کا استعمال کیا ہے لیکن بیلا روس نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ حملے میں اس کی فوج بھی شامل ہے۔
یوکرین کے عوام سے روسی فوج سے لڑنے کی اپیل
جواب میں یوکرین نے بھی مزاحمت کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا ہے۔ یوکرین کے صدرنے سرکاری ٹی وی پر قوم کے نام خطا ب میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ روسی فوجیوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر کھڑے ہوجائیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت ملک کے ایک ایک شخٰص تک ہتھیار پہنچانے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے عالمی برادری سے خصوصاً اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ روس پر قدغن لگانے کیلئے اقدامات کریں۔ ساتھ ہی انہوں نے روس کو منہ توڑ جواب دینے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ یوکرین کے صدر نے دعویٰ کیا کہ اس کی فوج برابر روسی فوج کے طیاروںکو نشانہ بنا رہی ہے اور وہ روس کو سخت جواب دیں گے۔
یوکرین میں افراتفری کا عالم
واضح رہے کہ یوکرین پر حملہ جمعرات کی صبح سویرے کیا گیا جس کے بعد شاپنگ مال اور اے ٹی ایم کے آگے لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ لوگ جلد ازجلد بینکوں سے اپنے پیسے نکالنا چاہتے تھے اور اناج ودیگر ضروری اشیا کی خریداری کرنا چاہتے تھے۔ پیٹرل پمپ پر بھی گاڑیوں کی قطاریں نظر آنے لگیں ۔ بیشتر پمپوں پر پیٹرول ختم ہو گیا اور انہیں بند کر دیا گیا۔ جبکہ یوکرین کے اکثر علاقوں میں بجلی گل ہے ۔ خاص کر ان علاقوں میں جہاں بمباری ہوئی ہے ۔ یاد رہےکہ یوکرین میں اسکول اور کالج ایک روز قبل ہی بند کر دیئے گئے تھے۔ جبکہ دیگر ممالک سے آئے ہوئے طلبہ نے کئی دنوں قبل ہی انخلا شروع کر دیا تھا۔ گزشتہ دنوں روس نے یوکرین کے علاحدگی پسندوں کے ذریعے قبضے میں لئے گئے علاقوںکو خود مختار ریاستوں کے طور پر قبول کر لیا تھا جس کے بعد عالمی برادری یورپی ممالک سے اس کی کشیدگی میں اور اضافہ ہو گیا تھا۔ ہر چند کہ روس مسلسل اس بات سے انکار کرتا آیا ہے کہ وہ یوکرین پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔ لیکن جمعرات کو ولادیمیر پوتن نے اپنے سابقہ بیانات کے برخلاف حملے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے اس کی وجہ بتائی کہ نیٹو نے اس کے مطالبے کے مطابق یوکرین کے سرحدی علاقوں میں اپنی سرگرمیاں کم نہیں کیں ، نہ ہی اس نے یوکرین کو رکنیت دینے کا ارادہ تبدیل کیا ۔ اس لئے وہ حملہ کرنے پر مجبور ہیں۔ اس حملے کے بعد سے عالمی سطح پر روس پر تنقیدیں ہو رہی ہیں اور اس پر قدغن لگانے کی بات ہو رہی ہے۔
فوجی حملے کے ساتھ سائبر حملہ
روس نے نہ صرف یوکرین پر فوجی حملہ کیا ہے بلکہ اس کی جانب سے یوکرین کے اہم اداروں پر سائبر حملے کی بھی خبر ہے۔ اس تعلق سےامریکی جانچ ایجنسی ایف بی آئی نے پہلے ہی متنبہ کر دیا تھا۔ جمعرات کو یوکرین پر حملے کے بعد اس کے کئی سرکاری اداروں کی ویب سائٹس نے کام کرنا بند کر دیا۔ ان میں سے کئی ہیک کرلیا گیا تھا۔ ایک عالمی نیوز ایجنسی کے مطابق یوکرین کی وزارت برائے بینکنگ ٹرانس مشن نے اطلاع دی ہے کہ بینکوں کے لین دین کا عمل متاثر ہوا ہے۔ بیشتر مالیاتی اداروں کی ویب سائٹس بند ہو گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ البتہ انہوں نے بتایا کہ ان ویب سائٹس کو دوبارہ معمول پر لانے کی تمام کوششیںکی جا رہی ہیں۔ اس کیلئے تکنیکی ٹیم اپنے کام پر لگ گئی ہے۔