شہر دھولیہ میں ایک منفرد اور با مقصد پروگرام بعنوان مسجد کا تعارف(مسجد پریچے)کا انعقاد لوک سیوا گروپ ، اہلیان دیوپور اور ٹرسٹیان نورانی مسجد کے زیراہتمام کیا گیا۔اس پروگرام کا بنیادی مقصد برادرانِ وطن کے درمیان پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کو دور کرنا تھا۔اس پروگرام میں برادران وطن نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور مسجد کے تعلق سے پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کو نہ صرف دور کیا بلکہ حد سے زیادہ خوشی کا اظہار کیا اور اس قسم کے پروگرام مزید منعقد کرانے کی رائے بھی پیش کی۔
شہر کے فعال ادارہ لوک سیوا گروپ کے اراکین شہر میں یکجہتی کے فروغ اور برادران وطن میں اسلام اور مسجد کے تئیں پھیلی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے گاہے بگاہے منفرد اور با مقصد پروگرام کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ اسی نسبت سے گزشتہ روز شہر کی قدیم نورانی مسجد میں’ تعارف مسجد‘ (مسجد پریچے)پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھاجس میں برادران وطن کا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا۔ مسجد کے آداب بتائے گئے، طہارت خانہ بنانے کا مقصد ، پاکی و صفائی کی اہمیت ، استنجاء بیٹھ کر کرنے کے فوائد، بیٹھ کر پانی پینے کے سائنسی فوائد، وضو کا طریقہ اور اس کے سائنسی فوائد، اذان کا مطلب، منبر و محراب کے مقاصد،اور قبلہ رخ نماز پڑھنے کی وجوہات مفصل بیان کی گئیں۔اسی طرح قرآن کریم کا ایک الگ سیشن رکھا گیا جس میں قرآن کریم کے نزول کا مقصد، قرآن کریم کے علوم و معارف نیز قرآن کریم کی بہت ساری آیات کے اعتراضات کا جواب بھی دیا گیا اور وضاحت بھی کی گئی کہ قرآن کریم صرف مسلمانوں کی کتاب نہیں ہے بلکہ تمام ہی اِنسانوں کی ہدایت کیلئے نازل کی گئی ہے۔اسکے آداب کاخیال رکھتے ہوئے اس مقدس کتاب کو ہر کوئی پڑھ سکتا ہے اور ہدایت بھی پاسکتا ہے۔
اس اہم تقریب میں لوک سیوا گروپ کے ذمہ داران نےمسجد کے وسیع ترین مقاصد کو بیان کیا کہ مسجد میں نہ صرف عبادت کی جاسکتی ہے بلکہ مسجد سے بہت سارے فلاحی و رفاہی کام بھی کئے جاتے ہیں۔ اسی طریقے سے اس اہم نشست میں اذان اور لاؤڈ اسپیکر کے تئیں بہت ساری غلط فہمیوں کو دور بھی کیا۔
پروگرام میں شریک چند برادران ِوطن کے تاثرات
ایک ہم وطنی بھائی نے کہا کہ میں ۵۰؍ سال سے مسجد کو دیکھ رہا تھا لیکن کبھی اندر نہیں آسکا اور نہ ہی مجھے کسی نے دعوت دی، آج مسجد میں آکر بہت سکون محسوس ہوااور بہت ساری معلومات ملی۔
ایک طالب علم نے کہا کہ پہلی مرتبہ مسجد میں آکر بہت زیادہ خوشی ہوئی اور بہت سارے سوالات کا اطمینان بخش جواب بھی ملا۔ ایک شخص نے اپنے موبائل میں کچھ پیغامات دکھائے جس میں مسجد کے تعلق سے غلط فہمیوں کو پیش کیا گیا تھا۔ اس شخص نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آج مجھے اپنی آنکھوں سے پوری مسجد اور مسجد کے تمام امورکو بہت اچھے سے دیکھنے کاموقع ملاتو میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ کچھ لوگ آپس میں دوری پیدا کرنے کے لئے غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں۔ ان حالات میں ایسے پروگراموں کی اشد ضرورت ہے تاکہ غلط فہمیاں ختم ہوجائیں اور آپس کی دوریاں مٹ جائیں۔