یوپی کے اسمبلی انتخابات کےچوتھے مرحلہ میں آج ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ اس پولنگ کو اودھ کی جنگ کہنا بجا ہوگاکیونکہ اس مرحلہ میں جن ۹؍ضلعوں میں ووٹنگ ہوگی ان میں اودھ خطہ کے اضلاع لکھنؤ، سیتاپور، ہردوئی، لکھیم پور کھیری، رائے بریلی اورانّائوشامل ہیں جبکہ باقی ۳؍ اضلاع پیلی بھیت،باندہ اور فتح پور ہیں جہاں ۲۳؍فروری کو پولنگ ہوگی۔یہ مرحلہ بی جے پی کے لئے ایک اورسخت امتحان کا ہے کیونکہ اسےنہ صرف اپنی موجودہ ۵۰؍سے زائد سیٹیں بچانی ہیں بلکہ اپنے کئی وزرا کی ساکھ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔
۹؍اضلاع کی ۵۹؍سیٹوں کے لئے کل ہونے والی ووٹنگ اس نقطہ سے کافی اہم ہے کہ بی جے پی کی قیادت والا این ڈی اے اقتدار کی جنگ میں آگے ہےیا سماجوادی پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتیں ، یہ اس مرحلے سے تقریباً طے ہو جائے گا۔گزشتہ تین مراحل کے بعد بھگوا خیمہ میں جو بے چینی ہے اس سے ظاہر ہے کہ زعفرانی پارٹی کی راہیں آگے بھی انتہائی دشوار کن ہیں۔چوتھا مرحلہ اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ اس میں نہ صرف پارٹی کو اپنی موجودہ سیٹیں بچانی ہیں بلکہ برجیش پاٹھک، آشوتوش ٹنڈن، رنویندر پرتاپ سنگھ اور جے کمار جیکی جیسے ہائی پروفائل وزراء کی فتح کو بھی یقینی بنانا ہے۔ان کے علاوہ مرکزی وزرا ءراجناتھ سنگھ، کوشل کشور،لکھیم پور کھیری سانحہ سے سرخیوں میں آئے اجے مشرا ’ٹینی‘کا وقار بھی دائو پر ہے۔ ان اضلاع میں خاص طور پر ووٹروں کی ناراضگی کھل کر سامنے آئی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ الیکشن میں بی جے پی نے لکھنؤ کی ۹؍میں سے ۸؍سیٹیں جیتی تھیں۔ان میں سےدو تین سیٹیں بھی کم ہوئیں، جو موجودہ حالات میں خارج از امکان نہیں، تو یہ راجناتھ سنگھ جیسے ہائی پروفائل لیڈروں کی ساکھ کو مجروح کرے گا مگر پارٹی کے لئے تذبذب کی کیفیت اجے مشرا کے تعلق سے ہے۔لکھیم پور کھیری ان کا گڑھ مانا جاتا ہے، جن کا آس پاس کے اضلاع پر بھی اثر ہے مگر پارٹی کو انتخابی تشہیر میں انہیں کنارے کرنا پڑا۔ اگراجے مشرا تشہیر کے لئے میدان میں اترتے تو یہ موضوع اور زور شور سے اٹھایا جاتا کیونکہ بی جے پی نے تمام دبائو کے باوجود ٹینی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
بہر حال، بی جے پی سے بطور خاص لکھیم پور کھیری، سیتا پور، ہردوئی اور پیلی بھیت جیسے اضلاع میں اس ایشو پر ووٹرس ضرور جواب مانگیں گے۔ان اضلاع میں آوارہ مویشی بھی سنگین مسئلہ ہے، جو کسانوں کی تیار فصلیں برباد کرکے انہیں تباہی کے دہانےپر پہنچا رہے ہیں ۔اکھلیش یادو نے اس ایشو کو اپنے منشور میں خاص جگہ دے کر بی جے پی کی پریشانیاں بڑھا دی ہیں۔اسی طرح، بی جے پی کو مہنگائی اور بےروزگاری کے علاوہ کھلے عام گھوم رہے میویشیوں اور ان کے قہر پر بھی جواب دینا ہے۔یہ اس خطہ کا اہم ایشو بن گیا ہے کیونکہ بیشتر اضلاع میں کسانوں کی بہت بڑی تعداد ہے۔ انا ئو میں تو کورونا دور میں گنگا میں تیرتی لاشیں بھی ایک اہم ایشو ہے۔ ایسے میں پورا دبائو بی جے پی پر ہے کہ وہ کس طرح اس مرحلے میں اپنی فتح کو یقینی بناتی ہے۔