ا تر پردیش میں اتوار کوتیسرے مرحلے کی پولنگ میں ۶۰؍ فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جو ان ۵۹؍ اسمبلی حلقوں میں ۲۰۱۷ء میں ہونے والی پولنگ سے ۲؍ فیصد کم ہے۔اس دوران تشدد کی اکا دکا وارداتیں پیش آئیں جبکہ کانپور میں حجاب اتارنے کے مطالبے پر تنازع ہوگیا جس کے حل کیلئے بی جےپی کو مداخلت کرنی پڑی۔ ا س دوران ای وی ایم کی خرابی اور کنول کا بٹن دبانے پر ووٹ بی جے پی کو جانے کی بازگشت بھی سنائی دی۔
کہاں کتنے فیصد پولنگ ووٹنگ
اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلہ میں ہاتھرس، فیروز آباد ، کاس گنج ، ایٹہ ، مین پوری ، فرخ آباد ، قنوج ، اٹاوہ ، اوریا، کانپور دیہات،کانپور شہر ، جالون ، جھانسی ، للت پور ، ہمیر پور اور مہوبہ کی ۵۹؍ سیٹوںپر مجموعی طور پر ۵۹ء۸۳؍فیصد پولنگ ہوئی۔ للت پور میں سب سے زیادہ ۶۷ء۳۸ فیصد جبکہ کانپور شہر میں سب سے کم ۵۰ء۷۶؍فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ ۔
مین پوری میں سماجوادی کا نشان ہی ای وی ایم سے غائب!
ایڈیشنل چیف الیکشن افسر برہم دیو تیواری نے بتایا کہ ووٹنگ مجموعی طورپر پر امن رہی البتہ کچھ مقامات پر تشدد کی اکا دکا وارداتوں کی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ زیادہ تر شکایتیں ای وی ایم کی خرابی کی تھیں جن کو کمیشن کی جانب سے تعینات افسران کی موجودگی میں درست کراکر دوبارہ پولنگ شروع کرائی گئی ۔ مین پوری کے ایک پولنگ بوتھ میں سماجوادی پارٹی کا انتخابی نشان ہی نہ ہونے کی بات سامنے آئی۔ شکایت ملنے پر اس بوتھ کی ای وی ایم کو تبدیل کرنے کے بعد دوبارہ ووٹنگ شروع کی گئی۔
جھانسی میں ٹکراؤ،کئی افراد زخمی
وہیں جھانسی ضلع میںبی جےپی اور سماجو ادی پارٹی کے کارکنوںمیں کہا سنی کے نتیجے میں ٹکراؤ کی نوبت آگئی جس میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ واقعہ کی اطلاع پاتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاٹھی چارج کے سہارے سے بھیڑ کو منتشر کیا۔جھانسی کے علاوہ کانپور ، کاس گنج ، اوریا ، مین پوری اور ایٹہ میں بھی کچھ بوتھوں پر بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کے کارکنان آ منے سامنے آگئے، جن کو پولیس کی مدد سے منتشر کیا گیا۔
پولنگ میں دو فیصد کی کمی، بی جےپی کو نقصان کا اندیشہ
تیسرے مرحلے کی ۵۹؍ سیٹوں میں پولنگ فیصد میں ۲۰۱۷؍ کے مقابلے ۲؍ فیصد کی کمی سے بی جےپی کو نقصان پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جارہاہے۔